کیا اس بار اترپردیش میں لوک سبھا چناؤ میں کمل کھلے گا؟

لوک سبھا چناؤ میں دہلی کی گدی تک پہنچے کے لئے راستہ اترپردیش سے جاتا ہے اس لئے کہنا غلط نہیں ہوگا کہ 80 سیٹوں والی اس ریاست میں سبھی نے اپنی اپنی پوری طاقت جھونک دی ہے۔ سبھی پارٹیاں زیادہ سے زیادہ سیٹیں جیتنا چاہتی ہیں۔ لیکن مظفر نگر فرقہ وارانہ فساد نے سیاسی پارٹیوں کا حساب کچھ حد تک بگاڑ دیا ہے۔ پشچمی اترپردیش میں سماجوادی پارٹی کو سائیکل کے پچھڑنے کا ڈر ہے تو وہیں راشٹریہ لوک دل کا غیر مسلم سمی کرن ٹوٹنے سے پارٹی کو جھٹکا لگا ہے۔ بھاجپااور بسپا خود کو فائدے میں مانتے ہیں۔ عام آدمی پارٹی کا ووٹ کاٹو کھیل کس حدتک سمی کرن بگاڑ سکتا ہے یہ سوال بھی اٹھ رہا ہے۔ بھاجپا کو مشن272+ کا نشانہ حاصل کرنے کے لئے یوپی میں زیادہ سے زیادہ سیٹ جیتنا پارٹی کے لئے بیحد ضروری ہے۔ پارٹی کی طرف سے پی ایم امیدوار نریندر مودی اور یوپی میں بھاجپا پربھاری امت شاہ کئی سبھائیں کر ماحول اپنے حق میں کرنے کے لئے دن رات ایک کررہے ہیں۔ یوپی میں ایک حقیقت یہ بھی ہے کہ ہار جیت کے فیصلے میں مسلم ووٹراہم کردار نبھاتے ہیں اس لئے دنگے سے مکت پردیش کی بات کر مسلمانوں کا بھروسہ جیتنے میں جٹے ہیں۔ بھروسے کی بات کریں تو اترپردیش میں مکھیہ منتری اکھلیش یادو دعوی کررہے ہیں کہ سماجوادی پارٹی آئندہ لوک سبھا چناؤ میں اترپردیش میں سب سے زیادہ لوک سبھا سیٹیں جیتے گی کیونکہ پارٹی کبھی دھرم اور ذات کی بنیادپر سیاست نہیں کرتی۔ سماجوادی پارٹی صدر ملائم سنگھ یادونے راشٹریہ جنتا پارٹی کے خلاف سیدھی لڑائی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ یوپی میں سپا اور بھاجپا کی سیدھی لڑائی ہے۔ لوک سبھا چناؤ کے بعد مرکز میں تیسری طاقتوں کی سرکار بنانے کا دعوی کرتے ہوئے ملائم نے کہا کہ نریندر مودی کی سیاست بٹوارے کی ہے۔ وہ سپا کو کوئی چنوتی نہیں دے سکتے کیونکہ ہم بھید بھاؤ ختم کرنے، خاص کر مسلموں کے وکاس کی بات کرتے ہیں جبکہ بھاجپا مسلمانوں کو نفرت کی نظر سے دیکھتی ہے۔ ملائم سنگھ نے کہا کہ بسپا کی نیتا (مایاوتی )کہتی ہیں کہ یوپی سرکار کو برخاست کرو۔ ان کے پاس نہ کہنے کو کچھ ہے اور نہ ہی کوئی مدعا ہے۔ بسپا تو کہیں لڑائی میں ہی نہیں ہے۔ خیر اس بات سے بہن جی شاید ہی متفق ہوں ۔ مایاوتی کا ماننا ہے کہ اصل لڑائی بھاجپا اور بسپا میں ہے۔ سب سے بری حالت اترپردیش کے سیاسی دنگل میں کانگریس کی لگ رہی ہے۔ پارٹی کے لئے 2009ء کی کارکردگی دوہرانا آسان نہیں ہے۔ سیاسی پنڈتوں کا ماننا ہے کہ سیٹ میں اضافہ کانگریس کی بنیاد پر ہی ہوگا۔ اس کے علاوہ عام آدمی پارٹی بھی ووٹ کاٹو کے کردار میں بڑی پارٹیوں کے نتیجوں کو متاثر کر سکتی ہے۔ اگر ہم سرووں کی بات کریں تو اے بی این نیلسن کے تازہ سروے کے مطابق آئندہ لوک سبھا چناؤ میں اترپردیش اور بہار میں بی جے پی کی حالت کافی مضبوط ہونے والی ہے۔ ان دونوں ریاستوں میں مودی کا میجک ووٹروں کو اپنی طرف کھینچنے میں کامیاب ہوسکتا ہے۔اترپردیش میں عام آدمی پارٹی کو صرف ایک سیٹ ملنے کا اندازہ ہے۔کل ملاکر اترپردیش اور بہار میں 120 سیٹوں میں سے 61 سیٹوں پر بھاجپا کا کمل کھلنے والا ہے۔ اکیلی اترپردیش میں سروے کے مطابق بھارتیہ جنتا پارٹی کو 40 سیٹیں ملنے کی توقع ہے۔ کانگریس۔ آر ایل ڈی اتحاد کو11 ، بی ایس پی کو13 اور ایس پی کو 14 سیٹیں ملنے کا اندازہ ہے۔پر بھی چناؤ میں دو مہینے کے قریب بچے ہیں تب تک حالات بدل سکتے ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟