طالبان کو پال رہا ہے پاک، رشتوں پر دوبارہ غور کریں گے !

افغانستان میں طالبان حکومت قائم ہو چکی ہے ان دنوں جتنی غورو خوص طالبان کا ہو رہا ہے اتنا ہی تذکرہ پاکستان کے بارے میں بھی ہے طالبان کے آنے کے بعد خوشیاں منا رہے پاکستان کو امریکہ نے خبردار کیا ہے امریکی وزیر خارجہ اینٹی بلنکن کا کہنا ہے کہ پاکستان سے اس کے رشتے اس بات پر منحصر کریں گے کہ طالبان کے ساتھ اس کے رشتے کیسے ہونے والے ہیں اور امریکہ پاکستان کے ساتھ رشتوں کو لیکر غور کرے گا ۔ امریکی وزیر خارجہ نے امریکی سینٹروں سے کہا کہ امریکہ یہ دیکھے گا کہ گزشتہ 20سالوں میں پاکستان کا کیا رول رہا ہے در اصل سینٹروں نے 9/11حملے کے بعد افغانستان میں پاکستان کی دوہری پالیسی والے رول پر ناراضگی جتائی ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ واشنگٹن اسلام آباد پر اپنے رشتوں پر پھر نظر ثانی کرے امریکی ممبران نے کہ بائیڈن انتظامیہ پاکستان کے خاص طور سے نیٹو ساتھیوں کے درجے کے بارے میں بھی سوچے اور غور کرے ۔ بلنکن کا یہ کہان اہمیت ظاہر کرتا ہے کہ امریکہ اس کو پرکھے گا کہ پاکستان نے پچھلے دو دہائی میں کیسا رول نبھایا ہے لیکن ہم اس کو نظر انداز بھی نہیں کرسکتے ، امریکی انتظامیہ کی طرف سے ایسی باتیں کبھی نہیں کہیں گئیں اور سب جانتے ہیں اس کا کہیں کوئی نتیجہ نہیں نکلا لیکن اب اس صورت میں اور پہلے کی صورت میں فرق آگیا ہے پچھلے بیس سال سے امریکہ افغانستان میں طالبان سے جنگ لڑ رہا تھا اور اسے اس جنگ میں پاکستان کی ضرورت تھی اس وجہ سے وہ دوہری پالیسی اپنائے ہوئے تھا لیکن اب جب امریکہ افغانستان سے نکل آیا ہے تو پاکستان کا رول کم ہو جائے گا ہاں اگر طالبان ، پاکستان کے ساتھ پوری طرح کھڑا ہوگیا تو بھارت سمیت امریکہ بھی اس کے نشانہ پر آسکتا ہے یہ کسی سے پوشیدہ نہیں کہ پاکستان آتنکواد کی فیکٹری ہے جہاں تمام جہادی نہ صرف پناہ لیتے ہیں بلکہ ٹریننگ وغیرہ بھی کرتے ہیں ۔ 9/11میں پاکستان کا کتنا بڑا رول تھا یہ سب جانتے ہیں ۔ 2001میں افغانستان پر امریکی حملے کے اسامہ بن لادین سمیت سارے طالبانی سر غنہ پاکستان میں جا چھپے لیکن امریکی انتظامیہ انجان بنا رہا امریکہ نے پا کستان کو دہشت گردی کو فروغ دینے والی پالیسیوں کو جو نظر انداز کیا اس کہ وجہ اسے افغانستان میں منھ کی کھانی پڑی ۔ اگر اس طالبان کی انترم سرکار بنی ہے تو اس میں پاکستانی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کا بڑ ا رول تھا آئی ایس آئی کے چیف خود کابل میں سرکار بنوانے کے لئے موجود تھے پنچ شیل وادی پر طالبان کا قبضہ کرانے کے لئے پاک ایئر فورس نے با قاعدہ بم باری کی اور ناردن ایلائنس کے لڑاکو¿ں کو مارا یہ عجب ہی عجب ہے کہ امریکہ طالبان اور حقانی نیٹورک کے دہشت گردوں کو الگ تھلگ کرکے دیکھ رہا ہے جبکہ وہ ایک ہی ہیں اور ان سب کی پیٹھ پر پاکستان کا ہاتھ ہے ۔ اب تک امریکہ کا قول اور فعل میںفرق رہا ہے لیکن اب ہم امید کرتے ہیں کہ اب امریکہ سختی سے پاکستان سے نمٹے گا ۔ اس میں انہیں بھی فائدہ ہو گا امریکہ کو یہ نہیں بھولنا چاہئے کہ بھارت کے ساتھ امریکہ بھی طالبان اور جہادیوں کے نشانہ پر ہیں ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟