پیگاسس کا استعمال کیا یا نہیں ؟

اسپائی ویئر پیگاسس کے ذریعے سے اپوزیشن پارٹیوں کے نیتاو¿ں اور صحافیوں اور دیگر لوگوں کی جاسوسی کے معاملے میں دائر عرضیوں پر مرکزی سرکار نے مزید حلف نامہ دائر کرنے سے انکار کر دیاسپریم کورٹ کے چیف جسٹس این وی رمن جسٹس سوریا کانت و جسٹس اوما کوہلی کی بنچ نے معاملے میں مرکزی سرکار کے طئیں ناراضگی ظاہر کی تھی اور اس نے اپنا انترم حکم محفوظ رکھتے ہوئے کہا کہ دو تین دن میں فیصلہ سنائے گی اگر اس دوران مرکزی سرکار انہیں کچھ بتانا چاہتی ہے تو بتا سکتی ہے اس معاملے میں سینئر صحافی این رام ، راجیہ سبھا ایم پی جون بلٹاس اور سابق مرکزی وزیر یشونت سنھا سمیت پندرہ لوگوں نے سپریم کورٹ میں عرضیاں دائر کی ہیں سبھی نے ریٹائرڈ جج کی صدارت میں جانچ کرانے کی مانگ کی ہے سپریم کورٹ نے پچھلی سماعت پر مرکزی حکومت کے محذ دو صفحے کے حلف نامے پر ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے نیا حلف نامہ دائر کرنے کو کہا تھا عرضی گزار کی طر ف سے سینئر وکیل کپل سبل نے کہا کہ مرکزی حکومت معلومات چھپانا چاہتی ہے ایسے میں سرکار کو کمیٹی تشکیل کرنے دی جائے؟سینئر وکیل شام دیوان نے بھی کہا کہ آئی آئی ٹی قانون کے ماہرین نے حلف نامہ داخل کر بتایا ہے کہ جن لوگوں کی جاسوسی ہوتی ہے انہیں اس کی جانکاری نہیں ہو پاتی۔ ان کے موکل آئی آئی ایم کے ریٹائرڈ پروفیسر ہیں اگر ایسے معزز شخصیتوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے تو یہ جمہوریت پر حملہ ہے ایک تیسرے وکیل دنیش دویدی نے کہا کہ سول پروسیزر کورٹ کہتا ہے کہ مدیالے کسی الزام سے انکار کرتے ہیں تو وہ واضح ہونا چاہئے سرکار ایک طرف تو الزام کو بے تکا بتا رہی ہے تو دوسری طرف کمیٹی بنانے کی بات کر رہی ہے اس کا مطلب ہے کہ سرکار نے اسپائی ویئر کا استعمال کیا ہے بحث کے دوران سولیسٹر جنرل تشار مہتا نے کہا عرضی گزار چاہتے ہیں کہ سرکار لکھ کر دے وہ کہ پیگاسس کا استعمال کرتی ہے یا نہیں ہمارا خیال ہے کہ یہ قومی سلامتی سے وابستہ معاملہ ہے ہم حلف نامہ دائر کر بحث نہیں کر سکتے ہم منصفانہ کمیٹی بنائیں گے اس پر جسٹس سوریا کانت نے کہا کہ آپ بھلے ہی حساس ترین جانکاری نہ دیں مگر اس کا جواب ضرور دیں کہ کیا جاسوسی ہوئی اور کیا یہ سب سرکار کی اجازت سے ہوا ۔ چیف جسٹس رمن نے کہا کہ ہمیں قومی سلامتی کے مسئلوں میں کوئی دلچسپی نہیں ہے ہم صرف جاننا چاہتے ہیںکہ کوئی بھی پیگاسس کا استعمال کر سکتا ہے ؟کیا سرکار نے اس کا استعمال کیا؟ کیا قانونی طریقے سے اس کا استعمال ہوا؟ سرکار اب مزید حلف نامہ دائر نہیں کرنا چاہتی تو ہمیں حکم پاس کرنا پڑے گا۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!