نوجوانوں ،اقلیتوں اور خواتین پر ممتا نے لگایا داو ¿!

مغربی بنگال اسمبلی چناو¿ کیلئے ترنمول کانگریس نے 291شیٹوں کے لئے اپنے امیدواروں کا اعلان کر دیا ہے ترنمول کانگریس نے نوجوانوں اقلیتوں عورتوں اور پسماندہ طبقات کو ٹکٹ الارٹ مینٹ میں ترجیح دی ہے ۔وہیں بزرگ لیڈروں کو ودھان کونسل میں ایڈجسٹ کرنے کا فیصلہ لیا گیا ہے ۔شیٹوں کے اعلان کے بعد ممتا نے کہا میں اپنے وعدوں سے پیچھے نہیں ہٹتی میں نے کولکاتہ کی بھوانی پور شیٹ چھوڑ دی ہے ۔اور میں مشرقی مدنا پور کی رندیگرام حلقہ سے چناو¿ لڑوں گی وزیر بجلی شومنت دیو بھوانی پور سے پارٹی کے امیدوار ہوں گے وہ یہیں کے باشندے ہیں ممتا نے دسمبر 2020میں ترنمول لیڈر شوبھیندر ادھیکاری کے بھاجپا میں شامل ہونے کے بعد انہیں نندی گرام میں چنوتی دینے کا اعلان کیا تھا ۔2011اور 2016 میں بھوانی پور چناو¿ جیت کر اسمبلی پہونچی تھی ۔نندی گرام ترنمول کانگریس کے لئے مضبوط شیٹ مانی جاتی ہے ۔2016میں پارٹی کے سابق لیڈر شوبھیندر ادھیکاری یہاں سے ممبر اسمبلی چنے گئے تھے اوروہیں 2011میں فروزا بیوی نے ترنمول کو نندی گرام سے جیت دلائی تھی ۔ترنمول کانگریس نے بنگال کی 294شیٹوں پر آٹھ مرحلوں میں ہونے والے چناو¿ کیلئے 291امیدواروں کی فہرست جاری کر دی ہے ممتا نے کہا کہ میں ماں ، ماٹی ، مانوش سے اپیل کرتی ہوں کہ وہ مجھ پر بھروسہ جتائیں میں بنگال کی حفاظت کرتے ہوئے راجیہ کو نئی اونچائیوں پر لے جاو¿ں گی ۔دراصل ممتا بینرجی کے سیاسی جد و جہد نے ان کا قد بڑھایا ہے ۔وزیراعلیٰ ہوتے ہوئے بھی ریاست میں ایک بڑی لیڈر کی شکل میں دیکھا جا رہا ہے ۔پارلیمنٹ میں بھی ان کی پارٹی حکمراں فریق سے لڑتی نظر آئی ہے ۔مغربی بنگال چناو¿ میں ہندو مسلم سیاست کا کتنا اثر ہوگا یہ ابھی کہنا مشکل ہے لیکن غیر سیاسی واقف کاروں کا خیال ہے کہ وزیراعلیٰ ممتا بنرجی شخصی شاخ اور ان کے سیاسی سنگھرش کا اثر ابھی ختم نہیں ہوا ہے ۔پچھلے دو چناو¿ طرح اس میں بھی اثر ضرور دکھائی دے گا ۔بھاجپا کے ہونے والے وزیراعلیٰ کے لئے کوئی ایسا چہرہ پیش نہیں کر پائی ہے جو ممتا کی برابری کرتا ہواتنا ہی نہیں ریاست میں جتنے بھی بڑے بھاجپا نیتا ہیں کوئی بھی ایسا چہرہ نہیں جس مین ترنمول چیف جیسا کرشما ہو ممتا کا دس سالہ عہد اور ان کی اچھائیاں و خامیاں ایک طرف اور وزیراعلیٰ کی ایمانداری اور جد جہد سیاسی زندگی دوسری طرف ہے یہ دونوں الگ الگ ہیں اس لئے لمبی سیاسی جد جہد کے بعد ان کی جو شاخ بنی اور دس سال کے بعد بھی ان پر کوئی داغ نہیں ہے اس کا اثر یقینی طور سے اس پر پڑے گا ۔پھر وزیر اعظم نریندر مودی سے ٹکر لینے کی ہمت ممتا نے خود دکھائی ہے بھاجپا نے اپنی پوری طاقت جھونک دی ہے ۔وزیر اعظم سے لیکر وزیر داخلہ بھاجپا صدر ایم پی ترنمول میں توڑ پھوڑ کر سبھی ہتھکنڈے اپنائے ہیں دیکھیں کو جیتتا ہے ؟ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!