چیلج45سال میں بے روزگاری شرح سب سے زیادہ جی ڈی پی میں بھی گراوٹ

مرکزی حکومت کی جانب سے جمعہ کو جاری اعداد و شمار کے مطابق دیش میں بے روزگاری کی شرح 6.1فیصدی ہے ۔جو 45سال میں سب سے زیادہ ہے وہیں مالی سال 2018-19کی چوتھی سہہ ماہی میں اقتصادی ترقی شرح 5سال میں کم از کم سطح5.8پر آگئی ہے ۔عام چناﺅ سے پہلے بے روزگاری کے بارے میں جو رپورٹ لیک ہوئی تھی جمعہ کو اس کی تصدیق ہو گئی اقتصادی طور پر بھارت کا گھریلو جی ڈی پی فائنل کوارٹر پر 5.8فیصد آنے پر دہلی کے نائب وزیر اعلیٰ منیش سسودیا نے طنز کیا ہے ۔انہوںنے ٹوئٹر پر لکھا کہ یہ سارے اعداد و شمار چناﺅ سے پہلے جان بوجھ کر دبائے رکھے گئے اب انہیں جان بوجھ کر جاری کر دیا گیا ہے ۔یہ عداد و شمار اب چناﺅ کے بعد پریشانی میں نہیں دکھائے جا رہے ہیں ۔بلکہ اس لئے کہ اگلی مرتبہ جب سرکار کے کارناموں کا ڈھول بجے تو یہ بیس لائن دونوں کی یا د گار رہے اگلے ٹوئٹ میں سسودیا نے لکھا کہ کچھ دن پہلے ٹی وی پر ترقی دیکھ کر گد گد جنتا نے جب ووٹ ڈالا تو اب ٹی وی پر ہی بتایا جا رہا ہے کہ دیش کی اصل حالت وہ نہیں ہے جہاں ٹی وی پر ایک مہینے سے دکھائی جا رہی تھی ۔تاکہ نئی حکومت جب پھر سے ڈھول بجوائے گی تو ترقی کے اعداد و شمار نے جنتا کو پھر سے حیرت انگیز کیا جا سکے ۔عام آدمی پارٹی کے راجیہ سبھا ایم پی سنجے سنگھ نے لکھا کہ بھلے ہی بے روزگاری 45برسوں کی تاریخ میں سب سے زیادہ ہے یا پھر جی ڈی پی پانچ برسوں میں سب سے نیچے سطح پر ہے لیکن بالکل صاف ہے کہ دیش کی اقتصادی حالت اچھی نہیں ہے ۔اقتصادی محاظ پر سرکار کو پچھلے سال میں دوہری مار پڑی ہے ۔صارفین کھپت میں نرمی اور زراعت سیکٹر کے خراب ہونے سے جی ڈی پی میں گراوٹ آئی ہے ۔جبکہ روزگار کے محاز پر بھی چنوتیاں بڑھ گئی ہیں ۔دیش میں بے روزگاری کی شرح 45سال میں سب سے اونچے مقام پر پہنچ گئی ہے ۔مرکزی اعداد و شمار آفس(سی ایس او)نے اعداد و شمار جاری کر بتایا ہے کہ 2018-19میں دیش کی جی ڈی پی کی اضافی شرح گھٹ کر 6.8فیصدی ہو گئی جو اس سے پہلے مالی سال 7.2فیصدی تھی ۔سست ترقی رفتار پر سب سے زیادہ اثر کا زراعت سیکٹر پر پڑا ہے اور پیداوار سیکٹر میں نرمی بڑھی ہے مالی معاملوں کے سیکریٹری سی ایس گرگ نے بتایا کہ جی ڈی پی زراعت میں کمی این بی ایف سی بحران کی وجہ سے ہوئی ہندوستانی معیشت پر چاروں طرف سے مار پڑ رہی ہے ۔امریکہ صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے ذریعہ جی ایس پی درجہ چھیننے سے مرادآباد کی نکش کاری پیتل صنعت پر بھارتی بوجھ ڈالے گی ۔مرادآباد سے امریکہ کو ہر برس چار ہزار کروڑ روپئے کے سامان بھیجے جاتے ہیں یہ چیزیں جی ایس پی میں شامل تھے ۔امریکی درآمدات کو ان پر 15فیصدی ٹیکس دینا پڑئے گا۔ایسے میں امریکی بازار میں ہندوستانی سامان مہنگے ہوں گے اور بڑے پیمانے پر بے روزگاری بڑھنے کا اندیشہ ہے ۔12ہزار کروڑ کی بر آمدات امریکہ سے ہوتی ہے ایک سروے کے مطابق دیش میں بے روزگاروں کی فوج میں ہر سال ایک کروڑ نوجوان جڑ جاتے ہیں سب سے زیادہ گراوٹ زراعت سیکٹر میں دیکھنے کو ملی ہے ۔جو زراعت کی رفتار 2017-18میں پانچ فیصدی تھی وہ 20189-19میں گھٹ کر محض2.9فیصدی رہ گئی ہے ۔ساتھ ہی معدنیات سیکٹر میں بھی اضافہ شرح 5.1فیصدسے گھٹ کر 1.3فیصد رہی گئی ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!