طالبان سرکار پر دنیا نے نہیں دکھائی گرم جوشی!

امریکہ جرمنی جاپان اور چین کسی بھی دیش نے افغانستان میں طالبان دہشت گردوں کی سرکار بنانے پر گرم جوشی نہیں دکھائی انہوں نے مانیتا دینے پر خاموشی اختیار کر لی ہے امریکہ برطانیہ اور جرمنی جیسے کئی بڑے ملکوں نے کیبنٹ میں دہشت گردوں کو شامل کئے جانے اور دیگر گروپوں طبقوں کو نمائندگی نہ ملنے پر مایوسی جتائی ہے طالبانیوں نے منگل کے روز اپنی انتم سرکار کا اعلان کی اس میں33ممبری کیبنیٹ بنائی جس میں وزیر اعظم وزیر داخلہ خود اقوام متحدہ ڈکلئیر نامی دہشت گرد شامل ہے ۔ امریکی محکمہ خارجہ نے کہا وہ نئی سرکار میں شامل ناموں کا جائزہ لے رہا ہے کئی لوگوں کا ٹریک ریکارڈ و دہشت گرد تنظیموں سے وابستگی باعث تشویش ہے اس نے بیان دیا حالانکہ یہ انتم سرکار ہے لیکن طالبان کا تجزیہ ان کے کاموں سے ہوگا جو وہ کرتا آرہا ہے ان لفظوں سے نہیں افغان سبھی کے ساتھ بنی سرکار کے توقع رکھتے ہیں ہماری یہی امید ہے ساتھ ہی خبردار کیا طالبان افغان کی سر زمین کا استعمال کسی دیش کے خلاف نہیں ہونے دیگا ۔ جرمنی کے ویزر خارجہ ہائیکو ماس نے کہا ان کے پاس افغانستان کے حالات پر بہتر ہونے کی وجہ نہیں ہے مظاہرین اور صحافیوں کے ساتھ بے رحمانہ رویہ اپنایا جا رہا ہے 20سال جمہوریت میں شہریوں سے ایسا برتاو¿ سے کوئی امید نہیں لگا سکتا پھر بھی طالبان سے بات چیف جاری رکھیں گے تاکہ وہاں سے بیرونی ممالک کے لوگوں کو نکالا جا سکے ۔جاپان کے چیف کیبنٹ سکریٹری کوتو سونوبو نے کہا کہ طالبان پر نظر رکھے ہوئے ایسے ہی امریکی اور دوسرے دیش بھی ان سے تعاون جاری رکھیں گے لیکن وہ اپنے شہریوں کی حفاظت کو لیکر بے چین ہیں اس درمیان خبر آئی ہے کہ افغانستان میں طالبان کی سرکار بنتے ہی 24گھنٹے کے اندر چین نے 3.10کروڑ امریکی ڈالر کی مدد کا اعلان کیا آتنکی گروپ کی سرکار کا ساتھ دے رہے چین نے کہا کہ یہ بد امنی ختم کرنے اور سسٹم کو بحال کرنے کے لئے جاری کی گئی ہے افغانستان کے حالات پر پڑوسی ممالک کے وزراءخارجہ کی پہلی میٹنگ میں چین کے وزیر خارجہ وانگ شی نے کہا کہ چین افغانستان کو دوسو ملین یوان کی مدد کے تحت اناج وغیرہ سامان دے گا۔ اور کورونا کے ٹیکے کے ساتھ ضروری دوائیں بھی بھیجی جائیں گی ۔ پاکستان کے مقبوضہ کشمیر میں ہوئی میٹنگ میں ایران ، تاجکستان ، ترکمنستان اور ازبیکستان کے وزراءخارجہ نے شرکت کی حالانکہ پاکستان کے وزیر خارجہ محمود قریشی کی میزبانی میں ہوی میٹنگ میں روس نے حصہ نہیں لیا وانگ شی نے کہا پہلی کھیپ میں چین نے افغانستان کو دس لاکھ ٹیکے ڈونیشن کے طور پ دینے کا فیصلہ کیا۔ اس کے علاوہ افغانستان کی مدد کے لئے چین اور پاکستان بھی بے چین ہیں اور دونوں الگ الگ ہیں وہ دونوں ایک ہی کو ٹارگیٹ کرتے ہیں وہ بھارت ہے روس کا اس میٹنگ میں شامل نہ ہونا اہم ترین مانا جا سکتا ہے۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!