اترپردیش کے بعد اب مدھیہ پردیش میں بھی صحافی کا قتل

تشویش کا موضوع یہ ہے لگتا ہے کہ دیش میں صحافی ایک مرتبہ پھر نشانے پر ہیں۔ کہیں پولیس ان کا شکار کررہی ہے تو کہیں مافیہ انہیں اپنے نشانے پر لے رہا ہے۔ابھی اترپردیش میں صحافی جگیندر کو پولیس کے ذریعے زندہ جلائے جانے کا واقعہ ٹھنڈا نہیں ہوا تھا کہ اس کے تین دن بعد مدھیہ پردیش کی کٹنگی تحصیل میں ایک صحافی کی جلی ہوئی لاش پڑوسی ریاست مہاراشٹر کے ناگپور کے ایک قصبے سے برآمد ہوئی۔ جرنلسٹ سندیپ کوٹھاری قتل کے سلسلے میں پولیس نے کچھ لوگوں کو گرفتار ضرور کیا ہے لیکن پولیس کی لاپرواہی سے انکار بھی نہیں کیا جاسکتا۔ کیا پریس کو ایمانداری سے کام نہ کرنے دینے کی کوئی سازش تو نہیں رچی جا رہی ہے؟ دیش کے میڈیا کو پوری سنجیدگی سے اس مسئلے پر غور کرنا ہوگا۔ صحافیوں پر حملوں کی وارداتیں مسلسل بڑھ رہی ہیں۔ اترپردیش کے بعد اب مدھیہ پردیش میں بھی ایک صحافی کو اپنی جان بنوانی پڑی ہے۔ بتایا جاتا ہے ریپ مافیہ سے وابستہ لوگوں نے عدالت سے معاملہ واپس نہ لینے پر جبلپور کے ایک ہندی اخبار کے نامہ نگار سندیپ کوٹھاری( 40 سال) کو زندہ جلا دیا۔ پولیس نے اس معاملے میں 3 لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔ اپرپولیس سپرنٹنڈنٹ نیرج سونی نے بتایا کہ سندیپ کا دو دن پہلے 19 جون کو بالا گھاٹ سے اغوا کرلیا گیا تھا۔ ان کی جلی ہوئی لاش مہاراشٹر کے وردھا ضلع میں بھنڈی شہر میں ریلوے کی پٹریوں کے پاس ملی۔ سندیپ کے بھائی نے لاش کی شناخت کی ہے۔ سونی نے بتایا کہ سندیپ بلاتکار کے ایک کیس میں پچھلے دو ماہ سے ضمانت پر رہا ہوا تھا۔پولیس نے جن لوگوں کو گرفتار کیا ان کی پہچان راکیش نسوانی، وشال ڈانڈی اور برجیش دوہروال کی شکل میں ہوئی۔ تینوں کتنگی کے باشندے ہیں۔ الزام ہے کہ تینوں ناجائز کوئلہ کھدائی میں لگے ہوئے ہیں اور ایک چٹ فنڈ کمپنی بھی چلاتے ہیں۔ پولیس کے مطابق سندیپ نے اس ناجائز کوئلہ کھدان کے معاملے میں کچھ لوگوں کے خلاف ایک مقامی عدالت میں کیس دائر کیا تھا۔ تینوں ملزم یہ کیس واپس لینے کا دباؤ بنا رہے تھے پولیس کا خیال ہے کہ سندیپ کے انکار کرنے پر ملزمان نے ان کا اغوا کر قتل کردیا۔ اغوا میں استعمال کی گئی کار ضبط کر لی گئی ہے۔ بہوجن سماج پارٹی نے قتل کے واقعہ کی سی بی آئی جانچ کرانے کی مانگ کی ہے۔ پارٹی کا کہنا ہے صحافی نے ریت مافیہ کی سرگرمیوں کا خلاصہ کیا تھا اس لئے ان کے خاندان کو پریشان کیا جارہا تھا۔ وہیں بالا گھاٹ کے سابق ممبر اسمبلی کشور سمرتے کا الزام ہے کہ سندیپ کو 12 سے زیادہ مجرمانہ معاملوں میں پھنسایا گیا تھا۔ انہوں نے کہا سندیپ نے منظم کرائم میں ملوث میگنیز اور ریت مافیہ اور طاقتور لوگوں کے خلاف آواز اٹھائی تھی اور قلم کا سپاہی اپنی ڈیوٹی پر مارا گیا۔ ہم انہیں شردھانجلی دیتے ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!