ملائم سنگھ یادو نے مانگی حمایت کی قیمت

بیشک منموہن سنگھ سرکار نے سماج وادی پارٹی اور بہوجن سماج پارٹی کی مدد سے دونوں ایوانوں میں ایف ڈی آئی پر اکثریتی نمبر حاصل کر لئے ہوں لیکن اس کی سرکار اور کانگریس کو مستقبل میں قیمت چکانی پڑ سکتی ہے۔ دیکھنا یہ بھی ہے کہ اترپردیش کی سیاست پر تازہ حالات کا کیا اثر پڑتا ہے۔ بہن جی نے جہاں 10 سال پرانی بات عام کرکے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی ہو کہ کانگریس ہو یا بی جے پی دونوں میں سے کوئی کم نہیں وہیں مایا کے کٹر مخالف ملائم سنگھ کو بھی کرارا جھٹکا دینے کی کوشش کی۔ اترپردیش کے اقتدار سے مایا کو بے دخل کرنے والے ملائم سنگھ مسلسل کوشش کررہے ہیں کہ لوک سبھا چناؤ جلد ہوجائیں۔ اسمبلی چناؤ میں جو اکثریت سپا کو ملی تھی وہ لوک سبھا میں بھی ملے۔ زیادہ سے زیادہ سیٹیں جیت کر وہ دہلی پر راج کریں۔ اس کے لئے انہوں نے تیاری بھی کرلی ہے۔ یہ سبھی جانتے ہیں کہ اسمبلی چناؤ کے وقت جو ماحول سپا کے حق میں بنا تھا وہ گھٹ رہا ہے۔ جو فائدہ سپا کو ابھی مل سکتا ہے وہ شاید2014ء میں نہ ملے۔ مایا کے سرکار کے ساتھ کھڑا ہونے سے سپا کو اپنی حکمت عملی میں تبدیلی کرنی پڑ سکتی ہے۔ سبھی جانتے ہیں سپا چیف ملائم سنگھ یادو سیاست کے منجھے ہوئے کھلاڑی ہیں۔ انہوں نے یو پی اے سرکار کی مدد تو کی لیکن اب وہ اس کی قیمت مانگ رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق سپا نے حمایت کے بدلے کانگریس پر بھاری دباؤ بنایا ہے کہ وکیل وشواناتھ چترویدی سے اثاثے سے زیادہ پراپرٹی والے کیس میں عرضی واپس کروائیں۔ بتایا جاتا ہے اس دباؤ کے چلتے کانگریس کی سینئر لیڈر موتی لال ووہرہ نے وکیل وشواناتھ چترویدی کو بلاکر ساری بات بتائی ہے اور ملائم ، اکھلیش، دمپل و پرتیک کے خلاف اثاثے سے زیادہ پراپرٹی معاملے میں سپریم کورٹ میں دائر عرضی کو واپس لینے کوکہا ہے۔ چترویدی نے کہا کہ ٹی ایس تلسی کو اس معاملے میں وکیل بنایا گیا ہے۔ آپ کو پتا ہی ہے کہ وہ ہر سماعت میں کافی پیسے لیتے ہیں۔ ابھی تک جتنی سماعت ہوچکی ہیں وہ بھی جانتے ہیں کئی برسوں سے اس مقدمے پرفیصلہ ملتوی چل رہا ہے۔ چترویدی نے یہ بھی کہا کہ اس معاملے میں ملوث ملائم سنگھ و ان کی سرکار نے ہمارے خاندان پر کتنا زبردست ظلم کیا ہے۔ آپ اس بارے میں سبھی جانتے ہیں۔ مجھے تو تقریباً اجاڑ ہی دیا ہے۔ مجھ پر 7 مقدمے ہیں، ایسی حالت میں جب میری جان کو خطرہ ہے تو آپ مجھ سے مقدمہ واپس لینے کو کہہ رہے ہیں؟ معلوم ہو کے وشواناتھ چترویدی نے سپریم کورٹ میں دائر عرضی (سیول) نمبر633 دائر کی جس پر عدالت نے 1-3-2007 کو سی بی آئی جانچ کے احکامات دئے۔ ان احکامات کی بنیاد پرسی بی آئی نے ملائم سنگھ یادو و ان کے بیٹے اکھلیش یادو و اکھلیش کی پتنی ڈمپل یادو اور ملائم کی دوسری بیوی کے لڑکے پرتیک اور دیگر نامعلوم افراد کے خلاف 5-3-2007 آمدنی سے زیادہ پراپرٹی مقدمے میں (ابتدائی جانچ) نمبر21A/2007 سی بی آئی ؍اے سی یو آئی بی؍ نئی دہلی درج کیا۔ اس معاملے کی اسٹیٹس رپورٹ کے صفحہ نمبر10 سیریل نمبر 26 پر لکھا ہے کہ آن دی بیسز آف ریزلٹ آف افورسیڈ انکوائری رجسٹریشن آف اے ریگولر کیس انڈر سیکشن 13/(2)R15/1WB(1)E آف پی سی ایکٹ 1988 ء اگینسٹڈ ملائم سنگھ یادو اینڈ سیکشن 109 آئی پی سی آر ون ڈبلیو 13(2) ڈبلیو 13(1) (E) آف پی سی ایکٹ 1988 اگینسٹڈ اکھلیش یادو وغیرہ وغیرہ سے درج ہیں۔ یہاں دیکھنے کی بات یہ بھی ہوگی کہ کیا اتنی آخری اسٹیج پر وشواناتھ چترو یدی مقدمہ واپس لے بھی سکتے ہیں یا نہیں؟ کیا سپریم عدالت اب انہیں ایسا کرنے کی اجازت دے گی؟ ایوان میں جس طرح سے سپا اور بسپا نے سرکار کی حمایت کی ہے اس کا پردیش میں بھاجپا کو فائدہ ہوسکتا ہے۔ دونوں نے بھاجپا کو ایک اشو تھمادیا ہے۔ بھاجپا پردیش میں یہ ثابت کرنے کی کوشش کرے گی کہ کانگریس ،سپا اور بسپا اندر خانے آپس میں ملی ہوئی ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!