آشیش مشرا پوچھ تاچھ کے بعد گرفتار کیا گیا!

لکھیم پور کھیری کانٹ کے اہم ملزم مرکزی وزیر مملکت داخلہ اجے کمار مشرا ٹینی کے لڑکے آشیش کمار مشر امانو کو سنیچر کی دیر رات آخر کار گرفتار کر لیا گیا ۔یہ کاروائی سپریم کورٹ کے سخت حکم کے بعد ہوئی ہے ۔ایس آئی ٹی کے انچارج ڈی آئی جی اپندر اگروال نے شنیچر کو رات قریب 11 بجے بتایا کہ جانچ میں تعاون نہ کرنے کے الزام میں آشیش مشرا کوگرفتار کیا گیا ۔اس کو 14 دن کی جودیشیل حراست میں بھیج دیا گیا ۔ایس آئی ٹی نے قریب اس سے 12 گھنٹے تک پوچھ تاچھ کی اس کے بعد اسے لکھیم پور کورٹ میں پیش کیا گیا ۔اور جہان سے اسے جیل بھیجا گیا ۔پوچھ تاچھ میں آشیش سے ایس آئی ٹی نے 150 سے زیادہ سوال پوچھے لیکن زیادہ تر سوالوں کے تسلی بخش جواب نہ ملنے پر انہیں گرفتار کیا گیا ۔ملزم نے ایس آئی ٹی کے سامنے 12 پینڈرائب میں کئی ویڈیو فوٹو اور درجن بھر گواہی دینے سے متعلق حلف نامہ ہونے کا دعویٰ کیا گیا ہے ۔جس میں بتایا گیا کہ واردات کے دن آشیش گاو¿ں بنویر پورم میں ہوئے ایک دنگل میں موجود تھے اور مہندرا کار میں واردات کے وقت موجود نہیں تھے حالانکہ کئی ویڈیو میں یہ صاف دکھائی دے رہا ہے ۔کہ وہ کار میں موجود تھے ۔حالانکہ کئی ویڈیو میں یہ صاف دکھائی دے رہا ہے کہ مہندرا کار میں وہ ہی موجود تھے اسی کار سے کچل کر چار کسانوں کی موت ہو گئی تھی ۔واردات کو کور کرتے اپنی پوری ڈیوتی نبھاتے ایک بہادر صحافی بھی اس جھگڑے میں مارے گئے تھے ۔بہرائج کے باشندے جگجیت سنگھ کے ذریعے دائر ایف آئی آر میں ارون مشراور 15-20 نا معلوم لوگوں کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ 147 (بلوہ) 148 (خطرناک ہھیاروں کا استعمال ) 149 ( ہجومی تشدد ) و 279 وغیرہ دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا ۔آندولن کرنے والے کسانوں نے مانگ کی ہے وزیر پتا کو مرکزی کیبنیٹ سے برخواست کیا جائے ۔اجے مشرا ٹینی نے پچھلے دنوں مرکزی وزیر داخلہ سے ملنے کے بعد مشرا ٹینی نے صاف کہا کہ وہ استعفیٰ نہیں دیں گے ۔کیوں کہ ابھی معاملہ عدالت میں ہے پولیس کو ثابت کرنا ہوگا کہ آشیش ان چار کسانوں کے قتل کا قصور وار ہے اور وہ اس دن کارمیں موجود تھے ۔جس دن چار کسانوں کار سے کچلا گیا تھا ۔یہ بھی ثابت کرنا ہوگا کہ یہ ارادتاً کیا گیا ۔آشیش کی کوشش ہوگی کہ وہ یہ ثابت کرے کہ وہ اس دن مہندراکار میں موجود نہیں تھے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟