پیر،منگل کے جھٹکے دہلی این سی آر والے کبھی نہیں بھولیں گے!

پیر کی رات اور منگل کی صبح دہلی این سی آر کے لوگ بہت دنوں تک یادرکھیں گے۔ ایسی رات دہلی کے شہریوں اور ارد گرد کے علاقے کے لوگوں نے پہلے شاید کبھی نہ بتائی ہو۔ آدھی رات کے بعد اندھیرے تک دہلی اور این سی آر کے باشندوں کو زلزلے کے جھٹکوں نے جینا محال کررکھا تھا۔ دہشت کے جھٹکوں سے تمام لوگ پوری رات گھبراہٹ میں رہے۔مسلسل جھٹکوں نے سب کو ہلا کر رکھ دیا۔ پہلا جھٹکا12:41 پر آیا تو چوتھا جھٹکا3:45 پر آیا۔ پہلے زلزلے کی رفتار 3.1 ریختر اسکیل پر ناپی گئی ہے۔ سب سے پریشان کرنے والی بات یہ رہی کہ پہلا جھٹکا دہلی کے سینک فارم کے 11 کلو میٹر اندر اور مانیسر علاقے میں آیا اس کا مطلب یہ ہے دہلی این سی آر اب سیدھے زلزلے کے جھٹکوں کے زون میں آگئے ہیں۔ اگر دہلی اور این سی آر میں تیز زلزلہ آیا تو موسم کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اس میں بھاری تباہی ہوسکتی ہے۔ کیونکہ حالیہ برسوں میں یہاں پر کثیر منزلہ عمارتوں کے ڈھیر لگ جائیں گے اور تیزی سے آسمان چھوتی عمارتوں اور کارخانوں سے ماحولیات بری طرح سے متاثر ہو رہا ہے۔ ماحولیات سے چھیڑ چھاڑ کرنے سے سبق ہم پہلے بھی لے چکے ہیں۔ اتراکھنڈ میں ماہ جون میں آسمان سے ایسا قہر برپا جس نے پورے دیش کو ہلا کر رکھ دیا۔ پچھلے تین دنوں میں فلپین میں قیامت خیز طوفان نے ہزاروں افراد کی جان لے لی۔ لاکھوں کو بے گھر کردیا۔ تمام بستیاں ملبے کے ڈھیر میں تبدیل ہوگئی ہیں۔ اس کے نیچے نہ جانے کتنے لوگ زندہ دفن ہوگئے کسی کو پتہ نہیں۔ ’’ہیان ‘‘نامی طوفان کو دنیا کا اب تک کا سب سے بڑاقدرتی قہر مانا گیا ہے۔ چار لاکھ سے زیادہ متاثرین نے راحت کیمپوں میں پناہ لی ہے۔ سمندری کناروں پر بسے شہروں اور دیہات کے لئے طوفان کسی قیامت سے کم نہیں ہوتا۔ 
طوفان کے سبب سمندر کا پانی قہر آمیز سیلاب میں تبدیل ہوجاتا ہے۔ سونامی میں قریب تین لاکھ لوگوں کی موت ہوئی تھی۔ کچھ دنوں پہلے بنگلہ دیش میں بھی سمندر کنارے تباہی کا منظر دیکھنے کو ملا تھا۔ مشرقی و ساؤتھ ایشیا میں تو سیلاب ،طوفان اور زلزلے کا خطرہ ہمیشہ بنا رہتا ہے۔ مرکزی وزیر ماحولیات جینتی نٹراجن نے پچھلے دنوں کہا تھا دہلی اور این سی آرمیں اس طرح کے زلزلے کا خطرہ کافی بڑھا ہے۔ ایسے میں ضروری ہے کہ بڑی سطح پر قدرتی آفات مینجمنٹ ہونا چاہئے۔ انہوں نے اس بات پر تشویش جتائی کہ تعمیراتی کاموں میں ماحولیات کے پیمانوں کو نظرانداز کیا جارہا ہے اس سے بڑی خطرناک صورتحال پیدا ہوتی ہے۔ ایسے میں یہ ضروری ہوگیا ہے کہ سرکار کے علاوہ غیر سرکاری تنظیم بھی اس معاملے میں پہل کرے اور لوگوں کے درمیان بیداری پھیلائے۔ قدرتی آفات روک تھام سے کافی کم نقصان ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر حالیہ مہینوں میں اڑیسہ میں زبردست سمندری طوفان آیا تھا لیکن محض دو لوگوں کی موت ہوئی۔ وہاں قدرتی آفت روک تھام نظام کا بہترین نتیجہ رہا لیکن پیر اور منگل کوآئے زلزلے کے جھٹکوں سے دہلی این سی آر کے لوگوں میں اتنی دہشت پیدا ہوگئی کہ معمولی سی آواز سے بھی وہ سہم جاتے ہیں۔ اس بار زلزلے میں پہلی بار زمین ہلنے، آواز آنے اور سنے اور محسوس کرنے کو ملا ہے۔ عام طور پر زلزلے سے صرف زمین ہلا کرتی تھی لیکن آواز نہیں آتی تھی لیکن اس بار ایسا ہوا ہے۔ قدرت کے قہر سے بچنا مشکل ہوتا ہے۔ اوپر والا قدرتی آفت سے محفوظ رکھے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟