27کروڑ روپئے کا سونا کبھی نہیں ملے گا!

دیش کے دوسرے وزیر اعظم سورگیہ لال بہادر شاستری کو کو تولنے کے لئے 56سال پہلے راجستھان میں 56.863کلو سونا جمع کیا گیا تھا یہ سونا مرکزی حکومت کو ملنا ہے لیکن معاملہ سلجھنے کے بجائے الجھ گیا کورٹ دستاویز اور کلکٹر کے مال کھانے کے رجسٹر میں جڑے نمبر میل نہیں کھا رہے ہیں اس پر عادم پور کلکٹر دفتر نے 27کروڑ روپئے کا یہ سونا مرکزی حکومت کو سونپنے سے انکار کر دیا ہے در اصل ایڈیشنل شیشن جج کورٹ نے 17فروری سینٹرل گڈس اینڈ سروسیز ٹیکس محکمے کے حق میں فیصلہ دیا تھا عدالت نے حکم دیا کہ اسے 24مارچ کو سی جی ایس ٹی کو سونپا جائے اس پر مجسٹریٹ اور سی جی ایس ٹی افسر اور وکیل وغیرہ سونا لینے اور کلکٹریٹ مال کھانے میں پہونچے تو ان کے چہرے سے ہوائیاں اڑ گئیں در اصل کورٹ نے جس کیس نمبر11-70پر سونے کی دپتی دکھائی وہ کلکٹریٹ مال کھانے میں 38-21درج ہے جس وقت سونا جمع ہوا تھا اس کی قیمت 5لاکھ روپئے تھی جو اب بڑھ کر 27کروڑ روپئے ہوگئی ہے ادے پور کلکٹریٹ جینت دیوڑا نے مئی میں کورٹ کو خط لکھ کر نمبر واضح کرنے کے لئے کہا تھا 1965میں کوری سائڈی کے لوگوں نے اس وقت کے وزیر اعظم شاستری کو تولنے کے لئے یہ سونا دیا تھا دسمبر 1965میں گنونت لال نے گنپت انجانہ سمیت تین لوگوں پرکیس درج کرایا تھا اس میں 56.863کلو سونا نہیں لوٹا نے کا الزام لگایا گیا گنپت نے سونا چتوڑ گڑھ کے کلکٹر کو سونپا اور پی ایم کے آدم پور آنے پر تولنے کی بات کہی اس درمیان تاشکند میں سابق وزیر اعظم شاستری کا دیہانت ہوگیا پولس نے سونے کی دپتی بتا دی حالانکہ وہ کلکٹر کے پاس ہی رہا 1969،میں معاملہ کورٹ پہونچا تھا تب سے یہ ایک طرح سے معمہ بنا ہوا ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟