مودی کے قتل کیلئے آئی ایس آئی نے داؤد ابراہیم کو دی سپاری!

بھاجپا سے پی ایم ان ویٹنگ امیدوار اور گجرات کے وزیر اعلی نریندر مودی کانگریس صدر سونیا گاندھی اور ان کے نائب راہل گاندھی دہشت گردوں کے نشانے پرہیں یہ وارننگ کئی مرتبہ آ چکی ہے۔ چناؤ کے دوران یہ لیڈر سکیورٹی انتظامات کو نظر انداز کرکے حد پار کرجاتے ہیں۔ ہم پہلے ہی راجیو گاندھی کو کھو چکے ہیں۔ وہ بھی انٹیلی جنس بیورو اور ہندوستانی سراغ رساں ایجنسیوں کی وارننگ کو درکنار کرکے سری پرم بدور میں منعقدہ ریلی میں گئے تھے اور انہیں اپنی جان گنوانی پڑی ۔ اس لئے موجودہ سبھی پارٹیوں کے لیڈروں کو سراغ رساں ایجنسیوں سے تھوڑا تعاون کرکے چلنا چاہئے اگر جان ہے تو جہاں ہے۔ تازہ انتباہ نریندر مودی کو لیکر ہے۔ انٹیلی جنس بیورو کی اطلاع کے مطابق پاکستان کی بدنام زمانہ ایجنسی آئی ایس آئی نے بھاجپا کے پی ایم امیدوار نریندر مودی کے قتل کی سپاری داؤد ابراہیم کو دی ہے۔ مودی پہلے ہی سے کئی دہشت گرد تنظیموں کے نشانے پرہیں۔ حال ہی میں ہم نے پٹنہ کے گاندھی میدان ریلی میں دیکھا تھا کہ کس طرح پٹنہ میں سلسلہ وار دھماکے ہوئے تھے۔ میڈیا میں آرہی خبروں کے مطابق انٹیلی جنس بیورو کے آگاہی نوٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ مودی کو صرف بھارت میں سرگرم آتنکی تنظیموں سے خطرہ نہیں بلکہ آئی ایس آئی کے علاوہ سعودی عرب میں سرگرم دہشت گردوں سے بھی ہے۔ نوٹ میں آگے کہا گیا ہے کہ سعودی عرب میں کام کررہی کٹر پسند اسلامی تنظیموں سے بھی ہے وہ مودی کو قتل کرنے کی سازش رچ رہی ہیں۔ سعودی عرب سے کام کرنے والے ایک شخص شاہد عرف بلال کا اس سلسلے میں خاص طور سے تذکرہ کیا گیا ہے۔ شاہد نے اپنے ایک ساتھی سے کہا کہ ریموٹ کنٹرول سے دھماکے کرنے سے باز آئیں۔ سوسائٹ اٹیک یا فدائی حملہ زیادہ بہتر اور کارگر ہوگا۔ تشویش کا موضوع یہ ہے کہ امکان جتایا گیا ہے کہ دیش کے کچھ سکیورٹی حکام بھی دہشت گرد تنظیموں کی مدد کرسکتے ہیں۔ انٹیلی جنس بیورو کے مطابق پابندی شدہ تنظیم سیمی اور دیگر انجمنوں سے بھی تال میل کررہے ہیں اور نریندر مودی پر حملے کے لئے ان تنظیموں سے مدد مانگ رہا ہے۔ حال ہی میں پکڑے گئے سیمی کے کچھ ورکروں سے پتہ چلتا ہے یہ دہشت گرد تنظیم سوسائٹ ونگ کے لئے شاہین کے نام سے ٹریننگ کیمپ بھی چلا رہی ہیں۔ نوٹ میں ایک طرف کے خطرے کی بھی وارننگ دی گئی ہے یہ ہے ماؤ وادیوں سے خطرے کی۔ دہشت گرد تنظیم مودی پرحملے کے لئے کئی متبادل پر کام کررہے ہیں۔ راکٹ لانچرز ،آئی ڈی سے مودی کے قافلے پر گھات لگاکر حملہ یا دھماکوں سے بھاری گاڑی کو اڑانا یا ان کی گاڑی سے بھرا ہوا دھماکوں سامان والی گاڑی کو ٹکرانا بھی ممکن ہے۔ فدائی حملہ بھی ہوسکتا ہے۔ سیمی کے لوگ لشکر طیبہ، حرکت الجہاد اسلامی اور جیش محمد کے رابطے میں ہے۔ جیسا کہ میں نے کہا چناؤ کے وقت بڑے لیڈروں کے لئے بہت بڑا خطرے کا وقت ہوتا ہے۔ تسلی کی بات یہ ہے کہ سونیا گاندھی اور راہل گاندھی کو ایس پی جی سکیورٹی حاصل ہے اس لئے اگر وہ خود اپنی سکیورٹی میں لاپرواہی نہ برتیں تو وہ بہت حد تک محفوظ ہیں لیکن نریندر مودی کو ایس پی جی سکیورٹی حاصل نہیں ہے۔ زیڈ پلس سکیورٹی اتنی موثر نہیں ہے جتنی ایس پی جی ۔ اس لئے انہیں اپنی سکیورٹی پر خاص دھیان دینا ہوگا۔ کسی بھی طرح کی لاپرواہی سے آنے والے کچھ مہینے بچنے کا وقت ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟