20سال میں بدلنے پڑے10 وزیر اعلیٰ!

پہاڑی ریاست اتراکھنڈ کے وجودمیں آنے کے 20سال پورے ہوچکے ہیں لیکن یہ سوال بنا ہوا ہے کہ ریاست کو مضبوط لیڈر شپ کیوں نہیں ملتی؟ منگل کو وزیرا علیٰ کے عہدے سے استعفیٰ دینے والے 10ویں وزیر اعلیٰ شمار ہوگئے ہیں ان کے استعفیٰ کے بعد خود انہوں نے میڈیا سے کہا مرکزی لیڈر شپ کی منشا ے مطابق عہدہ چھوڑ اہے پارٹی کے ممبران اسمبلی نے نئے وزیر اعلیٰ کی شکل میں تیرتھ سنگھ راوت کو نئے وزیر اعلیٰ چنا ہے ریاست میں چار دنوں کی اتھل پتھل کے بعد تیرتھ سنگھ راوت نے ایک سادا تقریب میں وزیراعلیٰ کے عہدے کا حلف لیا اتراکھنڈ کی 70سیٹوں پر مبنی اسمبلی میں 57ممبران اسمبلی بھیج کر زبردست اکثریت کے باوجود تروندر سنگھ راوت کو کرسی چھوڑنی پڑی اور وہ اپنی کرسی نہیں بچا پائے اور وہ پارٹی کے ممبران اسمبلی کی ناراضگی کو بھانپنے میں ناکام رہے نتیجتا! انہیں کرسی گنوانی پڑی پارٹی کے اندر اور باہر خبریں گاہے بگاہے سننے کو ملتی رہیں لیکن وزیر اعلیٰ خیمہ ناراض ممبران کو نہیں منا پایا ممبران کی ناراضگی کبھی افسروں پر کبھی من مانی کے خلاف احتجاج میں تو کبھی اسمبلی حلقوں ترقیاتی اسکیموں پرعمل نہ ہونے کی وجہ سے نظر آئی ان کی یہ ناراضگی کئی مرتبہ اسمبلی میں بھی اپنے سرکار کے خلاف تلخ سوالوں کی شکل میں دیکھنے کو ملی لوہا گھاٹ کے ممبرا سمبلی پورن سنگھ کی سب سے بڑی مثال ہے انہوں نے اپنی سرکار کے کرپشن پر عدم برداشت کی پالیسی پر سوال کھڑے کردیئے ایوان میں تحریک التوا کے ذریعے اس مسئلے کو اٹھانے کی کوشش پر سرکار کی خوب کرکری ہوئی اسے وزیر اعلیٰ کے سیدھے مورچے کھولنے کی کوشش کے طور پر دیکھا گیارائے پور کے ممبر اسمبلی امیش شرما تاو¿کی ناراضگی کو کئی بار سامنے آئی انہوں نے اپنے حلقے میں ترقیاتی کاموں کو لیکر بھاجپا کے قومی صدر جے پی نڈا تک سے شکایت کی ڈی ڈی ہات کے ممبر اسمبلی کشن سنگھ نے مجہال لوہا گھاٹ کے ممبر اسمبلی پورن سنگھ چھتر مال کی ناراضگی بھی کئی موقعوں پر دکھائی دی لیکن وزیر اعلیٰ نے ممبران کے اس ناراضگی کو ہلکے سے لیا جو اس بار ان کی کرسی پر بھاری پڑا وزیر اعلیٰ کے طریقے کار سے صرف ممبر اسمبلی ہی پریشان نہیں تھے بلکہ وزراءکے ناراضگی کھل کر سامنے آتی رہی اپنے وزارتوں میں کیبنٹ وزیر ستپال مہاراج افسر کی من مانی سے اس قدر خفا تھے کہ ان کی یہ ناراضگی بھاجپا تنظیم سے لیکر آر ایس ایس کے ہیڈ کوارٹر ناک پور تک پہونچ گئی کابینہ وزیر ڈاکٹر ہرک سنگھ راوت کئی بار گھوٹالوں کی جانچ کو لیکر خاصے ناراض تھے ایک نے جے پی نڈا سے شکایت کی تھی وہیں خاتون و اطفال ترقی وزیر ریکھا شرما آئی ایس افسر ڈاکٹر بن مگم سے ٹکراو¿ میں سرکار کے رول سے ناراض تھیں وزیر تعلیم اروند پانڈے بھی افسر شاہی کی من مانی سے بہت ناراض تھے راوت نے کیبنٹ میں دو خالی جگہوں کو بھی نہیں بھرا جس سے ممبران اسمبلی میں ناراضگی بڑھ رہی تھی بہر حال بھاجپا کے اعلیٰ کمان نے پارٹی کے اند ر پنپ رہی ناراضگی کو دیکھتے ہوئے تروندر راوت کو باہر کا رواستہ دکھا دیا لیکن ان کی جگہ کمان سنبھالنے والے نیتا کے سامنے بھی چنوتی ہوگی وہ کماون اگروال علاقے توازن کے ساتھ ہی ذات پات کے تجززیوں کو کیسے سمجھتے ہیں ممبران اسمبلی میں بڑھتی ناراضگی کو کیسے قابو پاتے ہیں بے لگا م افسروں کو کیسے لائن پر لاتے ہیں یہ وقت ہی بتائے گا۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!