اقتدار اعلیٰ اور فلم اداکاروں کا چناﺅ میں ملن

ہر بار کی طرح اس مرتبہ بھی عام چناﺅ میں بھاجپا اور کانگریس نے چناﺅی سمر میں فلمی پردے کے اسٹار قسمت آزما رہے ہیں اترپردیش میں تو ہما مالنی اور جیا پردا ،راج ببر ،قابلہ ذکر ہیں حالانکہ یہ تنیوں پہلی بھی چناﺅ لڑ چکے ہیں اترپردیش کی متھرا پارلیمانی حلقہ میں کیا اس مرتبہ سپا بسپا و راشٹریہ لوک دل اتحاد ڈریم گرل ہیما مالنی کے گلیمر کا مقابلہ کر پائیے گا یہ سوال اتحاد کے لیڈروں کے لئے چنوتی بھی بن گیا ہے ۔متھر اپارلیمانی حلقہ میں 18اپریل کو ووٹ ڈالے جائیں گے ان کا مقابلہ سپا بسپا مہا گٹھ بندھن کے امیدوار کنور نریندر سنگھ سے ہے پچھلے چناﺅ میں کانگریس نے یہاں سے میدان میں اترے اور آر ایل ڈی کے امیدوار جینت چودھری کو سپورٹ کیا تھا ۔2014کے لوک سبھا چناﺅ میں مودی لہر کے ساتھ ساتھ یہاں ڈریم گرل کا جادو لوگوں کے سر پر چڑھ کر بولا تھا اور انہیں 574633ووٹ حاصل ہوئے تھے اور شاندار کامیابی ملی انہوں نے جینت چودھری کو 330743ووٹ سے ہرایا تھا ۔لیکن اس مرتبہ ہیما کے خلاف متھرا کے کچھ ووٹروں کو شکایت ہے کہ انہوںنے متھرا کو زیادہ وقت نہیں دیا ۔پھر 2019میں مودی لہر بھی کم ہوئی ہے ۔اس لئے اب ہیما مالنی کو اپنے دم خم پر سیٹ جیتنی ہوگی ۔اس دوسرے مرحلے میں فتحپور سیکری ،مت سے اترپردیش کانگریس صدر راج ببر قسمت آزما رہے ہیں اس سے پہلے وہ آگرہ اور فیروزآباد سے لوک سبھا ممبر اور اترپردیش کوٹے سے راجیہ سبھا کے ممبر رہ چکے ہیں ۔2014میں راج ببر غازی آباد چناﺅ لڑنے گئے جہاں بھاجپا کے وی کے سنگھ نے کافی ووٹوں سے انہیں ہرا کر ریکارڈ بنایا ۔فتحپور سیکری میں 2014کے چناﺅ میں بھاجپا کے بابو لال چودھری کامیاب ہوئے تھے لیکن اس مرتبہ ان کا ٹکٹ کٹ گیا ۔بھاجپا کے راج کمار ماہر اور سپا بسپا اتحاد سے بھگوان شرما عرف گڈو پنڈت قسمت آزما رہے ہیں ۔وہیں اعظم گڑھ میں اپنے پتا ملائم سنگھ یادو کی وراثتی سیٹ کو حاصل کرنے کے لئے ان کے بیٹے اکھلیش یاد وخود میدان میں ہیں ۔وہان چھٹے مرحلے میں بارہ مئی کو ووٹ پڑیں گے ۔رامپور میں موجودہ ایم پی نیپال سنگھ کا ٹکٹ کاٹ کر بھاجپا نے اداکارہ اور سابق ایم پی جیا پردا کو میدان میں اتارا ہے ۔ان کا مقابلہ رامپور سے ممبر اسمبلی محمد اعظم خان سے ہے ۔رامپور میں کانگریس نے سنجے کپور کو موقع دیا ہے جس وجہ سے جیا پردا کا اعظم خان سے سیدھا مقابلہ ہونے سے چناﺅ دلچسپ ہو گیا ہے ۔جیا پردا 2004اور2009میں رامپور میں بیگم نور بانو کو دو مرتبہ ہرا چکی ہیں ۔وہیں 2014میں وہ بجنور سے ہار گئی تھیں تب وہ امر سنگھ کے ساتھ بغاوت کر سپا سے نکلی تھیں ۔اور آر ایل ڈی کے ٹکٹ پر میدان میں اتری تھیں ۔متھرا کے گاﺅں میں فصل کاٹتی ہیں ہیما مالنی تو بیگو سرائے میں کنہیا کے حق میں کھڑی سبرا بھاسکر ۔اداکاروں کے ایک گروپ نے موجودہ سرکار کو ووٹ نہ دینے کی اپیل کی تو دوسرا خیمہ مودی کے حق میں اپیل کرتا نظر آرہا ہے ۔اقتدار اعلیٰ اور سنیما میں مقبولیت کا ملن ہر چناﺅ میں دکھائی پڑتا ہے 2019کو ئی نیا نہیں ہے ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!