اڈیشہ کا مودی

 23مئی سے پہلے پرتاپ سارنگی کو اڈیشہ کے باہر شاید ہی کوئی جانتا تھا لیکن پچھلے دس دنوں میں وہ دیش کے سب سے بڑے اسٹیج میں سے ایک ہو گئے ۔لباس سے سیاست داں کم سادھو زیادہ دکھائی دینے والے بالا سور سے اس نئے منتخب ایم پی نے جمعرات کی شام راشٹرپتی بھون میں وزیر مملکت کی حیثیت سے حلف لیا تو تالیوں کی گونج سے پتہ چل رہا تھا کہ وہ کافی مقبول ہیں انہیں حکومت میں چھوٹی و درمیانی صنعت کے وزیر مملکت بنایا گیا ۔سارنگی نے لوک سبھا چناﺅ میں اڈیشہ کے بالا شور سے کامیابی حاصل کر کے مودی کیبنیٹ میں جگہ بنائی ہے انہوںنے بیجو جنتا دل کے ارب پتی لیڈر روندر کمار جینا کو 12ہزار 9سو 56ووٹ سے ہرایا انہوںنے کمپین کے لئے ایک آٹو میں کمپین چلائی تھی ان کی نرم گوئی اور سادگی نے لوگوں کا دل جیت لیا سارنگی کی کئی تصویریں اورقصے سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہے ہیں ۔ہائی پروفائل چہروں سے بھرے ان انتخابات نے ان کی جیت کو لوک عام آدمی کی جیت سے جوڑ کر دیکھ رہے ہیں سارنگی نے شادی نہیں کی ہے اور اپنی پوری زندگی جنتا کی سیوا میں لگا دی وہ ایک چھوٹے سے گھر میں رہتے ہیں جو کچا ہے وہ سائکل سے گھومتے ہیں ۔سارنگی کی پہچان ایسے شخص کی شکل میں ہوئی ہے جو مذہب اور آستھا سے جڑا ہے اپنی کمائی کا زیادہ حصہ وہ غریب بچوں پر خرچ کرتے ہیں سارنگی کا کہنا ہے کہ بچپن سے ہی خدمت کرنا ان کے مزاج کا حصہ ہے ۔وزارت کا حلف لینے کے بعد سارنگی نے کہا کہ میں اپنے آپ کو خوش قسمت مانتا ہوں کہ پی ایم مودی نے مجھ پر بھروسہ کیا میرے لئے سیاست دیش کی سیوا کرنے کا ذریعہ ہے ہماری پارٹی کا اصول ہے کہ دیش پہلے پارٹی اس کے بعد اور ہم سب کے بعد سارنگی کے آٹھ اپریل 2019کے حلف نامے کے مطابق ان کے خلاف سات مجرمانہ مقدمے درج ہیںجس میں غیر قانونی طریقہ سے شامل ہونا اور دنگے مذہبی جذبات بھڑکانہ وغیرہ کے معاملے شامل ہیں حالانکہ حلف نامے کے مطابق ان کو کسی معاملے میں قصور وار نہیں ٹھہرایا گیا ہے ۔سارنگی ہندتو وادی تنظیم بجرنگ دل کے نیتا تھے آر ایس ایس اور بجرنگ دل سے وابسطہ ہونے کے سبب ظاہر ہے کہ ان کی سیاسی نظریات کسی سے پوشیدہ نہیں ہیں ۔وہ سنگھ کی پرچارک پریوار سے آتے ہیں اور اس لئے وہ غیر شادی شدہ ہیں کچھ لوگ انہیں اڈیشہ کا مودی کا خطاب بھی دیتے ہیں کیونکہ مودی کی طرح وہ بھی گھر بار چھوڑکر نکل پڑے تھے اور آر ایس ایس سے جڑے رہے ہیں حالانکہ وزیر بننے کے بعد ان کے طریقہ کار زندگی میں کیا تبدیلی آتی ہے یہ دیکھنے والی بات ہوگی ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟