ایئر انڈیا کی گھر واپسی !

ہر سال کی جدو جہد کے بعد قرض میں ڈوبی پبلک سیکٹر کی ہوائی جہازکی ایئر انڈیا کو نہ صرف خریدار ملا ہے بلکہ اس سے بھی اہم ترین بات یہ ہے کہ ٹاٹا گروپ کے پاس جانا ایئر انڈیا کی 63 سال بعد واپسی ہے ایئر انڈیا کی بکری شاید اس لئے ضروری ہو گئی تھی کیوں کہ اس کے خسارے سے نکلنے کا کوئی آثار نہیں تھا اس لمبے عرصہ سے سرکار گہرائی سے غور و خوض کررہی تھی لیکن وہ خسارے سے باہر آنے میں کامیابی نہیں لے پارہی تھی مشہور صنعتکار جے آر ڈی ٹاٹا نے 1932 میں ٹاٹا ایئر سروسز نام سے جہاز کمپنی شروع کی تھی ۔لیکن 1953 میں بھارت سرکار نے ایئر کارپوریشن ایکٹ پاس کرکے ٹاٹا سنس سے اس کا مالکانہ خرید لیا تھا ۔سال 1962 میں اس کا نام ایئر اندیا ہوا اور پبلک سیکٹر کی یہ کمپنی جہازی سیکٹر میں دیش کی شان تھی شاید یہ غلط قدم تھا اس کی کوئی ضرورت نہیں تھی کیوں کہ اس وقت یہ ایئر لائن دنیا کی بڑی جہاز رانی کمپنیوں میں شامل تھی ۔بدقسمتی سے اس وقت کے ہمارے حکمران اس نظریہ سے دوچار تھے کہ سب کچھ اور یہاں تک صنعتی دھندے بھی سرکار کو چلانے چاہیے ۔اس خیال میں کل ملا کر پرائیویٹ سیکٹر کو کمزور کیا ۔رہی سہی کسر ایکٹ نے پوری کر دی ایئر انڈیا کا ٹاٹا گروپ کے پاس جانے کا فیصلہ کئی معنوں میں تاریخی ہے یہ واقعہ صرف اتنا ہی نہیں ہے بلکہ ملسل قرض میں ڈوبتی ایک ایئر لائنس کا زندگی دلاتا ہے یہ انڈیا کی اور انڈیا کے اندر ہوائی سفرکرنے کی کایا پلٹ کرنے والا ہے ٹاٹا کو جانے سے ایئر انڈیا کی ساکھ کی امید کی جاتی ہے کہ وہ بدلے گی اوربھارت کی شاکھ بھی نکھرے گی ۔ٹاٹا کی پہلی چنوتی اس انٹر نیشنل ایئر لائن کو نئی لیڈرشپ اور بہتر انتظامیہ دینے کا ہے ۔اس کے لئے جو نالج و پنشن اور پیسہ چاہیے وہ سب ٹاٹا کے پاس ہے ۔ایک کمزور ایئر انڈیا دیش کی پرائیویٹ ایئر لائنس کو کوئی ٹکر نہیں دے پارہی تھی ۔اب پرائیویٹ سیکٹر کی ایئر لائنس کو بھی بدلنا پڑے گا دنیا کی کئی منزلیں ہیں جہاں بھارت سے ایئر انڈیا کے جہاز ہی جاتے ہیں ۔دراصل سرکار نے پارلیمنٹ کو بتایا تھا کہ اگر ایئر انڈیا بک نہیں پاتی تو اسے بند کرنابھی ایک محض قدم ہے ایسے میں دیکھیں تو دیر سے ہی صحیح بہر حال انڈیا کو ٹاٹا گروپ جیسا بہتر خریدار ملا ہے اس سے خود ٹاٹا گروپ کی پوزیشن مضبوط ہوگی جوپہلے سے ہی سنگاپور ایئر لائنس کے ساتھ ہوائی سروس وستارہ کو چلا رہی ہے اس سودہ کا فائدن وستارہ کو وسیع شکل دینے سے ہی ہو سکتا ہے ۔پبلک سیکٹر کی کمپنی ایئر انڈیا کے نجی کرن دیش میں صنعتی فروغ کی بدلتی ترقی اورپالیس کی تشویشات کی بدلتی ترجیحات کے بارے میں بتاتی ہے ٹاٹا گروپ ویسے ہی اس وقت وستارہ اور ایئر ایشیا کوچلانے کا اچھا خاصہ تجربہ رکھتی ہے اس طرح سے ٹاٹا کے پاس اب تین ایئر لائن ہو گئی ہیں ۔یہ تو مستقبل ہی بتائے گا کہ ٹاٹا انتظامیہ کیسے ایئر انڈیا کو پھر سے پٹری پر لاتا ہے لیکن یہ تو تشفی بخش ہے کہ سرکار نے اس کمپنی کے ملازمین کے مفادات کو دھیان میں رکھنے کا یقین دلایا ہے ۔ 
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟