بھارت سے پھر دھوکہ، لکھوی کی ڈھال بنا چین

جماعت الدعوۃ کا کمانڈراور ممبئی حملہ کا ماسٹر مائنڈ ذکی الرحمن لکھوی گزشتہ اپریل میں جیل سے اس لئے رہا ہوگیا تھا کیونکہ پاکستان اس کے خلاف عدالت میں ضروری ریکارڈ و ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہا تھا۔ اور اب لکھوی کی رہائی پر پاکستان سے وجوہات مانگنے کی اقوام متحدہ کی پابندی کمیٹی کی پہل کو چین نے یہ کہہ کر روک دیا ہے کہ بھارت نے اس معاملے میں پاکستان کو پختہ جانکاری نہیں دی ۔ چین نے بھارت کے ساتھ پھر بھروسہ کو توڑا ہے چین اقوام متحدہ سلامی کونسل کامستقبل ممبرہونے کے ناطے اس کمیٹی کا ممبر ہے جو دہشت گردوں کے خلاف کارروائی پر فیصلہ کرتی ہیں۔ ذکی الرحمن لکھوی کے معاملے میں اقوام متحدہ میں چین نے جو رویہ اپنایا ہے اس پر ہمیں تعجب نہیں ہوناچاہئے۔یہ پہلی بار نہیں ہے کہ چین نے بھارت کی ایسی کوشش میں ٹانگ اڑائی ہے مئی میں بھارت نے کشمیری آتنکی اور حزب المجاہدین کے نیتا سید صلاح الدین کو بین الاقوامی دہشت گردوں کی اقوام متحدہ کی فہرست میں شامل کروانے کی کوشش کی تھی، جسے چین نے رکوا دیا۔ چین پاکستان کے ساتھ اپنی حکمت عملی پالیسی کو اور مضبوط کررہا ہے ایسے اشارے کئی بار آچکے ہیں۔ا گر وہ دہشت گردی جیسے نازک مسئلے پر بھی پاکستان کی حمایت کرے گا،اس کی توقع نہیں تھی اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ خود چین بھی اسلامی دہشت گردی کا شکار ہے۔ اس کے علاوہ وہ آتنک واد مخالف بین الاقوامی معاہدوں کے تئیں خود کو باعزم بتاتا تھا۔ لکھوی جیسے دہشت گرد کے بچاؤ میں پاکستان اور چین کے متحد ہونے کا یہ کھولا ثبوت تو ہے یہ واقعہ بتاتا ہے کہ اپنی زمین سے دہشت گردی کو کھاد پانی دینا کا کام اس لئے بھی کررہا ہے چونکہ اس کی پیٹھ پر چین کاہاتھ ہے۔ لکھوی جیل سے رہا ہوا تھا تب امریکہ، فرانس، برطانیہ جیسے ملکوں نے گہری تشویش ظاہر کرتے ہوئے لکھوی کو پھر سے گرفتار کرنے کامطالبہ کیاتھا۔ پاکستان اور چین گہری دوستی ہے یہ سبھی جانتے ہیں لیکن پاکستان کاساتھ دینا ایک بات ہے اور دہشت گردی کے سرغنہ کے حق میں کھڑے ہونا دوسری بات ہے۔ یہ تو کھلے عام دہشت گردی کی حمایت کرنا ہوئی۔ چین لکھوی معاملے میں پاکستان کے حق میں کھڑا ہونا کوئی نئی بات نہیں ہے اس لئے تاریخ شاید ہے کہ چین شروع سے ہی ایک حکمت عملی پر چل رہا ہے جس نہ صرف بھارت کا کردار محدود ہو بلکہ اس کی آزادی اور سرداری بھی متاثر ہو۔ اس کی ترقی بھی رکاوٹ ہو۔ اس کے لئے چین کو پاکستان سب سے موزوں دیش رکھتا ہے بہت حد تک چین اور پاکستان کے مقصد بھی بھارت کو لے کر ایک جیسے ہے۔ فرق صرف اتنا ہے کہ چین چاہتا ہے کہ بھارت کے بازار چینی مصنوعات سے روشن رہے اورپاکستان کی منشاء انہیں پوری طرح سے نیست و نابود کرنے کی رہتی ہے۔ اب لکھوی معاملے میں بھارت مخالف کھلا موقوف اپنا کر چین نے صاف کردیا ہے کہ وہ بھارت کو گھیرنے کی منظم پالیسی پر چل رہا ہے۔ بھارت کی اب ترجیح چینی حکمت عملی کا مقابلہ کرنا ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟