اقتدار کی خاطر الزام درالزام سے گرتا معیار تشویشناک!

پانچ ریاستوں کے اسمبلی چناؤ نے سیاسی پارہ کافی بڑھا دیا ہے۔ مدھیہ پردیش، چھتیس گڑھ،دہلی و راجستھان میں بھاجپا اور کانگریس کے درمیان کانٹے کی چناؤمہم چل رہی ہے۔ چھتیس گڑھ میں توایک دور کی پالنگ ہوچکی ہے باقی جگہوں پر چناؤکمپین انتہا پر پہنچی ہوئی ہے۔ ایک دوسرے پر نیتا تنقید کرنے اور ان کی حقیقت کی ہوا نکالنے میں کوئی بھی پارٹیاں کسر نہیں چھوڑ رہی ہیں۔ اگر کانگریس کے نشانے پر نریندر مودی ہیں تو مودی کے نشانے پر سونیا گاندھی و راہل ہیں۔ کانگریس کو نریندر مودی سے اتنی الرجی ہے کہ وہ مودی پر حملہ کرنے کا کوئی موقعہ ہاتھ سے جانے نہیں دینا چاہتے۔ الرجی کا یہ حال ہے کہ اگر لتا منگیشکر مودی کی تعریف کردیں تو کانگریسی ان سے بھارت رتن تک واپس لینے کی مانگ کر ڈالتے ہیں۔ جیسے کہ بھارت رتن اور دیگر ایوارڈ کانگریس کی جاگیر ہوں۔پدم ایوارڈ کس طرح سے بانٹے جاتے ہیں وہ سبھی کو معلوم ہے۔ لتا منگیشکر سمیت ہر ایوارڈ ونر کو اپنی رائے ظاہر کرنے کا حق ہے۔ 
حکومت نے کسی کو ایوارڈ دیا تو اس کا مطلب یہ قطعی نہیں کہ وہ حکمراں پارٹی کا غلام بن گیا ہے۔ آج لتا جی کو کسی سنمان کی ضرورت نہیں وہ تو ان سے بہت اوپر اٹھ چکی ہیں۔ یہ محض کانگریس کی کھوکھلی ذہنیت کی علامت ہے۔ جمعرات کو بھاجپا کے پی ایم ان ویٹنگ امیدوار نریندر مودی نے چھتیس گڑھ میں پانچ ریلیوں سے خطاب کیا۔ ہرجگہ نشانے پر رہا گاندھی پریوار۔ سونیا کا نام لئے بغیر بولے ’’میڈم آپ تو بیمار ہیں اپنے بیٹے کام دے دو۔ایک ریاست کی ذمہ داری دو پھر ہم دیکھتے ہیں کہ وہ 24 گھنٹے بجلی دے پاتے ہیں یا نہیں؟‘‘ مودی نے رائے پور میں کہا کہ چھتیس گڑھ کی جنتا کانگریس پرمہربانی کرے۔ پرانی فلموں میں لڑکے والوں کو خوبصورت لڑکی دکھاتے تھے منڈپ میں ڈیفیکٹو لڑکی بٹھا دیتے تھے۔ اب یہ فلموں کی بات نہیں چلے گی۔ کانگریس کو بتانا ہوگا کہ اس کا وزیر اعلی کون ہے۔ کانگریس بہروپیہ ہے وہ اپنا نام و نشان ،نعرہ سب بدلتی ہے صرف نیت نہیں بدلتی۔ کبھی وہ اندراکانگریس تھی، اب اٹلی کانگریس ہوگئی ہے۔ اشاروں اشاروں میں سونیا کے غیر ملکی نژاد کا اشو بھی اٹھایا۔ راہل سے پوچھا کے چھتیس گڑھ کے لئے مرکزی مدد کیا آپ اپنے ماما کے گھر سے لائے تھے۔
مودی نے ریلیوں میں کہا کہ آج کل دہلی سے کافی لوگ آرہے ہیں اور میڈیم آئی تھیں ،شہزادے آئے تھے، وہ کہہ رہے ہیں کہ اتنے ہزار کروڑ روپے چھتیس گڑھ کو دئے۔ میں پوچھتا ہوں کیا آپ چھتیس گڑھ کی جنتا کو بھیک کا کٹورہ لیکر کھڑے ہیں۔پیسے دئے کہہ رہے ہو؟ماما کے گھر سے لاکر دئے کیا؟ آپ مالک نہیں ہیں ،یہ جنتا کا پیسہ ہے۔ مودی نے کہا کانگریس مرکز میں اقتدار میں اپنے کام کی بنیاد پر نہیں بلکہ سی بی آئی کی مد د سے ہیں۔ جانچ ایجنسیوں کا استعمال اپنے ساتھیوں کو دھمکانے کے لئے کرتی ہے۔ سی بی آئی دوا ہے کانگریس کے سبھی مرضوں کی۔ چھتیس گڑھ کی ریلیوں میں کانگریس صدر سونیا گاندھی کی صحت سے جوڑ کر کیا گیا مودی کے تبصرے پر کانگریس نے بہت تلخ اعتراض جتایا۔ کانگریس سکریٹری جنرل شکیل احمد نے مودی کو انسانی بھیس میں ’دانو ‘ قراردیتے ہوئے کہا کہ انہیں ذہنی طور سے بیمار کردیاہے۔ چھتیس گڑھ میں مودی نے کانگریس صدر سونیا گاندھی کی بیماری کے بہانے کانگریس نائب صدر راہل گاندھی پر یہ کہتے ہوئے نشانہ لگایا کہ فوڈ سکیورٹی بل کے سلسلے میں راہل نے سونیا کی بیماری کا تذکرہ کیا ہے۔اسی پر مودی نے چٹکی لی تھی اگر میڈیم بیمار ہیں تو جس میں دم ہے انہیں کام دے دیں اور وہ کچھ کر کے دکھائیں۔ اس پر شکیل احمدنے کہا صرف مانو کے بھیس میں کوئی دانو ہی کسی کی جسمانی بیماری پر طنز کرسکتا ہے۔
اس سے ظاہر ہے کہ وہ ذہنی طور سے بیمار ہے۔ مودی چھتیس گڑھ میں کانگریس پر حملے کا جواب کانگریس صدر سونیا گاندھی نے مدھیہ پردیش کی کھرگون ریلی میں دیا۔ بھاجپا سرکار کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے جمعہ کو کہا کہ آپ نے بھاجپا کو اس پردیش میں ایک نہیں لگاتار بار بار سرکار بنانے کا موقعہ دیا لیکن ترقی کے نام پر وہ صرف باتیں ہی بناتی رہی۔ باتوں اور وعدوں سے کسی کا پیٹ نہیں بھرتا۔
سونیا نے کہا مدھیہ پردیش میں فاقہ کشی سے بچوں کی موت ہوئی ہے۔ عورتوں پر ہر طرح کے مظالم بڑھے ہیں۔ درجہ فہرست ذات و قبائل کے مفادات پرعمل نہیں ہوا اور کسانوں کی حالت بدسے بدتر ہوتی چلی گئی۔ انہوں نے بھاجپا نیتا کا نام لئے بغیر چٹکی لی کے یہ لوگ آپس میں ہی ایک دوسرے کو نیچا دکھانے میں لگے ہیں۔ بھائی کو بھائی کا دشمن بنا دیتے ہیں۔ پچھلے مہینے راہل گاندھی نے اندور اور الور کی چناؤ ریلیوں میں مظفر نگر فسادات کے معاملے میں آئی ایس آئی والا متنازعہ تبصرہ کیاتھاجس میں دعوی کیا گیا تھا کہ آئی ایس آئی مظفر نگر کے فساد متاثرین مسلم لڑکوں کے رابطے میں ہے اور انہیں بھڑکانے میں لگی۔ معاملہ چناؤ کمیشن تک گیا اور راہل کو خبردار کیا گیا کہ مستقبل میں اس طرح کے تبصرے سے بچیں۔ بہرائچ کی ریلی میں مودی نے کانگریس کو کوستے ہوئے کہہ ڈالا کہ یوپی سرکار انہیں پھنسانے کے لئے طرح طرح کے جال بن رہی ہے۔ یہاں تک کہ کانگریسیوں نے ان کے پیچھے ’آئی ایم‘ انڈین مجاہدین کولگادیا ہے۔ معاملہ چناؤ کمیشن تک پہنچا ۔ چھتیس گڑھ ریلی میں مودی نے کانگریس کے چناؤ نشان ہاتھ کو ’خونی پنجہ‘ قراردیا اور اس ظالم پنجے کے سائے سے بچنا چاہئے۔ تو لوگ کمل کے بٹن کو دبائیں۔ مودی بنام باقی یہ چناؤلڑا جارہا ہے۔
کانگریس تو سیدھے حملے کررہی ہے، نتیش کمار بھی پیچھے نہیں ہیں۔ انہوں نے بھی صاف کہہ دیا بم دھماکوں کی وجہ سے مودی کی پٹنہ ریلی میں بھیڑ آئی ہے۔ اب سپا کے قومی سکریٹری جنرل نریش اگروال نے مودی کے سلسلے میں تبصرہ کردیا کہ وہ ایک غریب خاندان سے سیاست میں آئے اور ایک دور میں وہ ٹرینوں میں چائے بیچنے تھے اور چائے بیچنے والے کا کبھی قومی نظریہ نہیں ہوسکتا جیسے ایک سپاہی کو کپتان بنا دیا جائے تو وہ کبھی کپتان کا کام نہیں کرسکتا۔ مودی نے رائے گڑھ ریلی میں اس کا جواب دے دیا اور کہا کہ ان لوگوں کے مقابلے میں چائے بیچنے والا زیادہ اچھا ہے جو دیش بیچتے ہیں۔ انہوں نے طنز کیا کیا دیش کو بیچنے والے حکمراں بن سکتے ہیں؟ الزام در الزام کا دور جاری ہے اور حملوں کا معیار گرتا جارہا ہے۔ یہ ٹرینڈ جمہوریت کے لئے اچھا نہیں ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟