پانی-کسانوں کی خودکشی مراٹھواڑہ میں سب سے بڑا اشو

مہاراشٹر کی 48لوک سبھا سیٹیں 2019چناﺅ میں خاص اہمیت رکھتی ہیں 2014 کے چناﺅ میں بھاجپا شیو سینا اتحاد کو 42سیٹوں پر کامیابی ملی تھی اور کانگریس کے حصے میں دو سیٹیں آئی تھیں جبکہ این سی پی نے چار سیٹیں جیتی تھیں ۔مہاراشٹر میں مراٹھوارہ انتہائی اہم ہے لاتور میں وزیر اعظم نریندر نریندر مودی نے پہلی بار ووٹ ڈالنے والے لڑکوں سے فوج کی بہادری کے نام پر اپنا ووٹ وقف کرنے کی بات کہی تھی ووٹ کسے دیں گے۔...لیکن بات چلی تو ایک دیہاتی آگ ببولہ ہو کر بولا فوج میں مرنے والے جوان بھی ہمارے اور پیداوار نہ ہونے سے خود کشی کرنے والے کسان بھی ہمارے ۔یہ کیسا جے جوان جے کسان ہے؟پانی یہاں سب سے بڑا اشو ہے مراٹھواڑہ کے ہر گاﺅں میں آپ سوکھے پڑے کنویں پانی کے لئے قطاریں اور سر پر مٹکے رکھ کر کوسوں دور سے پانی لاتی عورتوں کو دیکھ سکتے ہیں ۔یقینا یہ پانی ہی ہے جو 2019لوک سبھا چناﺅ میں حکمرانوں کے چہروں پر پانی اتار سکتا ہے ۔بھاجپا شیو سینا اتحاد کی امیدوں پر پانی پھیر سکتا ہے ۔مراٹھواڑہ سے دیش کے کئی بڑے نیتا ملے ہیں دو بار وزیر اعلیٰ رہ چکے ولاس راﺅ دیشمکھ بھی لاتو ر سے ہی نمائندگی کرتے تھے ۔سابق مرکزی وزیر داخلہ شیو پارٹیل بھی یہی سے نمائندے تھے بھاجپا کے سرگیہ نیتا گوپی ناتھ منڈے ،پرمود مہاجن،بھاجپا کے موجودہ ریاستی صدر راﺅ صاحب سمیت کئی سرکردہ ہستیوں کا مراٹھواڑہ گڑھ ہے ۔اس کے باوجود یہ علاقہ پسماندہ علاقوں میں شمار کیا جاتا ہے ۔مراٹھواڑہ میں لوک سبھا کی آٹھ سیٹیں ہیں۔اور یہ علاقہ کانگریس کا گڑھ رہا ہے ۔2014میں مودی لہر کے باوجود کانگریس نے پردیش میں دو سیٹیں جیتی تھیں یہ مراٹھواڑہ ہی کی تھی ۔وہ چھ سیٹوں ہنگولی ،ناندیڑ ،پرمنی ،عثمان آباد،اور لاتور میں 18اپریل کو ووٹ پڑیں گے دیگر دو سیٹیں جالنا ،اورنگ آباد میں 23اپریل کو پولنگ ہونی ہے ۔اورنگ آباد میں مسلمان ،بودھ ،مراٹھا ،او بی سی ووٹوں میں صاف تقسیم دکھائی پڑتی ہے ۔یہ شیو سینا کا گڑھ ہے ۔مسلم ووٹوں کی زیادہ تعداد ہونے سے یہاں شیو سینا بھاجپا کو تھوڑا خطرہ ضرور ہے ۔شیو سینا نے موجودہ ایم پی چندر کانت کھرے کو پھر سے میدان میں اتارا ہے جبکہ کانگریس سے سبھاش جھاوڑ کو اتارا ہے ۔اور ایم آئی ایم موجودہ ممبر اسمبلی امتیاز جلیل کو کھڑا کیا ہے ۔وہ بڑی چنوتی بن کر ابھریں گے ۔بھاجپا کے پردیش صدر راﺅ صاحب دانوئے کے داماد ہرش وردھن یہاں آزاد امیدوار ہیں چندر کانت کھرے اور کانگریس کی پریشانی یہ ہے کہ ووٹوں کی تقسیم ہونے کے امکان ہیں جس وجہ سے دلچسپ مقابلہ ہے لاتو ر میں بھاجپا اور کانگریس دونوں کے ہی امیدوار باہری ہیں بھاجپا نے سدھاکر شرنگارے اور کانگریس نے کامت کو اتارا ہے ۔دونوں میں سیدھا مقابلہ ہے اور دونوں ہی ممبئی کے رہنے والے ہیں ایسے میں لوکل ورکروں میں ناراضگی ہے ناندیڑ سے کانگریس پردیش صدر اشوک بھاونڈ میدان میں ہیں ۔ان کے سامنے بھاجپا کے پرتاپ پارٹیل ہیں ۔اور بسپا سپا مہا گٹھ بندھن کے امیدوار کانگریس کے ووٹ بینک کو نقصان پہنچا سکتے ہیں کل ملا کر یہاں زیادہ تر سیٹوں پر بھاجپا کانگریس کا مقابلہ ہے ۔پانی اور کسانوں کی خود کشی سب سے بڑا اشو ہے دیکھیں اونٹ کس 
کروٹ بیٹھتا ہے ۔
(انل نریندر)                                                                                                                                      

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟