نتیش کمار آخر اتنے پریشان کیوں ؟

بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار خود کو اتنا پریشان کیوں محسوس کر رہے ہیں ؟کیا بہار میں ان کی سیاسی حیثیت پر سوال اٹھنے لگے ہیں ؟یہ سوال ہم اس لئے کر رہے ہیںکیونکہ جب مرکز میں مودی کی رہنمائی والی این ڈی اے سرکار میں جنتا دل یو کو اپنے حساب سے وزارت نہیں ملی کیونکہ جنتا دل یو نے کیبنیٹ میں دو عہدے مانگے تھے لیکن ان کو ایک عہدہ مل رہا تھا ۔اس لئے پارٹی نے مودی کیبنیٹ میں شامل ہونے سے انکار کر دیا اور کہا کہ مرکز میں پارٹی کبھی بھی وزیر کا عہدہ نہیں لے گی اس کے اگلے دن نتیش نے بہار میں آٹھ نئے وزیر بنائے لیکن بی جے پی کا کوئی چہرہ نہیں شامل کیا دونوں طرف سے صفائی دی گئی کہ یہ عہدے جے ڈی یو کے کھاتے کے تھے بی جے پی کا کوٹہ بعد میں بھرے گی ذرائع کی مانے تو نتیش کمار کسی جلدبازی میں نہیں دکھائی دئے ریاست میں اپنے حساب سے کیبنیٹ توسیع کر کے انہوںنے بہار میں بطور بوس والی پوزیشن دکھا دی ۔وزیر اعظم نریندر مودی نے بھی یہ صاف کر دیا کہ انہیں سرکار چلانے کے لئے جے ڈی یو کی ضرورت نہیں ہے ۔وہ اپنی اس بات پر اٹل رہے کہ اتحادی پارٹی کو پہلے ہی کیبنیٹ کی طرح ایک وزیر ملے گا ۔چاہے جے ڈی یو اس میں شامل ہو یا نہ ہو نتیش نے کہا کہ اپنی آئیڈیا لوجی سے کوئی سمجھوتہ کرنے کی ضرورت نہیں ہے اور یہ بھی بات کہی کہ دفعہ 370رام مندر یکساں سیول قانون جیسے اشو پر بی جے پی کے ساتھ بنیادی اختلافات رہے ہیں ۔اگر وہ ان اشوز پر ٹکراﺅ لے گی تو نتیش کے سامنے پریشانی کے حالات کھڑے ہو سکتے ہیں ۔دونوں پارٹیوں کی دوستی پر اٹھے سوال ابھی تک ٹھنڈے نہیں پڑے تھے کہ مرکزی وزیر گری راج سنگھ نے ٹوئٹ کر کے رشتوں میں تلخی کو اور بڑھا دیا ہے ۔انہوںنے افطار پارٹی پر سوال اُٹھایا تو جواب میں جے ڈی یونے رام مندر کو لے کر اشو کھڑا کیا جے ڈی یو نے پٹنہ میں افطار پارٹی دی تھی جس میں بی جے پی کے لیڈر اور نائب وزیر اعلیٰ سشیل کمار مودی اور ایل جی پی چیف رام ولاس پاسوان بھی موجو د تھے ۔گری راج نے منگلوار کو ان نیتاﺅں کی تصویریں پوسٹ کر ٹوئٹ کیا تھا کہ کتنی خوبصورت تصویر ہوتی جب اتنی چاہت سے نوراتری پر پھل آہار کا پروگرام کرتے ۔اور سندر سندر فوٹو آتے ہم اپنے دھرم کرم میں کیوں پچھڑ جاتے ہیںاور دکھاوے میں کیوں آگے رہتے ہیں ۔نتیش کمار نے عید کی مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ جو سبھی مذاہب کا احترام نہیں کرتا وہ دھامک نہیں ہو سکتا ۔وزیر اعلیٰ نے پٹنہ کے گاندھی میدان میں نماز پڑھنے آئے لوگوں کو عید الفطر کی مبارکباد دی اور بغیر کسی کا نام لئے بھاجپا کے نیتا اور مرکزی وزیر گر ی راج سنگھ کو بھی جواب دے ڈالا انہوںنے کہا جو کسی کے مذہب کا احترام نہیں کرتا وہ دھارمک نہیں ادھارمک ہے ۔ہمیں سبھی مذاہب کے تیں احترام کرنا چاہیے ۔سماج میں ایک دوسرے کے خلاف نازیب الفاظ کا استعمال ہوتا ہے یہ بند ہونا چاہیے سب کو ایک دوسرے کے تئیں احترام کرنا چاہیے ۔ایسے کوئی بھی کسی بھی مذہب کو اپنائے سبھی مذاہب میں با ت کہی گئی ہے پریم سے اپنا کام کیجئے اور دوسرے کے تئیں احترام کا جذبہ رکھیئے ۔شکر ہے بھاجپا اعلیٰ کمان نے بغیر وقت گنوائے گری راج کو سخت لہجے میں اس طرح کی بات نہ کرنے کی ہدایت دے دی دیکھنا یہ ہے کہ آنے والے دنوں میں یہ آپسی تلخی اور پریشانی گھٹتی ہے یا نہیں ؟

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!