اور اب بی جے پی شیو سینا کے سامنے جھکی

2019کے لوک سبھا چناو ¿ کے لئے آرہے مختلف جائزوں کا نتےجہ ےہی نکل رہا ہے کہ اگلی سرکار بنانے مےں اتحادوں و مہا گٹھ بندھنوں کا اہم رول ہوگا اےسا کہا جارہا ہے کہ کوئی بھی اکےلی پارٹی اپنے دم خم پر واضح اکثرےت نہےں پا سکے گی اور سرکار بنا نے کےلئے اپنے اتحادی ساتھےوں کا سہار ا لےنا پڑے گا ۔ےہ بات بی جے پی کے لئے بھی فٹ بےٹھتی ہے اور کانگرےس کےلئے بھی اس لئے بی جے پی نے لوک سبھا چناو ¿ کے لئے سےٹوں کے تال مےل مےں اپنے اتحادےوں کے تئےں نرم روےہ رکھا ہے بہار مےں جے ڈی ےو کے سامنے پوری طرح جھک جانے کے بعد اب بی جے پی نے اپنے سب سے پرانے چناوی ساتھی شےو سےنا سے بھی سمجھوتہ کرلےا ہے اس سے اےک بات تو صاف ہے کہ بی جے پی کی نظر مےں 2019کاچناو ¿ 2014چناو ¿ سے بلکہ الگ ہے ۔تال مےل کے تحت شےو سےنا کو لوک سبھا مےں 23سےٹےں ملی ہے جبکہ 2014مےں اسے 22سےٹےں ملی تھی اےک طرح سے بہار کے طرز پر اےک سےٹ کم کر اپنی اتحادی پارٹی سے سمجھوتہ کےا ہے ۔رام مندر،رافےل سودے جےسے مسئلوں پر بار بار بھاجپا پر حملے کرنے والی شےو سےنا نے بھی ثابت کردےا ہے کہ پچھلے چار پانچ سال سے جو وہ بی جے پی اور مودی سرکار سے خلاف زہر اگل رہی تھی وہ صرف سےٹوں کے لئے سودے بازی کا حصہ تھا کےا کےا نہےں کہا شےوسےنانے پردھان منتری کے خلاف ؟بھاجپا اور شےو سےنا کے درمےان پچھلے دو دہائی سے زےادہ پرانا رشتہ رہا ہے سماجی بنےاد پر اور نظرےاتی بنےاد پر دونوں مےں ےکسانےت دےکھی جاتی ہے اسلئے ان دونوں کا اتحاد کسی کو غےر فطری نہےں لگتا لےکن جس طرح پچھلے کچھ برسوں سے بھاجپا او رشےو سےنا کے رشتوں مےں کڑواہٹ دےکھی جارہی تھی اس سے ےہ بھی تذکر ہ ہونے لگا تھا اس مرتبہ دونوں پارٹےاں الگ الگ چناو ¿ لڑےں گی ۔اےسے مےں دونوں کے رشتہ مےں کشےد گی اور اتحاد کے اسباب سے مجبورےوںکی خاصےت ہے جس مےں ہر پارٹی اپنے مفاد کےلئے دباو ¿ کی حکمت عملی اپنا تی ہے ۔ےہ کہنا غلط نہ ہوگا بھاجپاکی تنقےد کے پےچھے شےوسےنا امکانی ےہی حکمت عملی رہی ہو تاکہ اس سے اپنی مانگ منوائی جاسکے ۔اپنے لئے حاشےہ پر رہنے والی رےاستوں مےں بی جے پی نےا ساتھی تلاش رہی ہے تامل ناڈو مےں انا ڈی اےم کے کے ساتھ چناو ¿ لڑے گی ۔جہاں اتحاد مےں اسے پانچ سےٹےں ملنے کی با ت کہےں جارہی ہے پچھلے تےن راجےوں مےں اقتدار کھونے کے بعد پارٹی کو لگنے لگا ہے کہ صرف مودی کی مقبولےت اور امت شاہ کے انتظام پر منحصر رہنا بھاری پڑسکتا ہے ۔وہ دےکھ رہی ہے کہ کانگرےس کس طرح چھوٹی چھوٹی رےاستوں مےں اتحاد پر زور دے رہی ہے اےسے مےں بی جے پی کی ےہ سوچ لگتی ہے کہ زےادہ سے زےادہ سےٹےں خود لےکر ہار جانے سے بہتر ہے کہ کافی سےٹےں اتحادےوں کو دےکر کامےاب ہونے پر زور دےا جائے ۔اگر وہ لوک سبھا چناو ¿ مےں اکثرےت سے پےچھے رہتی ہے تو اےن ڈی اے کے فارمولہ پر اگلی سرکار بنائی جاسکتی ہے ۔بہار مےں اسی فارمولہ پر بی جے پی نے کل 13سےٹوں کو چھوڑا ہے جس مےں پانچ انکے موجودہ اےم پی ہےں بی جے پی کی اتحادی پارٹی اگر من چاہی سےٹےں پارہی ہےں تو اس کی وجہ مودی سرکار کا لگا تار گراف گرنا اور بی جے پی کی چناوی حالت کمزور ہوتی جارہی ہے ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!