کشمیر میں بڑھتے آتنکی حملے ایک دن میں 5 جگہ انکاو ¿نٹر!
جموں کشمیر میں دہشت گردوں کے خلاف چل رہی کاروائی کے دوران مڈبھیڑ اور اس میں ہمارے جوانوں کی شہادت کے جو واقعات سامنے آرہے ہیں اس سے ایک بات صاف ہو گئی ہے کہ وادی میں دہشت گردی کی جڑیں ابھی تک کمزور نہیں پڑ ی ہیں آتنکی حملے میں سی او سمیت پانچ فوجی شہید ہو گئے ۔حملہ آور آتنکی اندھیرے کا فائدہ اٹھا کر بھاگ گئے اس سے پہلے ایک دن میں پانچ حملوں میں پانچ فوجی شہید ہو گئے ۔ واردات کا پیٹرن ایک جیسا تھا ۔اطلاعات کی بنیاد پر فوجی ٹکڑیوں میں تلاشی کاروائی شروع کی اسی دوران دہشت گردوں نے فائرنگ شروع کر دی ۔دوجگہوں پر ایک ایک آتنکی کو مار گرایا دو جگہوں پر پانچ سے زیادہ چھپے آتنکی بتائے جا رہے تھے ان کی گھیرا بندی کی گئی ۔رات بھر سرچ آپریشن چلا ۔حملوں کے بعد حملوں کی دو اہم وجہیں بتائی جاتی ہیں ۔پہلی سرکار نے کشمیری بے گھر وں کو مغربی پاکستانی پناہ گزینوں کے 45 لاکھ باشندوں کو سرٹیفکیٹ بانٹے اس سے غیر مسلم بہت خوش تھے اسی سے آتنکیوں کے بوکھلانے کی وجہ ہے اس لئے نہ صرف ہندوو¿ں بلکہ سکھوں کو بھی نشانہ بنایا جا رہا ہے ۔تاکہ ان میں دہشت پھیلے دوسری وجہ پانچ اگست 2019 کو آرٹیکل 370 ہٹا اس کے بعد سے پانچ اگست تک ایک بھی ہندو پریوار نہیں گیا ۔جموں کشمیر انتظامیہ سے اپنی کامیابی بتا رہا ہے تھا یہ بات دہشت گردوں کو مسلسل پریشان کررہی تھی اس لئے انہوں نے غیر مسلموں پر حملے شروع کر دئیے ایل او سی پر سخطی کی وجہ سے فوج کو در اندازی روکنے میں کامیابی ملی دوسری طرف بادی میں فوج نے مشتبہ نوجوانوں کے پریوار کے ساتھ مل کر آتنکیوں کی بھرتی پر لگام لگا دی ۔کئی نوجوانوں کو قومی دھارا میں لایا گیا ان وجوہات سے آتنکی تنظیموں کے پاس وادی میں مستقل لڑکوں کی کمی ہوتی چلی گئی ۔اس لئے پاکستان سے کنٹرول آتنکی تنظیموں نے پارٹ ٹائم آتنکیوں سے حملے کرانے کا طریقہ اپنایا ۔یہ بات ملیٹری خفیہ ایجنسیوں کو ملی ۔کہ وادی میں بیٹھے ہینڈلرس کو پاکستان سے بھیجے گئے پیغام پکڑنے سے پتہ چلا ہے ۔بدقسمتی یہ ہے جموں کشمیر میں دہشت گردی کے خاتمہ کو لیکر جاری کوششیں جب بھی کارگر ہوتی دکھائی دیتی ہیں ۔تبھی آتنکی گروپوں کے ذریعے حملے بڑھ جاتے ہیں ۔آتنکی تنظیمیں شاید دنیا کو یہ دکھانا چاہتی ہیں کہ جموں کشمیر ابھی بھی دہشت گردی کی گرفت ہے ۔دراصل اس پیچیدہ مسئلے کی جڑیں سرحدپار سے جاری سرگرمیوں میں چھپی ہیں ۔بھارت کے علاوہ عالمی محاذ پر بھی ایسے سوال مسلسل اٹھائے جاتے رہے ہیں کہ پاکستان میں سرگرم آتنکی ٹھکانوں سے دہشت گرد اپنی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں ۔اس کے لئے آئے دن پاکستان بے حد مشکل حالت سے دوچار ہوتاہے اس کے باوجود وہ اس مسئلے پر کوئی سخط اور ٹھوس نتیجے والے قدم اٹھانے سے بچتا رہا ہے ۔خاص طور پر افغانستان میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد پاکستان کا دہرہ کھیل شروع ہو چکا ہے ۔جموں کشمیر میں دہشت گردی انسداد حکمت عملی پر نئے سرے سے غور اس لئے ہونچا چاہیے کیوں کہ وادی میں ہندوو¿ں اور سکھوں کو نشانہ بنایا جانے کا سلسلہ تیز ہوگیا ہے ۔اس کے چلتے ان کے ہجرت کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے ۔کشمیر کے تازہ حالات علاقہ کے لئے تو چنوتی تو ہے ہی ساتھ ساتھ مرکزی سرکار کے لئے بھی ایک بڑی چنوتی بن گئی ہے ۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں