پہلی جوابی کارروائی، پاکستان سے چھینا ترجیحی درجہ

پلوامہ آتنکی حملے کے بعد پاکستان کے خلاف پہلی بڑی کارروائی کرتے ہوئے بھارت نے جمعہ کو اس سے سب سے ترجیحی دیش کا درجہ واپس لے لیا مرکزی وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے بتایا کہ پی ایم نریندر مودی کی سربراہی میں سلامتی امور معاملوں کی کیبنٹ کمیٹی کی میٹنگ ہوئی جس میں حملے سے پیدا حالات کا جائزہ لیا گیا ۔میٹنگ میں پاکستان سے ایم ایف این کا درجہ واپس لینے کا فیصلہ کیا گیا ۔ماہراقتصادیات پرنب سین نے کہا کہ ایم ایف این کا درجہ دینے کا مطلب ہوتا ہے آمد درآمد پر لگنے والے ٹیکس کی شرح دوسرے ملکوں کے مقابلے سب سے کم رکھی جاتی ہے لیکن واقف کاروں کے مطابق اس فیصلے سے پاکستا ن پر زیادہ مالی اثر نہیں پڑے گا لیکن دنیا میں سفارتی سطح پر بڑا پیغام جائے گا ۔پاکستان سے سب سے ترجیحی دیش واپس لینے کے اعلان کے بعد وہاں سے منگائی جانے والی چیزوں کے کاروبار پر اثر پڑئے گا جو چیزیں پاکستان سے منگائی جاتی ہیں ان میں خاص کر پھل ،سمینٹ ،پیٹرولیم مصنوعات ،مادنی سامان،جیسے لوہا ،ابرق اور تیار چمڑا شامل ہے ۔بھارت نے پاکستان کو 1996میں یہ درجہ دیا تھا لیکن پاکستان کی جانب سے بھارت کو ایسا کوئی درجہ آج تک نہیں دیا گیا ۔ٹریڈ اینڈ ایکسائز ٹیکس پر عالمی ٹریڈ آرگنائزیشن کے عام سمجھوتے (جی اے ٹی ٹی )کے تحت یہ ایم ای این کا درجہ دیا گیا تھا۔ترجیحی ملک معاہدے کے تحت ڈبلیو ٹی او کے ممبر ملک دیگر کاروباری ممالک کے ساتھ جس غیر امتیازی طریقہ سے کاروبار کرنے کے لئے مجاز ہیں خاص کر ایکسائز ٹیکس اور دیگر ٹیکسوں کے معاملوں میں ۔اس درجے کو واپس لینے کا مطلب ہے کہ اب پاکستان سے آنے والی چیزوں پر کسی بھی اونچائی تک ایکسائز ٹیکس کو بڑھا سکتا ہے بھارت پاکستان میں کل کاروبار 2016-17میں 2.27ارب ڈالر سے معمولی بڑھ کر2017-18میں 2.41ارب ڈالر ہو گیا ہے ۔بھارت نے 2017-18میں 48.8کروڑ ڈالر کا امپورٹ کیا تھا ۔اور 1.92ارب ڈالر کا ایکسپورٹ کیا تھا۔بھارت خاص طور سے پاکستان کو کپاس ،سوتی دھاگے ،رنگ،کمیکل،پلاسٹک کا سامان،فروخت کرتا ہے ۔ بھارت اور پاک کا کاروبار بھارت کے لئے کل تجارت کا 0.40%ہی ہے ۔پاک بھارت کے 10%مصنوعات کو امپورٹ کی منظوری دیتا ہے ۔جبکہ بھارت پاک کے 99%مصنوعات پر روک نہیں لگاتا ۔2017-18میں پاک سے 1.9ارب ڈالر کی ایکسپورٹ ہوتی ہے ۔پاکستان سے درآمد 50لاکھ ڈالر تھی ۔ دراصل ایک دہائی میں بحران کے وقت پاکستان نے بھارت سے آلو،پیاز،چینی،ٹماٹر،چاول جیسی چیزوں کو منگایا ہے ۔واغا بارڈر کے ذریعہ پاکستان کو یہ سامان کافی سستا پڑا تھا ۔نیتی کمیشن کے ڈپٹی چئیر مین راجیو کمار نے بتایا کہ پاک سے ایم ایف این کا درجہ چھیننے سے اس کی معیشت کو زبردست جھٹکا لگے گا جو پہلے ہی لڑکھڑا رہی ہے ۔ بھارت کی پاکستان سے بازار پر انحصار نہیں ہے ۔اور آسانی سے وہ مشرقی وسطہ کے ملکوں کی طرف رخ کر سکتا ہے ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟