مغربی بنگال بنا آتنکیوں کا نیا اڈہ!

بڑے دکھ سے کہنا پڑتا ہے کہ مغربی بنگال لگتا ہے اب آتنک وادیوں کا گڑھ بن گیا ہے۔ پچھلے دنوں 2 اکتوبر کو ریاست کے بردوان شہر کے کھاگڑاگڑھ میں ایک زبردست دھماکہ ہوا تھا۔ اس بم دھماکے میں جماعت المجاہدین ریکٹ بنگلہ دیش کے دو مشتبہ آتنک وادیوں کی موت ہوگئی تھی۔ دو عورتوں سمیت تین لوگوں سے این آئی اے نے پوچھ تاچھ کی تھی۔ان عورتوں میں ایک عورت دھماکے میں ماری گئی تھی۔ مشتبہ آتنکی کی بیوی ہے۔ مرکزی وزارت داخلہ کی ہدایت پر دھماکے کی جانچ اپنے ہاتھوں میں لیتے ہوئے این آئی اے نے 13 اکتوبر کو ہاشش ملا عرف بدر عالم مولا، رضیہ بی بی اور علیما بی بی کو حراست میں لے لیا تھا۔ دھماکے کی جگہ پر حکمراں ترنمول کانگریس کا دفتر ہونے کے الزامات کی جانچ کیلئے این آئی اے کی ایک تین نفری ٹیم دھماکہ کی جگہ کا معائنہ کرنے پہنچی۔ اس مکان کا معائنہ کیا گیا جس میں دھماکہ ہوا تھا۔ کمروں کی جانچ کی اور عمارت کی چھت پر گئے۔ یہاں سے وہ ماتپاڑہ کے ایک مکان میں گئے جہاں سے 40 دستی گولی برآمد کئے گئے۔ این آئی اے کے تفتیش رسانوں کو ریاض الکریم کے اس مکان میں آئی ای ڈی برآمد ہوا۔ بردوان ضلع میں ہوئے دھماکے کی جانچ کے دوران خفیہ محکموں کو پتہ چلا ہے کہ مغربی بنگال میں ایک دو نہیں بلکہ 58 آتنکی ٹریننگ کیمپ اور آئی ای ڈی مرکز ہوسکتے ہیں۔ خفیہ جانچ چونکانے والی اطلاع کے مطابق بنگلہ دیش کی آتنکی تنظیم جماعت المجاہدین بنگال میں ایسے مرکز قائم کرچکی ہے جہاں آئی ای ڈی تیارکرنے سے لیکر آتنک وادیوں کو ٹریننگ دی جاتی ہے۔ صرف مرشد آباد میں ایسے43 مرکز ہونے کی جانکاری ملی ہے۔ جانچ میں یہ سراغ بھی لگا ہے کہ آتنکی ٹریننگ سینٹر میں کئی مقامات پر مدرسوں کا استعمال کیا جارہا ہے۔ یہ بھی پتہ چلا ہے مدرسوں کی ایک چین نے نہ صرف بنگلہ دیش آتنکی تنظیم کو بھارت میں داخل ہونے میں مدد کی بلکہ کچھ عورتوں کو فدائین حملہ آور کے طور پر تقرری کے لئے بھی تیار کیا۔ یہ وہی مدرسہ ہے جس کا تعلق سیدھے طور پر تاملناڈوکی تنظیم العماء سے ہونے کی بات سامنے آرہی ہے۔ جانچ اس طرف اشارہ کرتی ہے کہ بنگلہ دیش کے کئی حصوں میں آتنکی تنظیم کی شاخیں برسوں سے موجود ہیں۔ ان شاخوں کا علاقائی اور زونل ہیڈ کوارٹر مرشد آباد میں ہونے کے بھی اشارے ہیں۔ مدرسے کی طرف سے ملی مدد کی وجہ سے آتنکی تنظیم نے بنگلہ دیش میں اپنی جڑیں جما لی ہیں۔ این آئی اے کے ذرائع کی مانیں تو اب تک قریب180 بنگلہ دیشی شہری اس تنظیم کی توسیع کا حصہ بن چکے ہیں اور اس کے چلانے میں جو شخص سب سے آگے ہے اس کا نام انیس بتایاجاتا ہے۔ یہ وہی شخص ہے جس نے ریاست میں جہاد کے لئے مقرر کئے گئے لڑکوں و لڑکیوں کے رہنے کا انتظام کرتا تھا۔ این آئی اے نے وزارت داخلہ کو جو رپورٹ بھیجی ہے اس میں کچھ مقامی لیڈروں کے اس دہشت گرد تنظیم سے جڑے ہونے کی بھی بات کہی گئی ہے۔ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ مغربی بنگال آتنک وادیوں کا اڈہ بنتا جارہا ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟