تائبان کا چین کو منھ توڑ جواب!

پچھلے کچھ دنوں سے چین نے تائبان کے خلاف جارحانہ رخ اپنایا ہواہے وہ دعویٰ کرتا ہے کہ تائبان چین کا حصہ ہے اور وہ 2024 تک چین میں شامل کرلے گا ۔چین کے اس جارحانہ رویہ کے خلاف تائبا ن کی صدر سائیں ان وینگ نے بیجنگ کے بڑھتے دباو¿ کے درمیان صاف کر دیا ہے کہ تائبان کو ملنے کے چین کی کسی بھی کوشش کو منھ توڑ جواب دیا جائے گا ان کا یہ بیان چین کے صدر شی جنپنگ کے اس بیان کے بعد آیا ہے جس میں انہوں نے یقینئی طور پر تائبان کو چین سے ملانے کو کہا تھا حالانکہ اس بار ان کا لہجہ نرم تھا تائبان کو لیکر اپنے سابقیہ بیانوں کے برعکس اس بار انہوں نے اس کے لئے فوجی ایکشن کرنے کا منع کیا ہے ۔دونون دیشون کے درمیان متحدہ عمل پرامن دھنگ سے ہوگا ۔وینگ نے نیشنل ڈے پریڈ پر کہا کہ ہم مسلسل اپنی فوجی صلاحیت کو مضبو ط بنائیں گے اور یہ یقینی کریں گے کہ چین نے ہمارے لئے جو راستہ اپنایا ہے اس پر چلنے کے لئے ہم پر دباو¿ نہ بن سکے ۔حالانکہ 1949 میں لمبے عرصہ تک بھلے ہی خانہ جنگی کے بعد تائبان نے چینی کمیونشٹ پارٹی حکومت نے الگ ہو کر جزیرہ میں خود حکمرانی کی شروعات کی تھی وینگ نے کہا کہ تائبان میں ایک زندہ مثال جمہوریت ہے جبکہ چین میں ایک پارٹی کی تانہ شاہی کی حکومت ہے چین کا رابطہ تائبان کو لیکر اوراس کے 23 کروڑ لوگوں کی سرداری سے سمجھوتہ ہے انہوں نے صاف کر دیا کہ چین کو اس غلط فہمی میں نہیں رہنا چاہیے کہ تائبان کسی بھی طرح کے دباو¿ کے آگے نہیں جھکے گا ۔دراصل پچھلے جمعہ سے مسلسل چین کے جنگی جہاز تائبان جزیرہ کے قریب دیکھے گئے ہیں ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟