ایف آئی آر منسوخ کرنے کو صحافی سیدھے سپریم کورٹ نہ آئیں!

سپریم کورٹ نے بدھوار کو کہا کسی صحافی کی اپنے خلاف ایف آئی آر کو منسوخ کرانے کے لئے سیدھے سپریم کورٹ سے رجوع نہیں کرنا چاہئے عدالت نے تین صحافیوں کو صلاح دی کہ وہ اپنے خلاف درج ایف آئی آر درج منسوخ کرانے کے لئے الہٰ آباد ہائی کورٹ سے رجو ع کریں جسٹس ایل ناگیشور راو¿ جسٹس بی آر گوئی اور جسٹس بی بی رنگا راجن کی ایک بنچ نے دا وائر کے تین صحافیوں کے خلاف کاروائی سے دو مہینے کے لئے روک لگا دی تھی دا وائر کا آن لائن پبلشنگ فاو¿نڈیشن فار ریجیڈینٹ جنرلزم کے ذریعے کیا جا رہا ہے اس کے تین صحافیوں کے خلاف کچھ اہم موضوعات پر تبصرہ کرنے اور ان کی رپورٹنگ کو لیکر آئی پی سی کی دفعات 183,153A,153Bو505ودیگر گنھاونے جرائم کے لئے اتر پرددیش میں ایف آئی آر درج ہے ان صحافیوں نے اپنے خلاف درج اس ایف آئی آر کو منسوبہ بند بتاتے ہوئے سپریم کورٹ سے اسے منسوخ کرنے کے لئے فریاد کی تھی بنچ نے یہ بھی کہا کہ ہم اظہار رائے کی آزادی کے حق کی اہمیت سمجھتے ہیں ہم صحافت کا گلا نہیں گھوٹنہ چاہتے ہیں لیکن ہم ایف آئی آر منسوخ کرنے کا حکم دے کر صحافیوں کے لئے ایک الگ راستہ نہیں کھول سکتے ۔ صحافیوں کے خلاف یوپی کے تین تھانوںمیںتین مقامات پر ایف آئی آر درج ہے صحافیوں نے کہا کہ اگر ریاست کو اپنے اختیارات کو بےجا استعمال کرنے کی اجازت دی جاتی رہی تو اس سے ریاست کے اداروں کی جواب دیہی پر برااثر پڑے گا۔ انہوں نے اپنے آپ کو بے قصور بتایا ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟