پاکستان کی شہ پر جیش نے کیا سب سے بڑا آتنکی حملہ

جموں وکشمیر میں جمعرات کو اب تک کا سب سے بڑا آتنکی حملہ ہوا جموں و کشمیر قومی شاہ راہ پر واقع اونتی پور کے پاس گوری پورہ میں ہوئے اس حملے میں 49سی آر پی ایف جوان شہید ہو گئے اور تیس سے زائد جوان زخمی بتائے جاتے ہیں اس میں کئی کی حالت ابھی بھی بدستور نازک ہے حملے کو پاکستان سے کنٹرول جیش محمد کے فدائی دستے افضل گرو اسکوائڈ کے مقامی کشمیری نوجوان دہشتگرد عادل احمد عرف بقاس نے انجام دیا ۔اس نے تین سو پچاس کلو آر ڈی ایکس سے لدی اسکارپیو کار کو سی آر پی ایف کے قافلے میں شامل جوانوں نے بھری ایک بس کو اوور ٹیک کر ٹکر مار کر اڑا دیا ۔قافلے میں دیگر گاڑیوں کو بھی بھاری نقصان پہنچا ۔صبح جموں سے چلے سی آر پی ایف کے ایک قافلے میں 60گاڑیاں چلیں تھیں جس میں 2547جوان تھے دوپہر قریب سوا تین بجے جیسے ہی قافلہ جموں و کشمیر ہائی وے پر گوری پورہ کے پاس پہنچا تبھی اچانک ایک کار تیزی سے اس قافلے میں گھسی اور فدائی کار ڈرائیور نے سی آر پی ایف کی 54ویں گاڑی کی بس کو ٹکر مار دی اور ٹکراتے ہی زبردست دھماکہ ہوا اور بس کے پرخچے اڑ گئے ۔اور اس دھماکے کی کئی کلو میٹر تک آواز سنی گئی ۔پل بھر میں سو میٹر کے دائرے میں چیتھڑے اڑی لاشیں اور جسم کے اعضاءبکھرے پڑے ہوئے تھے ۔تبھی وہاں پہلے سے بیٹھے انتظار کر رہے آتنکوادیوںنے فائرنگ شروع کر دی جوانوںنے فورا جوابی فائرنگ کی تو آتنکی موقع سے فرار ہونے میں کامیاب رہے ۔فدائی آتنکی عادل بھی مارا گیا۔جس یو ایس وی کار نے ٹکر ماری تھی اس گاڑی کو جیش محمد کا آتنکی عادل احمد ڈار چلا رہا تھا ۔اس کی عمر محض 20سال تھی ۔اور وہ کشمیر وادی کے ہی دھاکو پورہ کا باشندہ تھا مارچ 2018میں جیش تنظیم میں شامل ہوا تھا جیش کی ٹیم میں اس کا نام وقاص ہو گیا تھا ۔اس کا ویڈیو اور تصویریں حملے کے فورا بعد سامنے آئی ہیں جو ویڈیو سامنے آیا ہے اس میں آتنکی عادل ڈار کئی طرح کے ہتھیاروں سے مصلحہ دکھائی دے رہا ہے ۔اس حملے کے بعد جیش محمد نے بھی آتنکی ڈار کا دس منٹ کا ویڈیو جاری کیا آتنکی کی اس بزدلانہ حرکت کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔تشویش کا موضوع یہ بھی ہے کہ اس حملے کو روکا جا سکتا تھا سوال یہ ہے کہ کیا ہماری خفیہ ایجنسیاں لا پرواہ تھیں ؟سیکورٹی فورس کے آپریشن میں مارے گئے ٹاپ آتنکی ان کے چیلوں خاص طور پر مسعود اظہر کے نزدیکی رشتہ داروں کے مرنے کے بعد سے ہی جیش بدلہ لینے کی سازش تیار کرنے میں لگا تھا ۔خفیہ طلاعات بھی ایجنسیوں کو ملی تھی کہ جیش محمد خوفناک حملے کو انجام دے سکتا ہے حملے کے لئے جیش نے ایک مہینے پہلے ایک ویڈیو بھی جاری کیا تھا ۔جانکار مان رہے ہیں کہ حملہ خطرناک دہشتگرد تنظیم آئی ایس کے افغانستان اور عراق اور شام پر کئے گئے حملے کی طرح تھا ۔اس کی با قاعدہ ٹرینگ کی بھی تصدیق ہوئی ہے ایک افسر نے کہا کہ یہ مقامی آتنکیوں کا کارنامہ نہیں بلکہ پاکستان کی شہ پر ایک بڑی سازش ہے ۔سیکویورٹی میں بھی چوک ہوئی ہے ۔ایک خودکش حملہ ور کو روکا تو نہیں جا سکتا لیکن اتنا بھاری نقصان سے بچا جا سکتا تھا اگر سیکورٹی میں چوک نہ ہوئی ہوتی ۔مثال کے طور پر قومی شاہراہ ہونے کے سبب جس وقت سی آر پی ایف کا قافلہ گزر رہا تھا تو عام گاڑیوں کی آمد رفت کو بند کیوں نہیں کیا گیا ؟اگر سول ٹریفک اس وقت بند ہوتی تو عادل ڈار کے لئے اپنی اسکارپیو کار کو لے کر قافلے میں گھسنا اتنا آسان نہیں ہوتا ۔عام طور پر جب اتنا بڑا جوانوں کا قافلہ کہیں سے بھی گزرتا ہے تو اس تمام راستے کی نگرانی ہوتی ہے ہر پچاس گز پر فوجی تعینات ہوتا ہے لیکن لگتا ہے کہ ان میں چوک ہوئی ہے ۔باقی تفصیلات ہو تحقیقات کے بعد ہی پتہ چلیں گی ۔پلوامہ میں سی آر پی ایف کے جوانوں کے جس قافلے پر آتنکی حملہ ہوا اس میں جوانوں کی تعداد اس لئے بھی زیادہ تھی کیونکہ بھاری برفباری اور خراب موسم کے سبب چار دنوں سے قومی شاہراہ بند تھی کیا ان جوانوں کو ہوائی سفر سے پہنچانا بہتر ہوتا ؟پھر سوال یہ بھی اٹھتا ہے کہ سی آر پی ایف کے جوانوں کی آمد رفت کے بارے میں ان دہشتگردوں کو جانکاری کیسے ملی ؟یہ اطلاع کسی ذرائع سے تو ملی ہوگی کیا کوئی سیکورٹی ملازم سی آر پی ایف کے اندر یا مقامی پولس کے لوگ دہشتگردوں کے لئے جاسوسی کر رہے تھے ؟کچھ ماہرین کا کہنا ہے کہ آتنکی جہاں حملے کے لئے نیا طریقہ اپنا رہے ہیں وہیں سرکار کو بھی اب سخت قدم اُٹھانے کی ضرورت ہے افسران کا یہ بھی کہنا ہے کہ سرجیکل اسٹرائک کا شور مچانے کا یہ نقصان ہوا ہے اور اب فوری ایکشن لینے میں دقت ہو سکتی ہے ۔ایک مقامی افسر کے مطابق سرجیکل اسٹرایک میں دہشگردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا تھا مگر اب نئے آتنکی آگئے ہیں سرجیکل اسٹرائک کا اتنا شور مچا دیا گیا کہ اب کوئی سرپرائز نہیں بچا ہمارے لئے کسی بھی حکمت عملی کے لئے سرپرائز بے حد ضروری ہوتا ہے ۔اب سرپرائز نہ رہنے سے فوری ایکشن لینے میں سرکار کے لئے دقت آئے گی ۔اگر پچھلی بار زیادہ شور نہ ہوتا تو ہم پھر جا کر کچھ کر سکتے تھے ۔اب تو آتنکی بارڈر سے پیچھے ہٹ جائیں گے ۔مودی سرکار کے عہد میں آتنکی حملے بڑھے ہیں پچھلے پانچ برسوں میں یہ سترہواں بڑا حملہ ہے ۔شہید مندیپ اور شہید نریندر سنگھ سر کاٹ کر پاکستانی لے گئے لیکن مودی چپ رہے پانچ ہزار سے زائد مرتبہ جنگ بندی توڑی گئی لیکن سرکار پھر بھی چپ رہی ۔چار سو اڑتالیس جوان جموں و کشمیر میں آتنکی حملے میں شہید ہوئے لیکن ہم نے کوئی جوانی کارروائی ایسی نہیں کی جو پاکستان اور ان کے حمائتیوں کی جڑی کاٹ دیں ۔پورا دیش یہاں تک کہ تمام اپوزیشن پارٹیاں بھی آج مانگ کر رہی ہیں کہ سرکار کوئی ایسا قدم اُٹھائے جس سے آئے دن ہمارے جوانوں کی قربانی رکے پوری اپوزیشن کی تعریف کرنی ہوگی کہ اس مشکل گھڑی میں کسی نے سیاست نہیں کی راہل گاندھی کا بیان قابل تعریف ہے ہم تو چاہتے ہیں اس مرتبہ مسئلہ کو جڑ سے ختم کیا جائے ہمیں پاکستان میں گھس کر جیش محمد کے اور لشکر طیبہ کے سرغنہ مسعود اظہر اور حافظ سعیدکے خلاف کاررائی کی جائے میں مانتا ہوں یہ کام آسان نہیں ہوگا اس آپریشن میں ہمارے کئی جوان شہید ہو سکتے ہیں لیکن یہ تو اب بھی ہو رہا ہے کم سے کم دہشت کی جڑوں پر تو حملہ ہوگا ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟