رافیل کےلئے پیسے ہیں ،لوٹانے کےلئے نہیں

سپریم کورٹ نے ریلائنس کمیونیکشنز لمیٹیڈ کے چیر مین انل امبانی اور دو دیگر کے خلاف 550کروڑ روپئے کی بقایا رقم کی ادائیگی نہ کرنے کے سبب ان کے خلاف توہین عدالت کی کاروائی کے لئے ایرکسن انڈیا کے رول پر بدھ کو سماعت پوری کر لی ہے ۔جسٹس آر ایف نریمن اور جسٹس ونت شرن کی بنچ نے متعلقہ فریقین کو سننے کے بعد کہا کہ اس پر فیصلہ بعد میں سنایا جائے گا ۔ریلائنس ٹیلی کام لیمیٹڈ اور ریلائنس ریفراٹیل لیمیٹیڈ کی چیر مین شرمن ویرانی کے ساتھ انل امبانی سماعت کے دوران عدالت میں موجود تھے ۔سپریم کورٹ نے 28اکتوبر کو ارکام کو کہا تھا کہ وہ ایرکسن کمپنی کو پندرہ دسمبر تک 550کروڑ روپئے کی بقایا رقم جو اسے دینی ہے ا س کی ادائیگی کرئے اگر رقم چکانے میں دیری ہوتی ہے تو سالانہ 12فیصد سود بھی دینا ہوگا ۔سپریم کورٹ کے حکم کو پورا کرنے میں ناکام رہنے پر ایرکشن کمپنی نے انل امبانی کی کمپنی پر توہین عدالت کی عرضی دائر کی تھی جس پر انل امبانی کو نوٹس جاری کر شخصی طور سے پیش ہونے کو کہا تھا ۔جسٹس نریمن کی سربراہی والی بنچ نے 7جنوری کو اس توہین عدالت کی عرضی پر نوٹس جاری کرتے ہوئے انل امبانی کو حاضر ہونے کے لئے حکم دیا تھا ۔لیکن سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر جو حکم اپلوڈ ہوا اس میں کہا گیا تھا کہ توہین عدالت کنندہ (انل امبانی)کو اگلی تاریخ پر پیش ہونے کی ضرورت نہیں ہے ۔ارکشن کے وکیل نے اس معاملے کی شکایت کی جس کے بعد معاملے کی جانچ ہوئی جس میں پتہ چلا کہ معاون رسٹار سطح کے دونوں ملزم افسران نے جان بوجھ کر فیصلے سے چھیڑ چھاڑ کی انہوں نے انل امبانی کی شخصی پیشی کا حکم ہی ہٹا دیا گیا تھا ۔چیف جسٹس رنجن گگوئی نے سپریم کورٹ کے قوائد میں حاصل اخیتارات کا استعمال کرتے ہوئے دونوں افسران کو برخاست کر دیا ہے ۔اس معاملے کی سماعت کے درمیان ارکشن کے وکیل نے انل امبانی پر سنگین الزام لگائے وکیل دشینت دبے کا کہنا تھا کہ ریلائنس کمونیکشن کے چیر مین انل امبانی نے کورٹ سے یہ معلومات چھپائی کمپنی کو پلس پزیمو کی بکری سے پانچ ہزار کروڑ روپئے ملے ۔انہوںنے کہا یہ راجاﺅں کی طرح رہتے ہیں یہ انسانیت کے لئے بھگوان کے ذریعہ دئے گئے تحفہ کے مانند ہے ۔ان کے پاس رافیل میں سرمایا کاری کے لئے پیسہ ہے لیکن ہمارا بقایا چکانے کے لئے پیسہ نہیں ہے ۔وکیل دوئے نے کہا کہ امبانی کو تو پیسہ دینا ہی چاہیئے ۔انہیں توہین عدالت کے معاملے میں بھی سزا ملنی چاہیئے۔ایسا کم دیکھنے کو ملا ہے کہ دیش کے بڑے صنعت کاروں کے خاندان سے متعلق انل امبانی اس طرح کی دھوکہ دھڑی میں شامل ہوں ۔فی الحال اب انل امبانی معاملے میں برے پھنس گئے ہیں پیسہ تو لوٹانہ ہی پڑئےگا اور سزا ہونے کا الگ خطرہ منڈرا رہا ہے ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!