ڈاکٹر ہرش وردھن پر ہی مودی کا بھروسہ قائم

مرکز میں چاندنی چوک میں مسلسل دوسری مرتبہ اپنا نام کمایا ہے لوک سبھا کی یہ سیٹ بھاجپا کی جھولی میں جانے کے ساتھ مرکزی کیبنیٹ میں علاقہ نے اپنی موجودگی درج کرائی ہے ۔چاندنی چوک سے ممبر پارلیمنٹ ڈاکٹر ہرش وردھن مسلسل دوسری مرتبہ وزیر اعظم نریندر مودی کی ٹیم میں جگہ بنانے میں کامیاب رہے ۔دلچسپ یہ ہے کہ پہلے بھی اس سیٹ سے جیتنے والے کئی ایم پی کیبنیٹ کا حصہ رہے ہیں ۔چاندنی چوک لو ک سبھا سیٹ کا کیبنٹ میں درجہ برقرار ہے ۔دہلی کے کسی اور ایم کو کیبنیٹ میں جگہ نہیں دی گئی دہلی کے ساتوں ایم پی میں ڈاکٹر ہرش وردھن کا ہی قد سب سے بھاری تھا انہیں فائدہ بھی ملا اور دہلی میں اگلے سال اسمبلی چناﺅ کو دیکھتے ہوئے اس بار وزرا ءکی تعداد بڑھنے کی امید جتائی جا رہی تھی ۔لیکن کیبنیٹ کے فائنل ہونے پر صرف ڈاکٹر ہرش وردھن ہی کو وزیر بنائے جانے کی کال پہنچی ۔مسلسل دوسری بار مودی سرکار میں کیبنیٹ وزیر بننے سے ڈاکٹر ہرش وردھن کا قد دہلی کی سیاست میںبڑھا ہے اور ان کا سیاسی کیرئیر بھی اچھا رہا ہے ۔وہ طالب علمی کے زندگی سے ہی آر ایس ایس سے جڑ گئے تھے ۔1993سے چناﺅی سیاست میں اترے ڈاکٹر ہرش وردھن ابھی تک ایک بھی چناﺅ نہیں ہارے اور 1993میں پہلی مرتبہ کشنا نگر سیٹ سے چناﺅ لڑ کر دہلی اسمبلی میں پہنچے تھے اور اس وقت کی بھاجپا سرکار میں قانون و وزیر صحت بنایا گیا پھر 1996میں وزیر تعلیم بنے دہلی کے محکمہ ہیلتھ میں ان کی سب سے اہم یوجنا 1994میں پولیو خاتمہ اسکیم رہی اور دہلی سے پولیو ختم کرنے میں ڈاکٹر ہرش وردھن کا سب سے اہم رول تھا ۔اور ان کی کوششوں کو ملک کے ساتھ ساتھ بیرونی ممالک میں سراہا گیا ۔پیشے سے ای این ٹی ،ایم بی بی ایس،ڈاکٹر ہرش وردھن ڈاکٹروں کی سیاست میں سرگرم رہے اور وہ دہلی میڈیکل ایسوشی ایشن کے صدر بھی رہے ہم ان کو ایک بار پھر وزیر بننے پر مبارکباد دیتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ ڈاکٹر صاحب دہلی کے مسائل پر توجہ دیں گے ۔اور پارلیمنٹ میں موثر ڈھنگ سے اٹھائیں گے ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟