کوویڈ کے بعد کے بڑھتے مسائل !

کورونا وائرس کے مریض بھلے ہی اب کم ہوگئے ہیں لیکن جو لوگ پہلے وائرس سے متاثر تھے وہ آج بھی پوس کوویڈ مسائل سے دو چار دیکھے جا رہے ہیں کئی معاملوں میں تو 8سے 9مہینے تک کوویڈ کے بعد کی پریشانیاں سامنے آرہی ہیں ایسے میں لوگ فزیو تھیراپی کے ذریعے بڑی تعداد میں کوویڈ کے بعد مریضوں کو علاج کیا جا رہا ہے انہیں کئی طرح کی ورزش کرائی جا رہی ہے ۔ایک ہفتے کے اندر اس کے اچھے اثرات دیکھنے کو مل رہے ہیں اسپتال میں فزیو تھیراپی ڈیپارٹمنٹ کے ہیڈ کی ہیڈ جسویندر کور کے مطابق کوویڈ کے بعد پیدا پریشانیوں سے دو چار مریضوں کاآنا مسلسل جاری ہے ہر ہفتے ان کے پاس پندرہ سے بیس مریض آرہے ہیں ان کو تھکان او ر سانس لینے میں پریشانی وغیرہ ہوتی ہے ڈاکٹر کور کا کہنا ہے کی پھیپھڑے میں تھائگروسس دیکھا جا رہا ہے ایسی صورت میں کورونا وائرس کے سبب پھیپھڑوں کو نقصان پہونچتا ہے اور ایک جھلی بن جاتی ہے ورزش سے اچھے نتیجے آنے لگتے ہیں اور یہ زیادہ تر پریشانی 35سے 65سال کے لوگوں میں دیکھنے کو مل رہی ہے کیونکہ بچوں میں کورونا کیس کم ہیں ان میں اس طرح کی پریشانی نہیں ہے ۔ بتادیں کہ نہ صرف آر ایم ایل میں بلکہ راجیو گاندھی سپر اسپیشلٹی اسپتال میں کوویڈ کے بعد پوسٹ کوویڈ کلینک میں مریض اپنی پریشانیاں لیکر پہونچ رہے ہیں ا ن میں تھکان اور کمزوری عام دیکھی جا رہی ہے ایسے ہی ہیلتھ ایکسپرٹ کاکہنا ہے کہ پوسٹ کوویڈ میںسب سے زیادہ تھکان کمزوری اور سانس لی نے میں پریشانی سر درد اور گلے میں خراش کچھ میں بخار دیکھا جا رہا ہے کیونکہ ابھی کوورنا وائرس کے کیس کم ہیں اس لئے پوسٹ کوویڈ پریشانیوں کے کیس بھی دیکھے جا رہے ہیں لیکن جب کورونا وائرس کے مریض بڑھتے ہیں تو اس میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!