یہاں آبروریزی سے اپنی حفاظت کرنے پر پھانسی دی جاتی ہے!

بین الاقوامی سطح پر تمام کوششوں کے باوجود 26 سالہ ایرانی خاتون ریحانہ جباری کو نہیں بچایا جاسکا۔ اپنے ساتھ آبروریزی کی کوشش کرنے والے شخص کو جان سے ماردینے کے الزام میں قریب7 سال سے جیل کی سزا کاٹ رہی ریحانہ کو25 اکتوبر کو پھانسی دے دی گئی۔ ریحانہ نے پھانسی سے پہلے اپنی ماں کو خط لکھ کر اپنی موت کے بعد اپنے اعضاء عطیہ میں دینے کی خواہش ظاہر کی ہے۔ دل دہلانے والا یہ خط اپریل میں لکھا گیا تھا لیکن اسے ایران کے امن کے داعیوں نے ریحانہ کو پھانسی دئے جانے کے ایک دن بعد یعنی26 اکتوبر کو منظر عام کیا۔ریحانہ کی ماں نے جج کے سامنے سابق خفیہ ایجنٹ مرتضیٰ ابدالی سربندی کے قتل کے الزام میں اپنی بیٹی ریحانہ کی جگہ خود کو پھانسی دئے جانے کی اپیل کی تھی۔ ریحانہ نے 2007 میں اپنی رسوئی کے ساتھ لگے کمرے سے چاقو کی نوک پر آبروریزی کرنے کی کوشش کرنے والے خفیہ ایجنٹ پر حملہ کیا تھا۔ جس سے اس کی موت ہوگئی تھی۔ ورکروں نے کہا کہ ریحانہ کی ماں کو اپنی بیٹی سے آخری بار ایک گھنٹے کے لئے ملنے دیا گیا تھا۔ تب انہیں بتایا گیا تھا کہ کچھ گھنٹوں پہلے انہیں اس بارے میں مطلع کردیاجائے گا ۔ کورٹ کے حکم کے مطابق سال 2007 ء میں جباری نے سربندی پر جس چاقو سے حملہ کیا تھا وہ دو دن پہلے ہی خریدہ گیا تھا۔ جباری کو 2009ء میں سوچی سمجھی سازش کے تحت قتل کا قصوروار پایا گیا تھا لیکن معاملے میں سزا ایران کی سپریم کورٹ کے ذریعے اس فیصلے پر مہر لگائے جانے کے بعد سزا سنائی گئی تھی۔ وزیر قانون مصطفی محمودی نے اکتوبر میں اشارہ کیا تھا کہ اس معاملے کا خوش آئین خاتمہ ہوسکتا تھا لیکن سربندی کے رشتے داروں نے جباری کی جان بچانے کے لئے پیسہ لینے کی تجویز ٹھکرا دی تھی۔ انسانی حقوق تنظیم ایمنسٹی انٹر نیشنل نے اس حکم کو بالکل غلط ٹھہرایا۔ اس کا کہنا ہے کہ حالانکہ جباری نے سربندی کو ریپ کرتے وقت چاقو مارے جانے کی بات تسلیم کی تھی لیکن اس (سربندی) قتل وہاں موجودہ ایک دوسرے شخص نے کیا تھا۔ ہم ایران کے قانونی نظام پر کوئی رائے زنی نہیں کرنا چاہتے لیکن اتنا ضرور کہیں گے کہ اپنی حفاظت کیلئے اپنے ضمیر کے لئے اگر کوئی خاتون اپنا بچاؤ کرتی ہے تو اسے پھانسی نہیں دی جانی چاہئے۔ اس نے کوئی سوچی سمجھی حکمت عملی کے تحت حملہ نہیں کیا تھا اور نہ ہی اس کو اس سے کوئی فائدہ ہونے والا تھا۔ یہ ٹھیک ہے کہ اپنے بچاؤ میں اس بدقسمت خاتون نے جو حملہ کیا اس میں اس کی موت ہوگئی لیکن اس نے ارادتاً کوئی قتل نہیں کیا ۔اس نے اپنے بچاؤ کے لئے یہ قدم اٹھایا تھا۔ اس سزا کا مطلب یہی نکلتا ہے کہ عورت اپنی عزت اور اپنی حفاظت میں کوئی قدم نہ اٹھائے اور آبروریز کو اس کا کام پورا کرنے دے؟ بہت تکلیف دہ قصہ ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟