خود کشی یا قتل ؟

اکھل بھارتیہ اکھاڑہ پریشد کے صدر شری مہنت نریندر گری کے اچانک موت کی خبر سے کمبھ نگری و پریاگ راج میں غم کی لہر دوڑ گئی سنت سماج نے پریشد کے صدر کے ندھن پر جہاں گہرہ دکھ ظاہر کیا وہیں ان کی موت کی منصفانہ جانچ کی مانگ کی ہے سنتوں کا کہنا ہے کہ اکھاڑہ پریشد کے صدر کے خود کشی کر نے کی بات انہیںبکل یقین نہیں ہو رہا ہے موت کی حقیقت سامنے آنے چاہئے بتادیں اکھل بھارتیہ اکھاڑہ پریشد کے مہنت نریندر گری کی مشتبہ حالت میں موت ہوگئی تھی باغم باری مٹھ کے کمرے میں پھندے سے ان کی لاش لٹکی ملی موقع پر ملے خود کشی نوٹ میں چیلا آنند گری کی اذیت رسانی سے تنگ آکر خود کشی کی بات لکھی ہے اس کے بعد ہریدوا ر سے آنند گری اور پریاگ راج سے ہنومان مندر کے پجاری آبھا تیواری و بیٹے سندیپ تواری کو حراست میں لے لیا گیا ہے اور مٹھ کو بھی تالالگا دیا گیا ہے مٹھ باغم بری مہنت نریندر گری مٹھ کے پردھان ، نرجنی اکھاڑے کے سکریٹری اور بندھوا ہنومان مندر کے بڑے ہنومنت بھی تھے چیلوں کے مطابق روزانہ کی طرح پیر کی دوپہر کو بھی مہنت نے چیلوں کے ساتھ بیٹھ کر کھانا کھایا پھر احاطے میں بنے کمرے میں یہ کہتے ہوئے چلے گئے کہ وہ آرام کرنے جا رہے ہیں عام طورپر وہ شام چار بجے مٹھ کے ذمہ داران کے ساتھ بات چیت کیا کرتے تھے لیکن پانچ بجے تک بھی وہ باہر نہیں آئے تو سیوا دار و بل جگانے پہونچا دیر تک وہ دیر تک آواز دینے پر بھی باہر نہیں آئے تو اس نے سمت نام کے چیلے کو بلا اور دونوں نے دھکا دیکر دروازہ کھولا تو دیکھاکہ مہنت پھانسی کے پھندے پر لٹکے ہوئے ہیں شور مچانے پر باقی چیلے و ذمہ دار ان بھی پہونچ گئے انہوں نے لاش کو نیچے اتارا تب تک ان کی موت ہو چکی تھی پہلی نظر میں معاملہ خود کشی کا لگ رہا ہے اطلاع پر میں کے پی سنگھ (آئی جی پریاگ راج ) دیگر پولس افسروں کے ساتھ موقع پر پہونچے تب تک لا ش نیچے اتاری جا چکی تھی اس جگہ سے ایک سو سائیڈ نوٹ ملا اس کی فورنسک جانچ کرائی جائے گی مہنت جی نے آنند گری کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے لکھا ہے میرے لئے عزت سب کچھ ہے اس کے بغیر زندگی بےکا رہے حکام کے مطابق سو سائیڈ نوٹ نامے وصیت نامے کی طرح لکھا ہے مہنت جی نے یہ بھی لکھا ہے کہ کس چیلے کو کیا اور کتنا دینا ہے باغم بری مٹھ اور نرجنی اکھاڑے کی منقولہ جائیدادوں کا تنازع پرانا ہے سینکڑوں بگہا زمین بیچنے اور سیوا داروں کے نام پراپرٹی خریدنے کو لیکر مہنت نریندر گری و آنند گری کے درمیان عرصے سے جھگڑا چل رہا ہے نریندر گری اکھاڑے میں مٹھ کے دو مہنتوں کی مشتبہ موت پہلے بھی ہو چکی ہے زمینی جھگڑے کو لیکر بندوقیں بھی تن چکی ہیں گرو شیشیہ کا جھگڑا مئی میں گﺅ شالہ کی زمین پر پیٹرول پمپ بن نا تھا کچھ دن بعد ہی مہنت نریندر گری نے ایک ہی پٹے کو کینسل کر دیا آنند کا کہنا تھا کہ گرو جی زمین بیچنا چاہتے تھے کہ اکھاڑہ اور مٹھ سے آنند کو نکال دیا گیا آنند کو ہریدوارجانا پڑا ہریدوار میں بھی آنند کے آشرم کو شیل کر دیا گیا اور ان کے سیکورٹی گارڈ بھی واپس لے لئے گئے مہنت نریندر گری نے خود کشی کی یا ان کا قتل کیا گیا ؟ کئی سوال اٹھ رہے ہیں معاملہ خود کشی کا ہے تو اس کے پیچھے بڑی وجہ کیا ہے ؟ کیونکہ مہنت نے خود کشی ان کا قدم اٹھا یا ؟ یا خود کشی سے پہلے ان کی کیا ایسی حالت ہوگئی تھی کہ وہ اتنا لمبا خود کشی نامہ لکھ سکے ؟ سوسائیڈ نوٹ میں آنند گری کا بھی نام ہے تو کیا آنند انہیں پریشان کر رہے تھے ؟پولس کے ان سے پہلے چیلوں نے دروازہ توڑ کر لاش بھی اتار لی پولس نے نوٹس نہیں کیوں لیا کہ فونسک ٹیم پہونچنے سے پہلے کیوں چھوا گیا ؟ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!