آسا رام بے قصور یا قصوروار ؟ اب عدالت طے کرے گی

ایسے لوگوں کی آج بھی کمی نہیں جو آسا رام کو ایک سنت مانتے ہیں۔انہیں زبردستی پھنسایا جارہا ہے اور وہ پوری طرح بے قصور ہیں۔ اگر ایسا ہے تو عدالت میں دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے گا کیونکہ اب عدالت میں باقاعدہ چارج شیٹ داخل ہوچکی ہے۔ راجستھان کی جودھپورپولیس نے آسا رام اور دیگر کے خلاف1021 صفحات کی فرد جرم دائر کی ہے۔ انہیں آئی پی سی کی 14 سے بھی زیادہ دفعات کے تحت ملزم بنایا گیا ہے۔ جودھپور سینٹرل جیل میں بند آسا رام کو ان کے چار ساتھیوں کے ساتھ پولیس نے سیشن کورٹ میں پیش کیا۔ چارج شیٹ میں 58 گواہوں کے بیان ہیں۔ چارج شیٹ پیش ہونے کے بعد عدالت نے سبھی ملزمان کو16نومبرتک جوڈیشیل حراست میں بھیج دیا ہے۔ اس کے ختم ہونے کے دن بھی ملزمان کے الزامات پر بحث ہوگی۔ آسا رام کو جودھپور پولیس نے ان کے اندور آشرم سے 17 اگست کو گرفتار کیا تھا۔ ان پر چھندواڑہ آشرم کے گوروکل میں پڑھنے والی نابالغ طالبہ سے بدفعلی کا الزام لگایا گیا تھا۔ پولیس نے 20 اگست کو معاملہ درج کیا تھا۔ اگر چارج شیٹ میں عائد الزامات ثابت ہوجاتے ہیں تو ان کو10 سے لیکر عمر قید تک کی سزا ہوسکتی ہے۔ جودھپور پولیس کی جانب سے آسارام اور دیگر ملزمان کے خلاف77 دنوں میں 1021 صفحات کی چارج شیٹ تیار کی گئی جس میں معاملے سے جڑے121 دستاویز اور 58 گواہوں کی فہرست میں شامل ہے۔ ایک نابالغ سے آبروریزی کے لئے 376/D اور 354A اور 506 اور دفعہ102 جیسی دفعات لگائی گئی ہیں۔ آسا رام کے خلاف جونائل جسٹس ایکٹ اور پوسکو ایکٹ کے تحت بھی الزام لگائے گئے ہیں۔ ان الزامات میں 10 سال سے لیکر عمر قید تک سزا دی جاتی ہے۔ چارج شیٹ کے مطابق متاثرہ کو سازش کے تحت آسا رام کے جودھپور کے آشرم میں واقع کٹیا میں لایا گیا اور اس اندھیری کٹیا میں آسا رام پہلے سے ہی موجود تھے۔ اس نے وہاں پر ڈیڑھ گھنٹے تک متاثرہ کے ساتھ بدفعلی کی۔ متاثرہ کے زیادہ احتجاج کرنے پر اسے یہ دھمکی دیتے ہوئے باہر بھیجا گیا اگر یہ باتیں کسی کو بتائیں تو اسے جان سے مار دیا جائے گا۔ کیس میں آسا رام کو اہم ملزم بنایا گیا ہے جبکہ آسا رام کی وارڈن شلپی آشرم کے ڈائریکٹر شرد چند آسارام کے رسوئیا پرکاش اور اس کے سیوا دار شیوا کو بھی ملزم بنایا گیا ہے۔ آبروریزی کے الزامات میں گھرے آسارام کے کبھی حمایتی رہے لوگوں کا غصہ اب پھوٹنے لگا ہے۔ ان کے پرانے حمایتی لوگوں نے بلساڑ میں ان کے آشرم کے کچھ حصے کو جلا کر راکھ کردیا۔ دلچسپ و چونکانے والی بات یہ ہے پولیس نے بتایا کے جن لوگوں نے آشرم میں آگ لگائی انہوں نے پہلے آشرم کے لئے زمین دی تھی۔ اب یہ لوگ آسا رام اور ان کے بیٹے نارائن سائیں کے خلاف آبروریزی کے الزام سامنے آنے کے بعدغصے میں ہیں۔ غور طلب ہے سورت کی دو بہنوں نے آسا رام اور سائیں کے خلاف آبروریزی کا الزام لگایا ہے۔ آسا رام کی ضمانت عرضی ایک بار پھر ہائی کورٹ سے مسترد ہوگئی ہے۔ جب نرائن سائیں اس وقت سے بھاگا ہوا ہے اور ابھی تک پولیس اسے گرفتار نہیں کرپائی حالانکہ پولیس نے اس کے سبھی ٹھکانوں پر چھاپے مارے ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!