دہلی میں راہل کی فلاپ ہوئی دوسری ریلی سے اعلی کمان کو چنتا؟

راجدھانی میں کانگریسی بے چین ہیں اور اس بے چینی کی وجہ بھی سمجھ میں آتی ہے۔ راہل گاندھی کی چناؤ ریلی میں زیادہ بھیڑ نہ اکھٹی ہونا۔ دہلی میں کانگریس نائب صدر کی یہ دوسری ریلی ہے جہاں بھیڑ کم رہی۔ پہلے منگولپوری میں اور پھر ایتوار کو دکشن پوری میں ہوئی ریلی میں کوئی جوش نظر نہیں آیا اور نہ ہی کوئی ماحول۔ دکشن پوری میں بمشکل میدان میں لگی کرسیاں ہی بھر پائیں۔ ان سے پہلے ریلی میں جب وزیر اعلی شیلا دیکشت خطاب فرمارہی تھیں تو کچھ عورتیں جانے لگیں۔ ایسے میں شیلا جی کو ہاتھ جوڑ کر کہنا پڑا’ آپ لوگ کم سے کم راہل جی کی آواز تو سنتے جائے‘۔ ریلی کا وقت صبح10 بجے مقرر تھا لیکن 12 بجے تک آدھے سے زیادہ میدان خالی تھا۔ جب راہل گاندھی کے آنے کا وقت قریب آیا میدان پوری طرح بھرا ہوا نہیں تھا۔ اسٹیج سے وزیر اعلی شیلا دیکشت نے پولیس ملازمین سے ریلی میں آنے والوں کو نہ روکنے کی درخواست کی۔اتنی تیز دھوپ میں پانی نہ ملنے کی شکایت بھی سنی گئی تو شیلا جی نے پولیس ملازمین کو سکیورٹی کے نام پر پانی لانے سے روکنے کو منع کیا جبکہ حقیقت یہ تھی پانی اور حمایتیوں کی کمی کے سبب پارٹی لیڈروں کی بد انتظامی تھی۔وراٹھ سنیما میدان کی یہ ریلی ایتوار کو دوکانداروں کے لئے بھی تکلیف دہ ثابت ہوئی۔ سکیورٹی اسباب سے نہ صرف مقامی دوکانوں کو بند رکھا گیا تھا بلکہ ایتوار کو لگنے والے ہفتہ واری بازار بھی لگانے کو منا کیا گیا تھا۔ پارٹی کے نیتا سامنے آکر بولنے کو تیار نہیں لیکن ایک نیتا نے کہا کہ سرکار اور تنظیم میں تال میل کی کمی کا نتیجہ ہے کے ریلی میں لوگ کم آئے۔ حالانکہ یہ ماننے کو پارٹی تیار نہیں ہے کہ ریلی میں کم بھیڑ جٹانا کانگریس کی کمزوری کی علامت ہے۔ ریلی ختم ہونے کے بعد ایک نامہ نگار نے علاقے کے باشندوں سے ان کی رائے پوچھی تو لوگوں نے یہ ضرور کہا کہ وہ روایتی طور سے کانگرس کے حمایتی ہیں لیکن روزمرہ کی چیزوں کے بڑھتے دام نے ان کا بجٹ بگاڑ دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق منگولپوری کی ریلی پی ڈبلیوڈی وزیر راجکمارچوہان نے اکیلے دم پر آرگنائزڈ کرائی تھی۔ اس کے لئے انہیں تنظیم کی طرف سے کوئی خاص تعاون نہیں ملا۔ راہل گاندھی کی ریلیوں میں بھیڑ نہ ہونے سے پارٹی نیتاؤں اور چناؤ لڑ رہے امیدوار سکتے میں آگئے ہیں۔ وہ اپنے اعلی کمان سے گزارش کرنے میں لگے ہیں کہ ان کے علاقے میں کسی بڑے نیتا کی چناؤ ریلی نہ کرائی جائے۔ گھبرانے کی وجہ صاف ہے کہ اگر ان ریلیوں میں پھر سے بھیڑ کا بحران کھڑا ہوا تو انہیں چناؤ میں خاصی پریشانی کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ کانگریس پریشان ہے راہل اور دیگر بڑے نیتاؤں کی ریلیوں کے مقابلے بی جے پی کے اسٹار کمپینر نریندر مودی سے مقابلہ ہونا ہے۔ جس سے پارٹی کے خلاف بحث میں تقویت ملے گی۔بیچارے راہل گئے توسچن کو آخری ٹیسٹ میں بھی چیئرکرنے کیلئے ممبئی کے وانکھڑے اسٹیڈم میں جیسے ہی راہل کی تصویر بڑی اسکرین پردکھائی گئی مودی مودی کے نعرے لگنے لگے۔ منگولپوری اور دکشن پوری دونوں کانگریس کے گڑھ مانے جاتے ہیں اس کے باوجود بھیڑ اکھٹی نہ ہوپانا کانگریس اعلی کمان کے لئے پریشانی کا سبب ہونا چاہئے۔ اب کانگریس صدر سونیا گاندھی اکیلی کانگریس لیڈر بچی ہیں جو بھیڑ اکھٹی کرسکتی ہیں۔ سونیا جی کو لگتا ہے ان کو خود ہی مورچہ سنبھالنا پڑے گا۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!