ویجیندر گپتاکے آنے سے نئی دہلی سیٹ سب سے ’ہاٹ‘ بنی!

آنے والے دہلی اسمبلی چناؤ میں نئی دہلی سیٹ پانچ ریاستوں کے چناؤ میں سب سے ہاٹ سیٹ یعنی مقبول سیٹ بن چکی ہے۔ سٹہ بازار نے اس سیٹ کو لیکر تال ٹھوکنی شروع کردی ہے اور نئے بھاؤ کھلنے لگے ہیں۔ وجہ ہے وزیر اعلی شیلا دیکشت اور بھاجپا کے دہلی پردیش سابق پردھان ویجندر گپتا اور عام آدمی پارٹی کے اروند کیجریوال میں مقابلہ یقینی طور پر ہونے والا ہے جو سہ رخی مگر دلچسپ ہوگا۔وزیر اعلی شیلا دیکشت کے خلاف بھاجپا نے سابق پردیش پردھان ویجندر گپتا کو اتارکر یہ ثابت کرنے کی کوشش کی ہے کہ بھاجپا شیلا دیکشت کو چھوڑنے والی نہیں۔ اس سیٹ پر پہلی بار چناؤ لڑ رہے اروند کیجریوال پہلے ہی ان کے خلاف میدان میں اترنے کا اعلان کرچکے ہیں۔ بھاجپا نے ویجندر گپتا کو اتارکر یہ اشارہ بھی دینے کی کوشش کی ہے کہ وہ شیلا دیکشت سے دم خم کے ساتھ مقابلہ کرے گی۔ اس سے پہلے اس سیٹ پر بھاجپا کی قومی ترجمان میناکشی لیکھی کو اتارا جانا تھا لیکن انہوں نے چناؤ لڑنے سے منع کردیا۔ اس کے بعد نپر شرما کو ٹکٹ دینے کی بات آئی لیکن ان کے نام پر اتفاق رائے نہیں ہوسکا۔ پھر اس سیٹ پر کسی نئے چہرے کو لڑاکر یہ پیغام دیا جائے بھاجپا مکھیہ منتری کی جیت کا راستہ آسان نہیں کرنے جارہی ہے اس لئے شیلا کے کٹر مخالف ویجندر کو میدان میں اتارا گیا ہے۔ وہ اس سے پہلے موجودہ وزیر قانون کپل سبل سے چاندنی چوک پارلیمانی حلقے کے چناؤ میں کھڑے ہوچکے ہیں۔ شیلا کے خلاف حملے بولنے میں ویجندر گپتا ہمیشہ آگے آگے رہے ہیں۔ قریب چار سال سے وہ شیلا دیکشت سے مسلسل کھلی لڑائی لڑ رہے ہیں اس لئے کہا جاسکتا ہے بی جے پی میں اندرونی رسہ کشی ویجندرگپتا کے امیدوار بننے سے ختم ہوگئی ہے۔ سیاست کی اس بحث کے بیچ سٹہ بازار میں سٹے باز اپنے اپنے تجزیوں میں لگ گئے ہیں۔ ایک ایک بلاک اور بوتھ کا حساب کتاب سٹے باز لگانے لگے ہیں۔بازار کا رجحان ابھی شیلا دیکشت کے حق میں ہے۔ اگر چناوی تجزیوں کی بات کریں تو ایک تازہ سروے نے چونکا ضرور دیا ہے۔ اس کے مطابق دہلی میں معلق اسمبلی آنے کے چانس ہیں۔ سی ایس ووٹرز کے مطابق دہلی والوں کی پہلی پسند اروند کیجریوال ہیں اور دوسرے نمبر پر شیلا دیکشت۔ ڈاکٹر ہرش وردھن کا تیسرا نمبر ہے۔ سیاسی پنڈتوں کا کہنا ہے بھلے ہی بی جے پی یا آپ پارٹی میں سے کوئی بھی بڑھت لے لے لیکن یہ کانگریس کی مقبولیت پر اثر نہیں ڈالنے والے۔ اس سروے کے مطابق بی جے پی کو 25 ، کانگریس کو24 اور آپ پارٹی کو18 سیٹیں مل سکتی ہیں۔وزیر اعلی کے عہدے کے لئے اروند کیجریوال 34، شیلا دیکشت 31، ہرش وردھن 24 فیصد لوگوں کی پسند ہیں۔ اگر ہم سٹہ بازار کو دیکھیں تو تازہ پوزیشن اس طرح ہے دہلی کی 70 سیٹوں میں سے بی جے پی کو28 سیٹیں ملنے پر سٹے باز 24 پیسے زیادہ دینے کو تیار ہیں۔ جو لوگ اس پر داؤ لگا رہے ہیں انہیں پارٹی کے 28 سے کم سیٹیں جیتنے پر رقم گنوانی ہوگی۔ 2008ء اسمبلی چناؤ میں بی جے پی کو دہلی میں 23 سیٹیں ملیں تھیں۔ سٹے بازوں کا کہنا ہے عام آدمی پارٹی کو دہلی میں8 سے زیادہ سیٹیں نہیں ملیں گی لیکن وہ دونوں بڑی پارٹیوں کا کھیل بگاڑ سکتی ہے۔ وزیر اعلی کے امیدوار پر الگ سٹہ لگتا ہے۔ ابھی پولنگ میں وقت ہے، چناؤ میں پل پل حالات بدلتے ہیں۔ کسی بھی طرح کی پیش گوئی غلط ہوگی اس لئے ابھی تو صرف یہ ہی کہا جاسکتا ہے کہ آج کی پوزیشن یہ ہے ۔ہوا کس طرف بہہ رہی ہے نتیجہ چاہے کچھ بھی ہو لیکن نئی دہلی کی سیٹ پر سبھی کی نظریں لگی رہیں گی۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟