اروند کیجریوال پر پیر کو ہوا دوہرا حملہ!

پیر کا دن’آپ‘ آدمی پارٹی کے چیف اروند کیجریوال پر بھاری پڑا۔ پہلا تو سیاہی پھینکنے کا اور دوسرے انا ہزارے کے خط کا حملہ۔ عام آدمی پارٹی کے چیف اروند کیجریوال سمیت ان کی پارٹی کے نیتاؤں پر ایک پریس کانفرنس کے دوران ایک شخص نے کالی سیاہی پھینک دی۔ یہ حرکت کرنے والے نچکتا واگریکر نے دعوی کیا کہ وہ انا ہزارے کو اپنا گورو مانتے ہیں اور کیجریوال پر الزام لگایا کے انہوں نے انا ہزارے اور جنتا کو دھوکہ دیا ہے۔ اس شخص نے کانفرنس میں کیجریوال اور ان کے ساتھ بیٹھے ساتھیوں منیش سسودھیا، سنجے سنگھ، پرشانت بھوشن اور شانتی بھوشن کی طرف کالے رنگ کا پینٹ کا ڈبہ پھینکا۔ تھوڑا سا پینٹ کیجریوال کے چہرے پر پڑا اور کچھ سسودھیا وغیرہ پر۔ کیجریوال نے کسی پارٹی کا نام لئے بغیر کہا یہ ان لوگوں کا کارنامہ ہے جن کے مفادات کو ’آپ‘ کی بڑھتی مقبولیت سے چوٹ پہنچ رہی ہے۔ آنے والے اسمبلی چناؤ میں بھاجپا اور کانگریس دونوں کی ہی حالت خراب ہے۔ دوسرا حملہ سماجی کارکن انا ہزارے کا لیٹر بم تھا۔ اس میں انا ہزارے نے تحریک کے نام پر جمع ہوئے پیسے کی تفصیل کیجریوال سے مانگی اور اپنا نام کسی بھی طرح سے استعمال نہ کرنے کی ہدایت دے دی۔ خط میں انا نے تشویش جتائی کے پارٹی فنڈ پر سوال اٹھ رہے ہیں۔ انا نے تحریک کے وقت اکھٹے پیسے کے بارے میں پوچھا کہ یہ پیسہ چناؤ میں خرچ نہیں کیا جانا چاہئے۔ جن لوک پال اور سسٹم تبدیلی کو پارلیمنٹ کا کام بتاتے ہوئے انا نے کہا یہ کام اسمبلی کا نہیں اس کے جواب میں کیجریوال نے اپنی پارٹی کے کھاتے اور انا ہزارے کو ملے عطیہ کے بارے میں الزامات کی آزادانہ جانچ کرانے کی تشویش پیش کردی۔ پارٹی کے کنوینر نے کہا کہ میں انا جی نے درخواست کرتا ہوں کہ وہ جسٹس سنتوش ہیگڑے سمیت جس سے بھی چاہیں جانچ کروالیں اور رپورٹ کو 48 گھنٹے کے اندر جنتا کے سامنے لا دیا جائے تاکہ کانگریس اور بھاجپا میں سے کوئی بھی معاملے کو لیکر لوگوں میں غلط فہمی نہ پھیلائے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر وہ قصوروار پائے جاتے ہیں تو وہ اپنی امیدواری واپس لے لیں گے اور چناؤ میدان چھوڑدیں گے۔ انا ہزارے اور اروند کیجریوال میں شاید پہلی بار تلخی بھری بات چیت ہوئی ہے۔ حالانکہ دونوں نے ایک دوسرے کے تئیں استعمال لفظوں میں جذباتی رویہ اپنایا پھر بھی یہ خط و کتابت بہت کچھ بیان کر گئے۔ خط کے ذریعے سے ’آپ‘ سے چناؤمہم اورفنڈ سے جڑی باتوں پر کئی سوال کے جواب مانگے ہیں۔ انا نے خط کے آخر میں یہ کہہ کر اروند کیجریوال کو ایک بڑی راحت دے دی کے مجھے پتہ ہے ان ساری باتوں میں کوئی سچائی نہیں ہے۔ اروند کیجریوال کے مطابق یہ خط انہیں ایتوار کو ملا تھا جب انہیں خط سونپا گیا تو ایک مرتبہ لگا کہ انا کا کوئی آشیرواد ہوگا۔ حالانکہ جب خط کا دوسرا پیرا شروع ہوا تو کچھ چونکانے والی باتیں سامنے آئیں۔ خاص بات یہ تھی کہ خط میں انا نے اپنی طرف سے کوئی سوال نہیں کیا انہوں نے جتنے بھی سوال اٹھائے ان کی بنیاد کسی نہ کسی تنظیم کو ملی شکایت رہی ہوگی۔ مثلاً انا کے نام کو چناؤ مہم میں بھنانا، اروند کیجریوال نے کہا کہ وہ ہمیشہ انا کا احترام کرتے ہیں بھلے ہی وہ ساتھ ہوںیا نہیں لیکن ان کا آشیرواد میرے ساتھ ہے۔ سیاہی پھینکنے والے شخص نے جو اروند پر کاغذ پھینکے ان میں کافی سنگین الزامات لگائے گئے ہیں۔ ان پر امریکہ کا ایجنٹ ہونے اور انا کا استعمال کرنے اور لوک پال تحریک کا فائدہ اٹھا کر اپنی سیاسی پارٹی بنانے، تحریک کے دوران جنتا کو بھڑکانے جیسے کئی الزام لگائے گئے ہیں۔ ان کی مانگوں میں غیرملکی پیسے پر پابندی لگانے ،شرابی ووٹروں کے ووٹ ڈالنے پرروک لگانے، ووٹ کو ضروری بنانے،فوج کے خفیہ دستاویزات ظاہر ہونے کے معاملے میں کیجریوال کے رول کی جانچ کروانے اور ان کے غیر ملکی دوروں اور انہیں مل رہے غیر ملکی پیسے کی جانچ کرانے جیسے مطالبات اہم ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟