نوٹ کے بدلے ووٹ کا معاملہ !

دہلی ہائی کورٹ نے بدھوار کو الیکشن کمیشن سے سوال کی کہ کیوں ان سیاسی پارٹیوں کے خلاف کاروائی سے بچ رہا ہے جو کرپٹ نظریہ اسے متعلق اس کی گائیڈ لائنس کی خلاف ورزی کر رہی ہیں ؟ عدالت نے اس کے ساتھ چناو¿ منشور میںنقدی منتقلی کے وعدے کو کرپٹ چناوی ہتھکنڈ ا ڈکلیئر کرنے کے لئے مفاد عامہ کی عرضی پر چناو¿ کمیشن سے جواب طلب کیا ہے ۔ چیف جسٹس ڈی این پٹیل اور جسٹس جو تی سنگھ کی بنچ نے کہا کیوں آپ کاروائی سے بچ رہے ہیں ؟ آپ کاروائی شروع کریں صر ف نوٹس اور لیٹر جاری نہ کریں دیکھتے ہیں آپ کیا کاروائی کرتے ہیں آپ سزا کے طریقے بھی تجویز کر سکتے ہیں ۔ عدالت نے یہ رائے زنی چناو کمیشن کی طرف سے پیش وکیل کے ذریعے کہنے کے بعد کی کہ اس نے پہلے ہی کرپٹ حرکتوں کو لیکر گائیڈ لائنس جار ی کر دی ہیں انہیں سیاسی پارٹیوں کو بھیجا گیا ہے اس پر بنچ نے کہا کہ ان گائیڈ لائنس کے بارے میں کاروائی شرو ع کر نی چاہئے عدالت نے مرکز کو بھی جواب داخل کرنے کا حکم دیا جس میں کہا گیا ہے کہ نوٹ کے بدلے ووٹ عوامی نمائندگان قانون کی دفعہ 123کی خلاف ورزی ہے یہ دفعہ کرپٹ رویہ اور رشوت سے متعلق ہے عدالت نے سیاسی پارٹیوں اور کانگریس اور تیلگو دیشم پارٹی سے بھی ان کا موقف جانا ہے کیوں کی عرضی میں کہا گیا ہے کہ یہ دونوں پارٹیاں سال 2019کے عام چناو¿ میںکچھ طبقوں کو ووٹ کے بدلے نوٹ نقد نوٹ دینے کی پیشکش کی تھی ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!