برطانوی پارلیمنٹ میں کسانوں کے اشو گونج!

لندن میں قائم انڈین ہائی کمیشن نے بھارت میں تین زرعی قوانین کے خلاف چل رہے کسانوں کے آندولن کے درمیان پر امن طریقے سے احتجاج کرنے کے حق اور پریس کی آزادی کے اشو کو لیکر برطانوی ممبران پارلیمنٹ کے درمیان مسئلہ اٹھانے کی مذمت کی ہے ہائی کمیشن نے پیر کو برطانیہ کی پارلیمنٹ میں کسانوں کے مسئلے پر ہوئی بحث پر ملامت کرتے ہوئے کہا کہ بحث میں جھوٹے دعوے اٹھائے گئے ہندوستان نے برطانوی میڈیا سمیت غیر ملکی میڈیا میں جاری کسان آندولن کا خو د گواہ بن کر خبریں دینے کا ذکر کیا گیا ہے اور کہا کہ بھارت میں پریس کی آزادی میں کبھی کوئی سوال نہیں اٹھا ہائی کمیشن جاری بیان میں کہا بے حد افسوس ہے کہ ایک متوازن بحث کے بجائے بنا ٹھوس ثبوت کے جھوٹے دعوے کئے گئے ہم دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت میں سے ایک ہیں اس کے اداروں پر سوال کھڑے کئے گئے ۔ یہ بھی بحث چھڑی ہے ایک لاکھ سے زیادہ سے لوگوں کی دستخط والی ای عرضی دائر کی گئی ہے ہندوستانی ہائی کمیشن نے اس پر اپنی ناراضگی ظاہرکی ہے اس کا کہنا ہے عام طور پر یہ بحث ایک چھوٹے سے گروپ کے درمیان ہوئی انہوںنے کہا لیکن جب بھارت پر کسی بھی طرح کے خدشات ظاہر کئے جاتے ہیں وہ دوستی اور بھارت کیلئے پیار یا گھریول سیاسی دباو¿ کے کسی بھی دعوے سے پرے اپنا رخ واضح کرنا ضروری ہوجاتا ہے کیونکہ مظاہرے کو لیکر غلط فہمیاں پیدا کی جاری ہیں جبکہ ہندوستانی ہائی کمیشن عرضی میں اٹھائے ہر مسئلے کو لیکر متعلقہ لوگوں کو جانکاری دیتا رہا ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!