جاسوسی پر گرمائی سیاست!

چناؤ میں گڑھے مردے اکھاڑنے کی بات کوئی نئی نہیں ہے۔ اس بار تو کچھ زیادہ ہی ہورہا ہے نشانے پر ہیں گجرات کے وزیر اعلی و بھاجپا کے پی ایم امیدوار نریندر مودی۔ مودی ایک نئے تنازعے میں پھنستے نظر آرہے ہیں۔ گجرات کے سابق وزیر مملکت داخلہ یعنی امت شاہ کی جانب سے صاحب کے اشارے پرایک لڑکی کی جاسوسی کرانے کا الزام لگا ہے۔ قابل ذکر ہے کوبرا پوسٹ ڈاٹ کام میڈیا نے پچھلے دنوں ایک اسٹنگ آپریشن کے ذریعے اس معاملے کا انکشاف کیا تھا۔ اس میں بتایا گیا تھا کہ گجرات سرکار کے اس وقت کے وزیر داخلہ امت شاہ نے احمد آباد میں2008-09 میں ایک آرکٹیکٹ لڑکی کی جاسوسی کروائی تھی۔ اسٹنگ آپریشن میں شاہ اور ایک سینئر پولیس افسر کے درمیان بات چیت کا ٹیپ جاری کیا تھا ۔ حالانکہ اس کی ابھی تصدیق نہیں ہوسکی بس یہیں سے نریندر مودی کے خلاف کانگریس مہلا برگیڈ نے تابڑ توڑ حملے شروع کردئے ہیں۔ کانگریس نیتا گرجا ویاس ،ریتا بہوگنا جوشی اور شوبھا اوجھا نے ایتوار کو ایک پریس کانفرنس بلا کر لڑکی کی جاسوسی پر مودی پر حملے شروع کردئے اور مطالبہ کیا سپریم کورٹ کے موجودہ یا سابق جج سے معاملے کی جانچ کرائی جائے اور کہا کہ ایسے شخص کو دیش کی باگ ڈور نہیں سونپنی چاہئے جو عورت کی عزت نہ کرتا ہوں۔ جواب میں بھاجپا کی ترجمان میناکشی لیکھی نے کہا دراصل کانگریس مودی کی مقبولیت سے اتنی ڈر گئی ہے کہ وہ اوچھی سیاست پر اتر آئی ہے۔ لیکھی نے کہا کہ لڑکی کو سکیورٹی دینے کے لئے اس کے والد نے درخواست کی تھی۔ کیا اس معاملے میں لڑکی اور اس کے ماں باپ، بھائی یا شوہر نے کوئی شکایت درج کرائی ہے؟ اگر نہیں تو صاف ہے کہ پورے معاملے میں کانگریس سیاسی فائدہ حاصل کرنے کے فراق میں ’تو کون میں خوامخواہ‘ کا رول نبھا رہی ہے۔ خود نریندر مودی کا رد عمل تھا ان کے خلاف سازش رچی جارہی ہے کیونکہ اپنے ہوائی قلعے میں بیٹھی حکمراں پارٹی ان کی مقبولیت کو ہضم نہیں کرپا رہی ہے۔ اسی درمیان ایک اور معاملہ روشنی میںآیا ہے۔ نامور سماجی رضاکار ارونا رائے جو سونیا گاندھی کی سربراہی والی قومی مشاورتی کونسل کی ممبر رہی ہیں، الزام لگایا کے یوپی اے سرکار طویل عرصے سے ان کی جاسوسی کروا رہی ہے۔ رائے کا کہنا ہے خود خفیہ بیورو کے افسران نے ہی انہیں اس بارے میں بتایا۔ رائے نے یہ بھی کہا کہ سرکار سے جو بھی اختلافات رکھتا ہے یہ اس کی جاسوسی کرواتے ہیں۔ بھاجپا نیتا ارون جیٹلی کو کی جاسوسی کا معاملہ ابھی چل ہی رہا ہے۔ کئی پولیس والے معطل ہوچکے ہیں۔ ان کی جاسوسی کون اور کیوں کروا رہا تھا یہ ابھی صاف نہیں ہوسکا۔ احمد آباد کے آرکٹیکٹ کی جاسوسی کے معاملے میں ہماری رائے صاف ہے۔ سب سے پہلے یہ طے کیا جانا چاہئے کہ کیا یہ اسٹنگ آپریشن سے دستیاب ٹیپ صحیح ہے اور اس کی حقیقت کو جاننا چاہئے۔ اگر وہ صحیح ہے تو اس میں شامل قصوروار چاہے کوئی بھی ہو، اس کوقانون کے تحت سزا ملنی چاہئے۔ بہرحال گڑھے مردے کھودنے کا یہ ہی ٹرینڈ بتاتا ہے کہ ہندوستانی سیاست کا معیار کتنا گر گیا ہے۔ اس معاملے میں یہ کوئی دلیل نہیں ہے اور نہ ہی ہوسکتی ہے کہ ’آل از فیئر ان لو اینڈ وار‘ یعنی محبت اور جنگ میں سب جائز ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟