13سال بعد جاں باز انسپیکٹر موہن چند شرما کو انصاف ملا!

دہلی کے ساتھ پورے دیش کو ہلا دینے والے بٹلہ ہاو¿س منڈ بھیڑ کے دوران دہلی پولس کے جاںباز انسپیکٹر کے کی شہادت کا سبب بنے عاریض خان کو قصور وار قرار کئے جانے کے محض کئی خطرناک دہشت گر د کو ہی اس کئے کی سزا ملنا یقینی نہیں ہوا بلکہ ہندوستانی سیاست کا گھناونا چہرہ بھی نئے سرے سے سامنے آگیا بٹلہ ہاو¿س انکاو¿نٹر میں پولس نے جن دہشت گردوں کو مار گرایا تھا اس کو لیکر دیش میں سیاست زوروںپر رہی یہ مونڈ بھیڑ 2009کے لوک سبھا چناو¿ اور اسی کے بعد ااسمبلی انتخابات کا اشو بنا تھا 13دسمبر2008کے سلسلے وار دھماکے سے جڑے دہشت گردوں کے بٹلہ ہاو¿س میں چھپے ہونے کی خفیہ جانکاری ملی تھی 19ستمبر 2008کو انکاو¿نٹر میں دو دہشت گرد تو مارے گئے لیکن تین فرار ہوگئے اسی مونڈ بھیڑ میں دہلی پولس کے اسپیشل سیل کے انسپکٹر موہن چند شرما شہید ہوگئے دہلی میں ہوئے بم دھماکوں میں شامل عاریض خان کو قصور وار قرار دیئے جانے کے ساتھ یہ صاف ہوگیا کہ دہلی پولس کی جانچ اور کاروائی صحیح تھی۔ اڈیشنل شیشن جج سندیپ یادو نے عاریض خان کو آئی پی سی کی دفعہ 186اور 133اور 353,302,307وغیرہ دفعات کا قصور وار پایا عدالت نے صاف کہا یہ ثابت ہوگیاہے کہ قصور وار عاریض خان نے اپنے ساتھی کے ساتھ ملکر پولس کو چونٹ پہونچائی ملزم نے جان بوجھ کر اور اپنی مرضی سے بندوق کی گولی سے انسپیکٹر کومار ڈالا عاریض بگھوڑا قرار دیئے جانے کے باوجود عدالت میں پیش نہیں ہوا مارے گئے دہشت گرد انڈین مجاہدین کے گرگے تھے اور وہ دیش کے مختلف حصوں میں دھماکے کرنے کیلئے ذمہ دار لیکن انہیں ٹھکانے لگائے جانے پر اور پولس انسپیکٹر کو سپریم قربانی ایوارڈ دیئے جانے کے بجائے رونا دھون شروع کر دیا آتنکیون کیلئے آنسو بہانے میں آگے آگے کانگریس اور اس کے ساتھ دیگر سیاسی پارٹی بھیاں اس مونڈ بھیڑ کو فرضی قرار دے رہیں تھی دکھ کی بات تو یہ کہ کچھ لوگ یہاں تک الزام لگانے لگے انسپیکٹر شرما انہیں کی ملنے والوں نے مارا ہے حالانکہ اس وقت کے مرکزی وزیر داخلہ ان مونڈ بھیڑ کو صحیح بتا رہے تھے لیکن کانگریس کے کئی لیڈر ان کی سننے کو تیار نہیں تھے عدالت نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ ثبوتوںمیں کوئی شبہہ نہیں ہے اور سرکاری فریق نے سبھی مناسب شبہے سے پرے سازسوں کو ثابت کر دیا اور ملزم کو قصور پایا جاتا ہے ۔ یہ بھی ثابت ہوگیا ہے کہ ملزم عاریض فائرنگ کے دوران بھاگنے میں کامیاب رہا اور بھگوڑا ہونے کے باوجود کے عدالت میں پیش نہیں ہوا آخر کار انسپیکٹر من موہن چند شرما کی آتمہ کو شانتی ضرور ملی ہوگی اور ان کے ساتھ جو کچھ ہوا اور سارے بے فضول الزام غلط ثابت ہوئے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!