غیرکانگریس خاندان کا ہوسکتا ہے اگلا کانگریس پردھان!

پہلے لوک سبھا اور اب دو ریاستوں کے اسمبلی انتخابات میں ملی زبردست ہار کے بعد کانگریس کے اندر سے تبدیلی کی آواز اٹھنا فطری ہے۔اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ اس شرمناک ہار کے لئے کانگریس لیڈر شپ ذمہ داری نہیں لے رہی ہے۔ نہ راہل گاندھی ذمہ داری لے رہے ہیں نہ سونیا گاندھی۔ پارٹی کے اندر ہی اندر بغاوت کی چنگاری سلگ رہی ہے۔ کسی کی ہمت نہیں پڑ رہی ہے کہ وہ راہل کی لیڈر شپ پر سوال کرے۔ کیونکہ راہل کی نگرانی اور قیادت میں چناؤ لڑے گئے تھے۔ آخر کار سابق وزیر خزانہ پی چدمبرم نے کانگریس کا اگلا پردھان گاندھی خاندان سے باہر کا ہونے کا امکان جتاکر سیاسی ہلچل مچا دی ہے۔ ان کا بیان ایسے وقت میں آیا جب پرینکا گاندھی کو آل انڈیا کانگریس کمیٹی کی کمان سونپنے کی مانگ زور شور سے اٹھ رہی تھی۔ سابق وزیر خزانہ اور گاندھی خاندان کے خاص مانے جانے والے چدمبرم نے تسلیم کیا کہ لیڈر شپ سطح پر تبدیلی بہت ہی ضروری ہے اور اس کیلئے لیڈر شپ بدلنا ہوگی۔ کانگریس پارٹی کا حوصلہ گرا ہوا ہے۔ مستقبل میں کانگریس کا پردھان کوئی غیر کانگریسی بھی ہو ۔چدمبرم سے شاید ہی کسی کو امید رہی ہوگی کہ وہ گاندھی کے نام سے آگے سوچ نہ رکھنے والی کانگریس میں اتنی صاف گوئی سے اپنی بات کہیں گے۔ ایک ٹی وی نیوز چینل سے بات چیت میں چدمبرم نے کہا کانگریس کا حوصلہ گرا ہوا ہے اور تنظیم میں تبدیلی کیلئے پارٹی لیڈر شپ کو جلد قدم اٹھانا پڑے گا۔ یہ پوچھے جانے پر کیا مستقبل میں گاندھی پریوار کے علاوہ باہر کا کوئی شخص پارٹی کا صدر بن سکتا ہے؟ جواب میں چدمبرم نے کہا میں کہہ سکتا ہوں کانگریس میں اگلے سال صدر کا چناؤ ہونا ہے پارٹی میں اس طرح کا تذکرہ ہے کہ پارٹی صدر سونیا گاندھی اپنے بیٹے راہل گاندھی کو ذمہ داری سونپ سکتی ہیں۔ حالانکہ سیاسی واقف کار یہ مانتے ہیں گاندھی خاندان کے اشارے پر بھی چدمبرم یہ بیان دے سکتے ہیں۔ چدمبرم کانگریس اور خاص طور سے 10 جن پتھ کے سب سے وفادار سپاہیوں میں مانے جاتے ہیں۔ انہوں نے پوری سیاست کانگریس کے بجائے گاندھی نام کی چھتر چھایا کے نیچے کی ہے۔ اس سے پہلے بھی لیڈر شپ پر سوال اٹھتے رہے ہیں لیکن اس طرح کھری کھوٹی کہنے کی ہمت شاید ہی کوئی کانگریس کر پایا ہو۔ لوک سبھا چناؤ کے بعد عام کانگریسیوں کو یہ بات ٹھیس پہنچانے والی ہے کہ سوا سو سال پرانی پارٹی ہونے کا دم بھرنے والی کانگریس بڑی اپوزیشن پارٹی کی حیثیت نہیں پا سکی۔ ہار کے اسباب کا جائزہ کیلئے اے ۔ کے انٹونی کمیٹی نے بھی ایمانداری سے تجزیہ کرنا تو دور رہا محض لیپا پوتی کی۔ بھاری ہار کیلئے راہل گاندھی کو سیدھے ذمہ دار بتانے کے بجائے گول مول انداز میں رائے زنی کی گئی ہے۔ کانگریس نائب پردھان راہل گاندھی کی لیڈرشپ کے طریقہ کار پر مسلسل اٹھتے سوالوں کے بیچ سابق وزیر خزانہ کے اس بیان سے صاف اشارہ ہے کہ پرینکا اگر کانگریس کو موجودہ بحران سے نکالنے کیلئے میدان میں نہیں اترتیں تو سونیا گاندھی کے بعد اگلا صدر غیر گاندھی کنبے سے ہوسکتا ہے۔ پرینکا کو لانے کیلئے کانگریس میں زور شور سے اٹھ رہی مانگ کے درمیان چدمبرم نے صاف کہا کیا ہوگا ابھی وہ نہیں کہہ سکتے لیکن اس بات سے انکار نہیں کہ اب گاندھی پریوار کے علاوہ باہر کا کوئی کانگریسی لیڈر پارٹی کا صدر بن سکتا ہے۔ چدمبرم نے یہ بھی مانا کہ لوک سبھا چناؤ کے بعد سے کانگریس میں بنیادی تبدیلی کی ضرورت ہے۔ ہار کے فوراً بعد کانگریس ورکنگ کمیٹی کی میٹنگ ہوئی جس میں سب کی رائے تھی کہ ان کے مطابق پارٹی کو مودی سرکار کے مقابلے کے لئے ایک مضبوط اپوزیشن بنانے کیلئے فوری تبدیلی وقت کی ضرورت ہے۔ چدمبرم کا یہ بھی خیال ہے کہ بہتر اپوزیشن کا رول نبھانے کیلئے سونیا ۔ راہل کو زیادہ سے زیادہ بیان دینے چاہئیں۔ میری کانگریس پردھان اور اپ پردھان سے درخواست ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ ریلیاں کریں اور میڈیا سے بات کریں ۔ میں مانتا ہوں کہ پارٹی ورکروں کا حوصلہ کافی گرا ہوا ہے لیکن ایسا بھی نہیں کہ اسے پھر سے بحال نہیں کیا جاسکتا۔ مجھے پورا بھروسہ ہے کہ پارٹی لیڈر شپ کے پاس ابھی پورا ٹائم ٹیبل ہوگا۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟