وصولی اور رشوت خوری کے معاملوں سے دہلی پولیس کی ساکھ خراب!

دہلی پولیس کی ساکھ کو کچھ مٹھی بھر کرپٹ پولیس ملازمین نے بری طرح سے خراب کیا ہے۔ حال ہی میں دہلی پولیس کے نئے کمشنر بی ۔ایس بسّی نے ذمہ داری سنبھالتے ہی اپنی ترجیحات گناتے ہوئے کہا تھا کہ سب سے پہلے محکمے میں رشوت خوری کے بڑھتے مسئلے پر لگام لگانے کی کوشش کریں گے لیکن گزرے بدھوار کو وصولی کے چکر میں ایک ایسی واردات ہوئی جس کا شاید کسی کو تصور نہ ہو۔ دہلی پولیس کے نہرو پلیس پولیس چوکی میں چل رہی ناجائز وصولی کا پردہ فاش کرنے پر پولیس والوں نے کرائم برانچ کی ٹیم پر ہی گولیاں چلا دیں۔ پولیس کرائم ملازم کرائم برانچ کے نام پر لوگوں کو اٹھا کر اس یونٹ میں لاتے تھے اور ان سے وصولی کرتے تھے۔ اس کے تین دن بعد سنیچر کو جب نیب سرائے میں پولیس والوں کو رشوت نہ ملی تو ڈرائیور کے والد پر پیٹرول چھڑک کر آگ لگانے کی کرتوت سامنے آئی۔ اس واردات کے بعد ملزمان پر اقدام قتل اور جبراً وصولی کا معاملہ درج کر انہیں معطل کردیا گیا۔ متاثرہ شخص ادے چند کو 90 فیصد جھلسی ہوئی حالت میں صفدر جنگ ہسپتال میں بھرتی کرایا گیا ہے۔ادے چند کے آٹو ڈرائیور بیٹے نوین نے بتایا کہ جے جے کالونی ،خان پور کی بیٹ پر کانسٹیبل راجکمار اور سریندر نے اس سے 20 ہزار روپے مانگے ۔ منع کیا تو نوین کی پٹائی شروع کردی اور پھر نوین کے والد کو فون کرکے بلالیا۔ وہاں پہنچ کر اس کے والد نے روپے دینے کے لئے وقت مانگا تو انہوں نے ادے چند کو بھی پیٹنا شروع کردیا۔ آس پاس کھڑے ٹرکوں کے پیچھے لے گئے۔ تھوڑی دیر بعد ان کے والد جلتے ہوئے نکلے۔ ملزم پولیس ملازم موقعے سے فرار ہوگئے۔ کرائم برانچ کے منشیات محکمے میں تعینات ایک حولدار کے خلاف جبری وصولی کا معاملہ درج کیا گیا ہے۔ جنوبی دہلی میں سرگرم ایک دلال کی شکایت پر کرائم برانچ نے معاملہ درج کرلیا۔ اس نے بتایا کہ حولدار اور اسے جھوٹے معاملے میں پھنسانے کی دھمکی دے کر60 ہزار روپے مانگ رہا ہے۔ ایف آئی آر درج ہونے کے بعد سے حولدارسندیپ کمار فرار ہے۔ کچھ دن پہلے تہاڑ جیل کے اندر قیدیوں کو سہولیات مہیا کرانے کے الزام میں جیل کے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ سبھاش شرما ،جیل وارڈن کویتا اور ڈرائیور سدیش کو معطل کردیا گیا ہے۔ معاملہ اسٹنگ آپریشن سے سامنے آنے کے بعد جیل انتظامیہ نے معاملے کی جانچ کے لئے پانچ نفری کمیٹی بنائی تھی اور جانچ کے بعد یہ کارروائی کی گئی ہے۔ بتایا جاتا ہے جیل نمبر3میں پیسہ لیکر قیدیوں کو سہولیات دستیاب کرائی جاتی تھیں۔ اس چونکانے والے واقعے سے جب جنتا کی سکیورٹی کا ذمہ سنبھالنے والی دہلی پولیس کے دو ملازمین نے ایک نابالغ سے بدفعلی کی کوشش کی واقعہ مکھرجی نگر علاقے کا ہے۔ وردی کو داغدار کرنے والے دونوں سپاہیوں کو برخاست کردیا گیا ہے۔ پولیس کے ذرائع کے مطابق پولیس کمشنر بسّی اور دہلی پولیس کے سینئر افسر ان واقعات سے بہت ناراض ہیں۔ ضلع کی پولیس والوں کی نگرانی اور ان پر پکڑ ڈھیلی ہونے سے ساؤتھ ایسٹ اور ساؤتھ کے ڈی سی پی کی بڑے افسروں نے جم کھنچائی کی۔ الیکشن کے ٹائم اور دہلی پولیس میں رشوت خوری وصولی کے دو واقعات حیران کرنے والے ہیں جو سیاسی اشو نہ بن جائیں۔ اسے لیکر وزارت داخلہ نے بھی دونوں معاملوں کو سنجیدگی سے لیا ہے۔ مٹھی بھر کرپٹ افسروں کی وجہ سے دہلی پولیس کی تمام اچھی کامیابیوں پر پردہ پڑ جاتا ہے۔ قصوروار پولیس ملازمین پر سخت سے سخت کارروائی ہونی چاہئے۔ کیونکہ دو تین مچھلیاں پورے تالاب کو گندہ کردیتی ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!