’’آپ‘‘ کا غیر ملکی فنڈ کا اشو گرمایا!
عام آدمی پارٹی اس لئے بنی کہ وہ دیش سے کرپشن مٹا سکے اور پورے سسٹم میں شفافیت اورصفائی لا سکے۔ اس کے کنوینر اروند کیجریوال روز کئی بار ریڈیو پر اپنی آواز میں دوہراتے ہیں کہ وہ اقتدار میںآرہے ہیں اور کرپشن،رشوت خوری، بھائی بھتیجہ واد وغیرہ وغیرہ سب دور کرکے رہیں گے۔ ہم ان کے نظریات کا خیر مقدم کرتے ہیں لیکن قو ل و فعل یکساں ہونے چاہئیں۔ اگر کیجریوال خود انہیں چکروں میں پھنسیں گے جن میں کانگریس یا بھاجپا ہے تو پھر ان میں فرق کیا رہ جائے گا؟ غیر ملکی چندے معاملے میں اروند کیجریوال پھنستے نظر آرہے ہیں۔ سرکار نے ’آپ‘ کو چندے کے ذرائع کی جانچ کے احکامات دے دئے ہیں۔ بھاجپا نیتا ڈاکٹر سبرامنیم سوامی نے آوازڈاٹ مارگ کی جانب سے آپ کو چار لاکھ ڈالر دئے جانے کا الزام لگایا ہے۔ وہیں وزیر داخلہ سشیل کمار شندے نے صفائی دی ہے غیر ملکی فنڈ کی جانچ دہلی ہائی کورٹ کے حکم پر ہورہی ہے۔ ڈاکٹر سوامی نے ٹوئٹر پر دعوی کیا ہے کہ ارب ممالک میں شہریوں کے درمیان بغاوت پھیلانے کیلئے پیسہ دینے والے ادارے نے ہی اروند کیجریوال کی ’آپ‘ پارٹی کو بھی مالی مدد دی ہے۔ کیجریوال نے حالانکہ کسی بھی طرح کی جانچ کرانے کومان لیا ہے لیکن ساتھ ساتھ کانگریس اور بھاجپا کے بھی غیر ملکی چندے کی جانچ کی مانگ کرڈالی۔ چناؤ کے بیچ اس طرح کی جانچ کا حکم ہمیں نہیں لگتا کہ چناوی عمل پر کوئی اثر ڈالنے والا ہوگا۔ خود مرکزی وزیر داخلہ سشیل کمار شندے کہہ رہے ہیں ایسی جانچوں میں وقت لگتا ہے اسلئے دہلی اسمبلی چناؤ سے پہلے اس کی رپورٹ ملنے کے آثار نہیں ہیں۔ اس وقت اس اشو کو اٹھانے کے پیچھے ووٹروں کے بیچ اروند کیجریوال کے بھروسے پر اثر ڈالنے کی کوشش ہوسکتی ہے۔ کیجریوال انا ہزارے کے ساتھ مل کر کرپشن کے خلاف آواز اٹھا کر میدان میں اترے تھے لیکن کرپشن مٹانے کی بات کہہ کر کیا وہ صرف سیاست میں اینٹری کا راستہ بنا رہے ہیں؟ کیا وہ خود بھی انہیں برائیوں کو نہیں اپنا رہے جن کے خلاف وہ لڑنے کا دم بھرتے آرہے ہیں۔ ہم کیجریوال کی اس دلیل سے متفق ہیں کہ دوسری پارٹیوں کے بھی غیر ملکی پیسے کی جانچ ہو۔عوامی نمائندگان ایکٹ اور غیرملکی فنڈ قانون دونوں میں یہ ممانعت ہے کہ سیاسی پارٹیاں غیر ملکی چندہ نہیں لے سکتیں۔ ’آپ‘ پر بیرونی ممالک سے چندہ لینے کا جو الزام لگا ہے اس کی جانچ مناسب نہیں مانی جاسکتی۔ اگر اختلاف ہوسکتا ہے تو وہ وقت کو لیکر ہوسکتا ہے۔ اصلی اشو چناؤ میں کالی کمائی کے استعمال کا ہے جس سے تقریباً سبھی بڑی پارٹیوں کا کام چلتا ہے کیا اس بات پر کوئی یقین کرے گا کہ بڑی پارٹیوں کے روز مرہ کا سارا خرچ اور سبھی چناؤ میں ان کے امیدوار جس وسیع پیمانے پر پیسہ خرچ کرتے ہیں وہ سب اسی چندے سے آتا ہے جس کی تفصیل یہ چناؤ کمیشن یا انکم ٹیکس محکمے کو دیتی ہیں۔ یہ پیسہ کہاں سے آتا ہے، کون دیتا ہے اور سرکار بننے پر پارٹیاں اس کے بدلے میں چندہ دینے والوں کو کیا فائدہ پہنچاتی ہیں ان سب معموں پر پردہ پڑا رہتا ہے۔سیاسی اصلاحات کی راہ میں چندہ ہی سب سے بڑا مسئلہ ہے۔ کیا حکومت، چناؤ کمیشن کے پاس اس بنیادی مسئلے کا کوئی حل ہے؟
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں