بھاجپا کو ابھی اور نقصان اٹھانے پڑے گا !
پچھلے دنوں مودی کیبنٹ سے ہٹائے جانے کے بعد سیاست سے سنیاس لینے کا اعلان کر چکے ایم پی بابل سپریو سنیچر کو ترنمول کانگریس میں شامل ہوگئے بنگال میںبھاجپا کے بڑے نیتا تھے پچھلے دنوں کیبنٹ توسیع میں نہ لئے جانے سے ناراض چل رہے تھے ۔ 31جولائی کو انہوں نے اعلان کیا تھا کہ وہ سیاست چھوڑ رہے ہیں انہوں نے اپنے فیس بک پوسٹ میں کہا تھا کہ وہ سیاست صرف سماج سیواکے لئے کرتے تھے سپریو کے پارٹی بدلتے ہی مرکزی وزارت داخلہ نے ان کی سیکورٹی ہٹا دی اور ان کو دوسرے وای کٹیگری دے دی گئی ہے آنے والے دنوں میں ان کی سیکورٹی پوری طرح بنگال پولس کو سونپی جا سکتی ہے پارٹی بدلنے کے بعد بابل سپریو نے کہا کہا کہ وہ ممتا بنرجی کی پارٹی کا حصہ بن کر بے حد خوش ہیں اور مغربی بنگال وکاس کے لئے سخت محنت کریں گے کیا وہ آسن سول لوک سبھا سیٹ سے بھاجپا نمائندے کے طور پر استعفیٰ دیں گے اس پر سپریو نے کہا کہ وہ قاعدوں کی تعمیل کریں گے ترنمول کانگریس میںشامل ہوگیا ہون تو آسن سول سیٹ پر ان کا بنے رہنا کوئی جواز نہیں ہے امکان جتایا جا رہا ہے کہ ان کی ترنمول ممبر گھوش کے ذریعے خالی کی گئی سیٹ سے انہیں راجیہ سبھا بھیجا جا سکتا ہے ارپت گھوش ترنمول کانگریس کی بنگال یونٹ کا جنرل سکریٹری بنایا گیا ہے ۔ مرکزی کیبنٹ سے ہٹائے جانے کے بعد کئی ہفتوں تک انہوں نے کبھی نرم کبھی گرم تیور دکھائے تھے حالانکہ بھاجپا لیڈر شپ میں انہیں لوک سبھا ممبر بنے رہنے کے لئے منا لیا تھا ویسے بنگال میں ممتا بنرجی کی قیادت والی ترنمول کانگریس کے بعد بھاجپا کے کئی نیتا ترنمول کانگریس میں شامل ہوئے ہیںاس میں زیادہ تر وہ ہیں جو ترنمول چھوڑکر تبدیلی اقتدار کے امکان کو دیکھ کر تھوڑے عرصے پہلے ہی بھاجپا میں شامل ہوگئے تھے اندیشہ ہے کہ بنگال کے موجودہ حالات میں اس کے کئی نیتا پارٹی چھوڑ کر بنگال میں اسمبلی چناو¿ نتیجہ آنے کے ساتھ ہی بھاجپا نیتاو¿ں پر ترنمول کی سرکار سے لگا تار دبا و¿ بنایا جا رہا ہے اس کی شکایت کو لیکر ریاست کے تمام نیتادہلی آ رہے ہیںاپوزیشن لیڈر شبھندو ادھیکاری نے تو وزیر داخلہ امت شاہ سے مل کر اس بارے میں کئی دستا ویز بھی سونپے ہیں ریاست کے کئی بھاجپا ممبر اسمبلی بنگال و انچارج کیلاش ورگیہ سے مل کر ترنمول کے ذریعے بنا جا رہے دباو¿ کے شکایت کر رہے ہیں ایسے میںبھی پارٹی کے کچھ ممبر اسمبلی نے تو پالا بدل لیا ہے وہ واقعی ممبر اسمبلی جانے کے فراق میں ہیں حالانکہ بھاجپا میں اس سے پہلے بھی نتیاو¿ں نے پارٹی چھوڑی تھی لیکن اس کی وجہ سیاسی تھی سورگیہ لیڈر چندن مترا بھی بھاجپا کے اہم لیڈ ر تھے دو بار راجیہ سبھا کے ایم پی بھی رہے لیکن کچھ سال پہلے انہون نے ناراض ہوکر بھاجپا چھوڑی تھی کیونکہ چناو¿ میں ہار کے بعد نہ تو راجیہ سبھا میں لایاگیا نہ پارتی تنظیم میں کوئی ذمہ داری سونپی گئی تھی ۔ ابھی بھاجپا کے کئی لیڈر مغربی بنگال میں بدل سکتے ہیں ۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں