ٹیم انڈیا کے دھورندھروں نے گنوائی ساکھ اور سیریز

جس کرشمائی کپتان مہندر سنگھ دھونی کی رہنمائی میں ٹیم انڈیا نے کئی کارنامے اپنے نام کئے تھے وہیں ایتوار کو اسی بنداس ٹچ والے ٹیم انڈیا کے کپتان کا مان مردن ہوگیا۔ پوری طاقت کے ساتھ ون ڈے سیریز کھیلنے بنگلہ دیش پہنچی ٹیم انڈیا نے دوسرے ونڈے میں بھی شرمناک کھیل کا مظاہرہ کرتے ہوئے بنگلہ دیش کے خلاف وکٹیں گنوا دیں۔ اس کے ساتھ ہی بنگلہ دیش نے تین میچ کی سیریز 2-0 سے اپنی بڑھت بنا لی ہے۔ اس تاریخی سیریز کی جیت کے بعد بنگلہ دیش نے چیمپئن ٹرافی 2017 کے لئے اپنی جگہ بھی پختہ کرلی ہے۔ 1986 ء سے ونڈے کھیل رہی بنگلہ دیشی ٹیم کی یہ ٹیم انڈیا کے خلاف پہلی سیریز جیت ہے۔ٹیم انڈیا جب بنگلہ دیش کے دورے پر آئی تھی تو اسے اندازہ نہیں تھا کہ جس ٹیم کو ورلڈ کپ میں آسانی سے مات دے رہی تھی وہ اس انداز میں حساب برابر کرے گی۔ بنگلہ دیش کے بائیں ہاتھ کے تیز گیند باز مشتفق الرحمن نے مسلسل دوسرے میچ میں ٹیم انڈیا کی مضبوط بلے بازی کو دھارا شاہی کردیا۔21 جون2015ء کو بنگلہ دیش کے لئے یادگار بنا دیا۔ اپنے کیریئر کی سب سے عمدہ گیند بازی کا مظاہرہ کر مشتفق الرحمن نے 43 رن دے کر 6 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔ اپنے پہلے دو میچوں میں11 وکٹ لے کر انہوں نے نیا ریکارڈ بنا لیا۔ بنگلہ دیش نے دوسرا ونڈے 6 وکٹ سے جیت کر پہلی بار بھارت کے خلاف سیریز جیتنے کا خواب پورا کرلیا۔ جیت کی یہ خوشی دوہری بن گئی کیونکہ اس جیت کے ساتھ بنگلہ دیش نے پہلی بار چمپئن ٹرافی کے لئے بھی کوالیفائی کرلیا۔ بارش کے سبب یہ میچ 47 اوور کا کردیا گیا لیکن ٹیم انڈیا 45 اوور میں ہی سمٹ گئی۔ بنگلہ دیش کو ڈکورت لوئس قواعد کے تحت 47 اوور میں 200 رن کا نشانہ ملا جسے اس نے 38 اوور میں 4 وکٹ گنوا کر پورا کرلیا۔ اس سے پہلے بنگلہ دیش نے پاکستان کے خلاف سیریز 3-0 سے جیتی تھی۔ ایتوار کے اس میچ میں ٹیم انڈیا نے تین تبدیلیاں کیں۔ 
ہندوستانی کپتان مہندر سنگھ دھونی کی سیریز میں اوپر آنے کے باوجود ٹیم انڈیا اسکور بورڈ پر بڑا اسکور نہیں کھڑا کرپائی۔ رہانے کی جگہ امباتی رائیڈو کو اتارنے کا فیصلہ بھاری پڑا۔ پہلے ونڈے میں ہار کے بعد ٹیم میں تین تین تبدیلیاں کر کے پہلے ہی بیک فٹ پر چلی گئی تھی ٹیم انڈیا۔وراٹ کوہلی نے اس میچ میں بھی مایوس کن کھیل کھیلا۔ کوہلی کی خراب پرفارمینس جاری رہی۔ پچھلے14 میچ میں صرف ایک سنچری ہے باقی میچوں میں 50 کا نمبر پار نہیں کرپائے۔ ایتوار کو میچ کے بعد پریس کانفرنس میں کپتان مہندر سنگھ دھونی کافی جذباتی انداز میں نظر آئے۔ ان کی باتوں میں ہار کا غم صاف دکھائی دیا۔ جب ان سے یہ سوال پوچھا گیا کہ وہ بطور کپتان کب تک بنے رہیں گے تو کپتان کول کا مزاج بگڑا نظر آیا۔ دھونی نے دو ٹوک انداز میں کہا کہ ہندوستانی کرکٹ میں جو بھی کچھ خراب ہوتا ہے اس کے لئے ہمیشہ مجھے ہی ذمہ دار ٹھہرایا جاتا ہے۔ سب کچھ میرے سبب ہوتا ہے۔ حقیقت میں میں اپنی کرکٹ کا لطف اٹھا رہا ہوں مجھے پتہ تھا کہ یہ سوال مجھ سے ضرور پوچھا جائے گا۔ بار بار یہ سوال کھڑا کیا جاتا ہے اگر میرے ہٹائے جانے سے ہندوستانی ٹیم اچھا کرنے لگے تو میں کپتانی سے ہٹنے کو تیار ہوں۔ ہمیں لگتا ہے کہ ٹیم انڈیا میں گروپ بندی چل رہی ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟