دگی راجہ پر بھاجپا کا سادھوی حملہ!

بھاجپا نے کئی دنو ں تک غٰور خوض کے بعد چوکاتے ہوئے بھو پال میں اپنے امید وار کا انتخاب کرلیا ہے۔ یہ سیٹ بھاجپا مسلسل 30سال سے جیت رہی ہے لیکن اس مرتبہ سابق وزیر اعلی دگوجہ سنگھ میدان میں ہیں ان سے مقابلے کےلئے بھاجپانے مالیہ گاوٌں دھماکہ ملزمہ سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر کو میدان میں اتاراہے انہوںنے بدھ کے روز ہی بھاجپا میں شمولیت اختیار کی اور اس کے چند گھنٹے بعد ہی پارٹی نے انہیں ٹکٹ دی دیا۔ پرگیہ اور دگوجے سنگھ ایک دوسرے کے کٹر حریف مانے جاتے ہیں دگوجے سنگھ کانگریس ان چنندہ نیتاوٌں میں سے ہیں جنہوں نے یوپی اے کی سرکا رکے عہد میں بھگوا آتنکواد کا اشو اٹھایا تھا۔ دگوجے سنگھ کے خلاف لڑنے والی پرگیہ ٹھاکر کٹر ہندوتوادی نیتا مانی جاتی ہے وہ راج پوت ہیں 2008میں 29ستمبر کو مہاراشٹر کے مالیہ گاوٌں میں بم دھماکہ ہوا تھا جس میں 7لوگوں کی موت ہوگئی تھی۔ اس معاملہ میں 23اکتوبر 2008کو سادھوی پرگیہ ٹھاکر کی گرفتاری ہوئی اور وہ مالیہ گاوٌں دھماکہ معاملہ میں 9سال جیل رہیں ان پر الزام تھا دھماکے میں جس موٹر سائیکل میں بم لگاکر مسجد کے پاس کھڑا کیا گھا تھا وہ پرگیہ ٹھاکر کی ہی تھی۔ جبکہ پرگیہ کا کہنا تھا کہ وہ اس بائیک کو فروخت کرچکی تھی۔ 2017میں 25اپریل کو کوئی ثبو ت نہ ملنے پر مالیہ گاوٌں بم کیس میں پرگیہ سنگھ کو پانچ لاکھ کے ذاتی مچلکہ پر ضمانت ملی تھی۔
پرگیہ نے الزام لگایا کہ پوچھتاچھ کے دوران ای ٹی ایس نے 23دن تک کافی اذیتیں دی وہ ان دنوں کو یاد کر کے آج بھی رودی تی ہیں انہیں انتی بری طرح سے پیٹا گیا اور اذیت دی گئی۔ پرگیہ آر ایس ایس کے پرچارک اور سنیل جوشی قتل کانڈ میں بھی ملزمہ تھی۔ سنیل جوشی کو 2007میں دیواس کے پاس گولی مارکر ہلاک کردیا تھا اور اس معاملہ میں پرگیہ کی فروری 2011میں گرفتاری ہوئی تھی۔ لیکن معاملہ میں پرگیہ سمیت آٹھ ملزمان کو 2017میں بری کردیاگیا تھا۔ ہمیں پرگیہ ٹھاکر سے پوری ہمدردی ہے جو ان کے ساتھ ہوا وہ کسی کے ساتھ نہیں ہونا چاہئے تھا لیکن چناوٌ میں کھڑا ہونا الگ اشو ہے کانگریس سمیت کئی اپوزیشن لیڈر پرگیہ کو امید وار بنائے جانے پر اعتراض کررہے ہیں انکا کہنا ہے کہ بے شک پرگیہ کو ضمانت مل گئی تو لیکن وہ آج بھی ملزمہ تو ہے ہیں۔ بم دھماکہ ملزمہ کو ٹکٹ دی کر بھاجپا کیا پیغام دینا چاہتی ہے ؟دراصل مالیہ گاوٌں میں 2008میں ہوئے دھماکے کی ملزمہ کو بھوپال سے امید وار بناکر بھاجپا نے اپنے ہندت کے ایجنڈے کا اپنی روایتی ووٹر وںکو پیغام دینے کی کوشش کی ہے۔ تنازعہ اور بحث کا اشو بن رہی سادھوی کی امید وار سے پارٹی نے نہ صرف بھوپال میں نہ صرف کانگریس کے نیتا دگوجے سنگھ کو بڑی ٹکر دیں گی بلکہ اس سے مدھیہ پردیش سمیت 100سیٹوں سے زیادہ اثر ڈالنے کی کوشش کرتی نظر آرہی ہے۔ بے شک تین دہائی تک بھاجپا ج کا گڑھ مانا جاتا رہا ہے بھوپال۔ لیکن پچھلے اسمبلی میں یہاں کانگریس نے کامیابی کا شاندار مظاہر ہ کرتے ہوئے اس سیٹ پر ساڑھے چار لاکھ مسلم ووٹر وں کی سبب کانگریس نے اپنے نیتا دگوجے سنگھ کو چناوٌ میدان میں اتارا ہے 16سال بعد کوئی چناوٌلڑرہے دگوجے کو باقی دیگر طبقوں کے ووٹ ملنے کی امید ہے جن میں اوبی سی ،برہمن ،کائیس اور راجپوت ووٹر بھی ہیں۔ سادھوی پرگیہ نے کہا ہے کہ میں لڑوںگی اور جیتوںگی بھی میں بھگواکو سمان دلاکر رہوں گی۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟