13 سال سے لڑ رہے امریکی برطانیہ۔افغانستان سے بھاگے!

افغانستان میں 13 سال چل رہی برطانیہ کی دہشت گردی کے خلافجنگ آخر کار ایتوار کو ختم ہو گئی۔ اس لڑائی میں اربوں روپے اور سینکڑوں انسانوں کی جانوں کو نقصان پہنچا۔ افغانستان کا ریگستان اس تاریخی جنگ کا گواہ بنا۔ جب برطانیہ نے اس ملٹری آپریشن کو ختم کرنے کیلئے کیمپ بیمن میں اپنا جھنڈا یونین جیک اتار لیا۔ اس کے علاوہ اس کیمپ سے لگے ہوئے امریکی کیمپ لیت رینیک کا کنٹرول بھی افغانستان کو سونپ دیا گیا۔ برطانیہ کو اس 13 سالہ جنگ میں بھاری نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ آخر کار وہاں سے اس کو بھاگنے پر مجبور ہونا ہی پڑا۔ اس طرح 13 سال سے اس دیش میں چلی آرہی فوجی کارروائی باقاعدہ طور پر ختم ہوگئی ۔ اس آپریشن میں شورش افغانستان میں 450 سے زیادہ برطانوی فوجیوں اور عورتوں کی جان گئی۔ ایک خبر رساں ایجنسی رائٹر کے مطابق افغانستان میں آخری امریکی بحری یونیٹ نے بھی سرکاری طور سے اپنی کارروائی کو بند کردیا۔ بحری جوانوں نے دیش چھوڑنے کیلئے سازو سامان سمیٹ لیا اور ایک وسیع فوجی اڈے کو افغان فوج کے حوالے کردیا۔ طالبان کے کٹر پسند اسلامی عہد کو ختم کرنے کے 13 سال بعد بین الاقوامی فوج کے علاقائی ہیڈ کوارٹر میں امریکی جھنڈے کو اتارا گیا۔ اس دوران امریکہ نے2345 ملازمین کو کھو دیا۔ فوجی اعتبار سے اہمیت کی حامل ہیلمند صوبے میں واقع فوجی اڈے سے فوجیوں کی واپسی کے بارے میں سلامتی اسباب سے جانکاری نہیں دی گئی ہے۔ امریکہ کے اس سب سے بڑے فوجی بیس کیمپ کو افغانستان کے کنٹرول میں دے دیا گیا ہے۔ اس سال کے آخر تک افغانستان میں اتحادی فوج کا آپریشن ختم ہوجائے گا۔ امریکی مرین کیپٹن ریان اسٹیم برگ نے کہا کہ یہ اب خالی ہوگیا ہے۔ افسرا ن نے بتایا کہ بیس میں اب ساڑھے چار ہزار کے آس پاس بین الاقوامی فوج کے جوان بچے ہوئے ہیں اور سینئر افسر پہلے چلے جائیں گے۔ ادھر برطانیہ کے وزیر دفاع مائیکل فیلن نے بتایا کہ یہ فخر کی بات ہے کہ ہیلمند صوبے میں برطانوی فوجی کارروائی ختم ہوگئی ہے جس سے افغانستان کو ایک پائیدار مستقبل کیلئے اچھا موقعہ ملا ہے۔ ان کا کہنا ہے ہم سے غلطیاں بھی ہوئی ہیں لیکن2001ء میں افغانستان آنے کے بعد سے انگلینڈ کی فوج نے اپنے زیادہ تر مقصد ہو حاصل کرلیا ہے۔ ’بڑے بے آبرو ہوکے تیرے کوچے سے ہم نکلے ‘یہ کہاوت امریکہ اور برطانیہ پر کھری اترتی ہے۔ انہیں اپنے آپ سے پوچھنا چاہئے کہ جس مقصد سے وہ افغانستان آئے تھے کیا وہ پورا ہوگیا ہے؟ گئے تو یہ اس لئے تھے کہ طالبان کو ختم کردیں گے۔ آج طالبان پہلے سے زیادہ طاقتور ہوگیا ہے۔13 برسوں سے طالبان امریکی اتحادی فوجیوں سے لوہا لیتا رہا ہے اور آج یہ نوبت آگئی ہے کہ انہیں وہاں سے بھاگنا پڑا۔ بھلے ہی یہ کہیں کہ ہمارے مقصد پورے ہوگئے لیکن سچائی سب کے سامنے ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟