بے اثر چناﺅ کمیشن :چناﺅ قواعد کی دھجیاں اُڑیں
نیتاﺅں کی بگڑی زبان اب کوئی نئی بات نہیں ہے ۔آئے دن دیش کے الگ الگ حصوں میں چناﺅ کمپین کے دوران اکثر ایسی خبریں آتی رہتی ہیں کہ فلاں لیڈر نے فلانی اعتراض آمیز بات کہی تو فلاں نیتا نے مریادا کا خیال نہیں رکھا اور فلاں نیتا نے پھوہڑ پن کی ساری حدیں پار کر دیں ہیں ۔افسوس تو اس بات کا ہے کہ ہمار ا چناﺅ کمیشن خاموش رہ کر تماشہ دیکھتا رہتا ہے ۔ایسی کوئی سیاسی پارٹی نہیں جس نے نافذ چناﺅ قواعد کو تماشہ بنا کر نہ رکھ دیا ہو ۔چناﺅ کمیشن کی بھلے کس کو پرواہ ہے یہ تو بھلا ہو کہ سپریم کورٹ جس نے مذہب اور ذات پات کی بنیاد پر لوگوں کو بانٹ رہے نیتاﺅں پر نہ صرف کارروائی کی بلکہ چناﺅ کمیشن کو پیر کی صبح فٹکار بھی لگا دی ۔اس کے بعد تین بجے کے بعد سے چناﺅ کمیشن سرگرم ہو گیا اور اس نے کارروائی شروع کر دی ۔اس کڑی میں چناﺅ کمیشن نے یو پی کے وزیر اعلیٰ یو گی آدتیہ ناتھ کو 72گھنٹے اور بسپا کی چیف مایاوتی کو 48گھنٹے بھاجپا نیتا مینکا گاندھی کو 48گھنٹے اور سپا کے نیتا اعظم خاں کو 72گھنٹے تک چناﺅ کمپین نہ کرنے کے احکامات صادر کردئے ۔یوگی اور مایاوتی کا وقت منگل وار کی صبح چھ بجے سے شروع ہو گیا ۔جبکہ اعظم اور مینکا کا وقت صبح 10بجے سے شروع ہوا چاروں نیتا ﺅں نہ ہی ٹوئٹ کر پائیں گے اور نہ ہی انٹرویو دے سکتے ہیں ۔یوگی کی تین دن میں پانچ ریلیاں تھیں مایاوتی کی 16اور 17اپریل کو چناﺅ ریلیاں تھیں جن میں وہ شامل نہ ہو پائیں گی ۔بتا دیں کہ یوگی آدتیہ ناتھ نے نو اپریل کو میرٹھ کے ایک ریلی میں کہا تھا کہ اگر سپا بسپا کانگریس کو علی پر بھروسہ ہے تو ہمیں بجرنگ بلی پر بھروسہ ہے ۔وہیں سات اپریل کو مایاوتی نے دیوبند میں ایک ریلی میں کہا تھا کہ میں مسلم سماج کے لوگوں سے یہ کہنا چاہتی ہوں کہ ووٹ نہیں بٹنے چاہیں ۔13اپریل کو مایاوتی نے کہا کہ بجرنگ بلی بھی دلت ہیں اب توبجرنگ بلی بھی ہمارے ہیں اور علی بھی وہیں بد زبان اعظم خان نے ساری حدیں پار کرتے ہوئے 14اپریل کو ایک تبصرہ کیا جسے ہم لکھنا نہیں چاہتے ۔انہوںنے جیا پردہ پر ایسا تبصرہ کیا کہ ان پر بدزبانی کے آٹھ مقدمے درج ہو چکے ہیں ۔بھاجپا نیتا بھی کم نہیں ہیں ہم وزیر اعظم مودی کے تبصروں کا ذکر نہیں کرنا چاہتے لیکن انہیں کی پارٹی سے ایم پی مینکا گاندھی نے 11اپریل کو سلطانپور میں ایک مسلم اکثریت علاقہ میں منعقدہ ریلی میں کہا تھا کہ میں تو جیت ہی رہی ہوں آپ نے ووٹ نہیں دیا تو پھر دیکھنا میں کیا کرتی ہوں ۔میں کوئی مہاتما گاندھی کی سنتان نہیں ہوں ۔مہاراشٹر کے نیتا کا بیان بھی غور کرنے لائق ہے ایک چناﺅی ریلی میں انہوں نے تسلیم کیا کہ چناﺅ کے دوران چناﺅ قواعد کو ماننے کا دباﺅ رہتا ہے لیکن بھاڑ میں گیا قانون و چناﺅ قواعد کو بھی ہم دیکھ لیں گے ۔جو بات ہمارے دل میں ہے وہ بات اگر دل سے نہیں نکلے تو گھٹن سی محسوس ہوتی ہے ۔پیر کو ایک ساتھ ایسی خبریں آئیں جن میں لیڈروں کے دل کی ایسی سوچ کا گرتا ہوا معیار سامنے آگیا اعظم خاں کا تو ہم نے ذکر کیا ہے لیکن ہماچل پردیش کے پردیش بھاجپا صدر اسٹیج سے با قاعدہ کانگریس صدر کو گالی ہی دے دی اسی کے ساتھ خبر آئی کہ چوکیدار چور ہے کے نعرے پر سپریم کورٹ نے نوٹس جاری کر دیا ۔چناﺅ کمیشن کے سامنے لیڈروں کے بگڑے بول تو چنوتی ہیں لیکن ای وی ایم مشینوں میں پہلے دور میں استعمال ہوئی مشینوں میں خرابی کا وہ صحیح حل نہیں ڈھونڈ پا رہا ہے ۔21اپوزیشن پارٹیوںنے ایک بار پھر ای وی ایم کے ساتھ وی وی پیٹ پرچیوں کا ملان کرنے کی مانگ کی ہے ۔چناﺅ کمیشن کا فرض ہے کہ وہ دیش میں آزادانہ اور منصفانہ چناﺅ کرائے اس معاملے میں چناﺅ کمیشن کا ٹریک ریکارڈ ملا جلا ہے ۔چناﺅ کمیشن یہ دلیل دیتا ہے کہ اس کے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں ۔اور اس کے پاس ایسا کوئی اختیار نہیں ہے ۔کہ وہ ان دھاندھلییوں کو پوری طرح سے روک سکے ۔اور قصور واروں کو سخت سزا دے سکے ؟کچھ حد تک صحیح بھی ہے ۔کیونک کوئی بھی سیاسی پارٹی چناﺅ کمیشن کو زیادہ سختی کرنے کی چھوٹ نہیں دیتا لیکن چناﺅ کمیشن کے پاس یہ اختیار تو ہے کہ وہ کسی قصوروار کا چناﺅ منسوخ کردے اگر ایک بھی نیتا کا چناﺅ منسوخ کیا جائے تو اس کا باقی سب کو پیغام مل جائے گا۔چناﺅ کمیشن پر یہ بھی الزام لگ رہا ہے کہ وہ حکمراں پارٹی کا پچھل پنگو بن گیا ہے اس کے ہاتھ میں طوطا بن گیا ہے ۔یہی بات سی بی آئی ،انکم ٹیکس محکمہ پر بھی نافذ ہوتی ہے ۔جو چن چن کر اپوزیشن لیڈروں پر چھاپے مار رہے ہیں ۔سپریم کورٹ بھی اس معاملے میں سخت ہے ۔اور چناﺅ کمیشن کا گھر کاٹ کا لگا رہتا ہے ۔امید کی جائے کہ چناﺅ کے سبھی مرحلوں میں ان نیتاﺅں کی بد زبانیوں پر لگام لگے گی ۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں