پہلے ہی دن وزیر داخلہ امت شاہ نے دکھائی اپنی دھمک

ریڈ کارپیٹ پھولوں سے سجا گیٹ نمبر چار اور وزارت داخلہ کا دفتر سب کچھ سنیچر کے روز خاص نظر آیا تھا نارتھ بلاک کے گلیارے میں 12:20کے آس پاس دیش کے نئے وزیر داخلہ امت شاہ دفتر میں اپنے عہدے کی ذمہ داری سنبھالنے پہنچے تو اقتدار میں ان کی دھمک کا احساس بخوبی ہو رہا تھا ۔چھٹی ہونے کے باوجود نارتھ بلاک میں موجود ملازمین اپنے موبائل کیمروں سے شاہ کی تصویر قید کرنے کے لئے بے چین تھے سیڑھیوں سے چڑھتے ہوئے شاہ نے وہاں لگے دیش کے سابق وزیر داخلہ سردار بلبھ بھائی پٹیل کی تصویر کو سر اُٹھا کر دیکھا ۔لوگوں کا استقبال قبول کرتے ہوئے ذمہ داری سنبھالنے کے لئے اپنے دفتر میں چلے گئے ۔عہدہ سنبھالتے ہی امت شاہ کا دبدبہ دکھائی دیا ۔پہلے ہی دن عہدہ سنبھالتے ہی انہوںنے بھاجپا کے اہم چناﺅی ایجنڈے جموں و کشمیر سے دفعہ 370و 35Aکو ہٹانے اور پورے دیش میں این سی آر (قومی شہری رجسٹر)کو لاگو کرنے کے امکانات پر غور و خوض کیا ۔بھاجپا صدر کی حیثیت سے امت شاہ کا کڑک مزاج کی ساکھ ہے بھاجپا ہیڈ کوارٹر میں ان کی موجودگی سے ہی خوف کا ماحول رہتا ہے کوئی بھی نیتا وقت لئے بغیر ان سے ملنے نہیں آسکتا ان کی اس ساکھ کو دیکھتے ہوئے شاید پردھان منتری نے انہیں وزارت داخلہ کی ذمہ داری سونپی ۔ذرائع کے مطابق وزیر داخلہ امت شاہ نے جموں و کشمیر کے گورنر ستیہ پارل ملک اور سینر افسران سے ریاست کے حالات ،دفعہ 370اور 35Aپر تبادلہ خیالات کیا ۔ گورنر سے آنے والی امر نارتھ آنے والی یاتر ا کی حفاظت اور امکانی اسمبلی چناﺅ کو لے کر بھی غور و خوض کیا ۔دہلی میں اسمبلی چناﺅ کے پیش نظر اگلے کچھ ماہ میں عآپ اور بھاجپا کے لئے بے حد اہم ہیں ۔مرکز میں بھاجپا سرکار اور دہلی میں عآپ سرکار کے تال میل سے ہی یہاں لوگوں کی بہتری ممکن ہے ۔خاص طور سے وزیر داخلہ اور وزیر اعلیٰ کے درمیان تال میل ضرور ی ہے ان کے سیاسی رشتہ اب تک بے حد تلخ رہے ہیں ۔چناﺅ کے درمیان کجریوال نے امت شاہ پر تلخ نکتہ چینی کی اور لوگوں سے بھاجپا کو ووٹ نہ دینے کی اپیل بھی کی تھی اب ان کے سامنے انہیں امت شاہ کے ساتھ تال میل بنائے رکھنا چنوتی ہے دراصل دہلی میں لا اینڈ آرڈر نظام پولس زمین سے جڑے معاملے اور سروس سیدھے لیفنیٹ گورنر کے ما تحت آتے ہیں ۔لیفنیٹ گورنر اور سید ھے طور پر مرکزی وزارت داخلہ کو رپورٹ کرتے ہیں دوسری طرف افسر شاہی دہلی سرکار سے طے کردہ اسکیموں پر کام کرتی ہے ایسے میں کام کاج میں کسی اڑچن سے بچنے کے لئے وزیر داخلہ اور وزیر اعلیٰ کے درمیان تعلقات بہتر ہونا ضروری ہے ۔اس سے پہلے چناﺅ کے دوران بطور بھاجپا صدر امت شاہ پر کجریوال کافی حملہ آور تھے ایک ٹوئٹ میں یہ کہہ ڈالا تھا کہ اگر بھاجپا سرکار دوبارہ آتی ہے تو امت شاہ وزیر داخلہ بنیں گے اور جب دیش کے وزیر داخلہ وہ ہوں گے اس دیش کا کیا ہوگا؟یہ سوچ سمجھ کر ووٹ کرنا امت شاہ نے ذمہ داری سنبھالتے ہی کہا کہ دیش کی حفاظت اور ملک کے شہریوں کی بہبود سرکار کی اولین ترجیح ہے مودی جی کی قیادت میں ان کو پورا کرنے میں ہر ممکن کوشش کروں گا دیش کو امت شاہ سے بہت امیدیں ہیں اور پردھان منتری نے ان پر پورا بھروسہ جتایا ہے ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟