پنچاب کے پہلے دلت -غیر جاٹ سکھ وزیر اعلیٰ !
آخر پنجاب کانگریس میں کافی عرصے سے چلی آرہی رسا کشی کا ڈراپ سین کیپٹن امریندر سنگھ کو وزیر اعلیٰ کے عہدے سے استعفیٰ کے ساتھ ہوگیا پنجاب میں دو دن کی مشقت کے بعد پچھلے اتوار کو چرن جیت سنگھ چنّی کا نام وزیر اعلیٰ کے طور پر طے ہوگیا اور ان کے نام پر کانگریس اسمبلی پارٹی میں مہر بھی لگ گئی حالانکہ اتوار کے دن دن بھر سوکھوندر سنگھ رندھا وا اور سنیل جاکھڑ اور نو جیت سنگھ سدھو کے نام پر بحث جاری رہی اور امبکا سونی کے وزیر اعلیٰ کی پیش کش ٹھکرانے کی بھی خبر آئی اور انہوں نے کسی سکھ کو وزیر اعلیٰ بنانے کی وکالت رکھی جو ایک طرح سے مان لی گئی اورا س کے بعد چمکور صاحب اسمبلی سیٹ سے ممبر اسمبلی چرن جیت سنگھ چنّی پنجاب میں وزیر ٹیکنا لوجی رہ چکے ہیں چنّی سال 2017میں کیپٹن امریندر سنگھ کی حکومت مین کیبنٹ میں وزیر بنے تھے اس کے علاوہ وہ پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر بھی رہ چکے ہیں وہیں امریندر سنگھ نے بتایا تھا کہ کانگریس میں نیا لیڈر چننے کے بات ہو رہی ہے تو میں کانگریس صدر سونیا گاندھی صبح قریب دس بجے ٹیلی فون کیا اور میں نے کہا کہ یہ سب کیا ہو رہا ہے ؟اس لئے مجھے لگتا ہے کہ استعفیٰ دے دینا چاہئے اور میں آپ کو استعفیٰ بھیج رہا ہوں اس پر سونیا گاندھی نے کہا کہ آئی ایم سوری امریندر آپ استعفیٰ سے سکتے ہیں میں نے کہا اوکے میم سونیا گاندھی اور ان کے بچوں کے ساتھ قربت کے سبب انہیں اس طرح سے بے عزت کئے جانے کی امید نہیں تھی ایک خط میں انہوں نے سونیا گاندھی کو لکھا تھا کہ پنجاب کی بنیادی پریشانیوں کو سمجھے بنا اس کام میں (لیڈر شپ تبدیلی )کو انجام دیا گیا ہے امریندر جیسے سینئر اور تجربے کار وزیر اعلیٰ کی ایسے رخصتی کو بہر حال حقدار نہیں تھے جس نے 2017میں برے حالات میں پنجاب میں کانگریس کو بھاری اکثریت سے کامیابی دلائی تھی حالانکہ وز یر اعلیٰ کے بعد کیپٹن کے رویہ سے ہی نہیں ضروری اشوز پر ان کی قربت ان پر سوال اٹھنے شروع ہو گئے تھے چاہے وہ چناوی وعدیٰ پورہ نہ کرنے سے اپنے ممبران اور وزراءسے دوری بنانی ہو ، بے روزگاری یا صنعتوں کی بد حالی پر ان کی خاموشی او ر کرپشن کے الزامات کے درمیان ان کی خاموشی ہو اکالی دور میں وزیر رہے وکرم سنگھ کے ڈرگس معاملے کی جانچ کے اپنے ہی ممبران اسمبلی کی مانگ پر کچھ نہ کرنے سے ان پر اکالیوں سے ملی بھگت کا بھی الزام لگا ۔ پنجاب سے شروع ہو ا کسان آندولن میں امریندر سنگھ کی ساکھ پر بھی اثر پڑا تو پرشانت کشور کے انٹرنل سروے نے یہ نتیجہ نکالا کہ کیپٹن کی لیڈرشپ میں کانگریس دوبارہ اقتدار میں نہیں آسکتی ۔ پنجاب میں چرن جیت سنگھ چنّی کو وزیر اعلیٰ بنا کر دلت کارڈ چلا اس سے دونوں آپ اور بی جے پی بیک پھٹ پر ضرور آگئی ویسے کانگریسی ورکر اس بات سے بھی خوش ہیں کہ آخر کار کانگریس لیڈر شپ نے ایک اہم ترین فیصلہ لے لیا اور مردہ پڑی کانگریس ہائی کمان اب سر گرم ہو رہا ہے ۔ کانگریس نے بھلے ہی اگلے اسمبلی چناو¿ کو دیکھتے ہوئے لیڈر شپ تبدیلی کے یہ خطرہ اٹھایا لیکن پنجاب جیسے سر حدی اور راجیہ میں جس کی سر حد پاکستان سے لگتی ہو ایسا کوئی بھی قدم اٹھانے سے بچنا چاہئے جس سے سیاسی کمزوری پیدا ہو سکتی ہے ۔ چرن جیت سنگھ چنّی کو بدھائی لیکن اب ان کی ذمہ داری ہوگی کہ آنے والے اسمبلی چناو¿ میں کانگریس کو پھر سے اقتدار میں لائیں ۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں